|

وقتِ اشاعت :   January 12 – 2014

کوئٹہ (آن لائن ) بلوچ نیشنل موؤمنٹ کے مرکزی ترجمان نے کہاہے کہ کمسن چاکر بلوچ کا فورسز کے ہاتھوں اغواء اور شہادت دنیا کے عالمی اداروں برائے انسانی حقوق کے منہ پر طمانچہ ہے7 جنوری کو8 سالہ چاکر بلوچ کو خفیہ اداروں اورمقامی ڈیتھ اسکواڈ نے تربت سے اغواء کیا اور کچھ روز بعد 10 جنوری کو تشدد زدہ اور گولیوں سے چھلنی لاش پھینک دی گئی کمسن چاکر بلوچ کی شہادت پر سلام اور خراج تحسین پیش کرتے ہیں شہید چاکر بلوچ کے اغواء وشہادت ریاستی بوکھلاہٹ کی انتہاء ہے آج ریاست 90 سالہ بزرگوں سے لیکر 8 سالہ بچے کو اپنی سفاکیت کا نشانہ بنا رہی ہے آئے روز بلوچ فرزندوں کا اغواء اور مسخ لاشیں بلوچ قوم کی سلو جینوسائیڈ میں تیزی کا سلسلہ ہے ترجمان نے کہا کہ آج کمسن چاکر کی شہادت قوم کی آنے والی نسلوں کے لیے ایک منزل اور راستہ متعین کر چکی ہے بلوچ قوم کے بزرگوں اور بچوں سے خوفزدہ دشمن بچوں اور بزرگوں نشانہ بناکر نہ صرف خوف کا ماحول پیدا کرنا چاہتا ہے بلکہ وسائل کی لوٹ مار جاری رکھنے کی کوششوں میں مصروف عمل ہے اور اس میں پارلیمان پرست سیاستدان دشمن کے جرائم میں برابر کے شریک ہیں دوسری جانب ریاستی خفیہ اداروں کی سرکار دنیا کو گمراہ کرنے کی پالسیوں پر گامزن ہے۔کئی دنوں سے جاری ڈیرہ بگٹی میں ریاستی آپریشن میں تیزی اور کئی افراد کو اغوا کیا گیا جبکہ عالمی جنگی مجرموں کی حکومت اور خفیہ ادارے و فورسز نے بلوچ قوم کے لیے ان کی زمین تنگ کر دی ترجمان نے کہا کہ تمام مکاتب فکر اس وقت ریاستی تشدد کا شکار ہیں۔کچھ روز قبل تربت کالج میں فورسز نے حملہ کر کے طالب علموں کو تشدد کا نشانہ بنایا اور اسی روز تربت میں ایک نجی انگلش لینگویج سینٹر پر ایف سی اور خفیہ اداروں نے دھاوا بول کر کئی چھوٹے بچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا اور اساتذہ کو بھی تشدد کے بعد دھمکیاں دی گئیں اپنی پہچان ،تشخص و غلامی کے خلاف آگاہی کی ہر آواز کو آج دشمن بزور شمشیر دبانے کی روش پر ہے جو یقیناًاقوام متحدہ کے قوانین کی دھجیاں اڑانے کے مترادف ہے بلوچ قوم پر جاری جبر پہ عالمی امن کے دعوئے داروں و انسانی حقوق کے اداروں کی خاموشی محکوم اقوام کے ساتھ ایک مذاق ہے۔