|

وقتِ اشاعت :   January 14 – 2014

اسلام آباد (آئی این پی)سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پورٹس اینڈ شپنگ نے گوادر پورٹ پر پاکستان نیوی کے زیر استعمال زمین کا معاملہ حل کرنے کی سفارش نیوی کو متبادل زمین فراہم کی جائے، کمیٹی کو بتایا گیا کہ پانچ سالوں میں گوادر پورٹ پر 16 جہاز آئے ہیں، نیوی کی زمین کا مسئلہ حل نہ ہوا تو کام رک سکتا ہے، کمیٹی نے پورٹ کو فعال بنانے کے لئے خزانہ، پلاننگ، ریلوے، مواصلات کے وفاقی سیکرٹریوں کو طلب کر لیا‘ بندر گاہ کی ڈریجنگ کیلئے ڈیڑھ ارب جاری کرنے کی سفارش‘ کمیٹی اجلاس میں ارکان کی عدم دلچسپی‘ 14 میں سے صرف 4 شریک ہوئے ۔ کمیٹی کا اجلاس پیر کو چیئرمین کمیٹی سردار فتح محمد حسنی کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔ ممبران کمیٹی کے علاوہ حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں گوادر پورٹ کے چیئرمین نے تفصیلی بریفنگ دی۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ گوادر پورٹ کی 84ایکڑ زمین نیوی کے کنٹرول میں ہے جب تک یہ معاملہ حل نہیں ہو گا چائنیز آپریٹر مطمئن نہیں ہو سکتے اور گوادر پورٹ پر کام رک سکتا ہے۔ گوادر پورٹ حکام نے کہا کہ 1981ء سے زمین پاکستان نیوی کے پاس ہے جس پر ایک اینٹ تک نہیں لگائی جا سکی۔ کمیٹی نے سفارش کی ہے کہ اس مسئلے کو چائنز کمیٹی کے آنے سے قبل حل کر لیا جائے۔2012میں کمیٹی بنائی تھی فیصلے بھی ہوئے عملدر آمد نہیں ہو سکا، جہاں رکاوٹیں ہیں انہیں دور کیا جائے۔ سینیٹر شاہی سید نے کہا کہ معاملہ ملکی دفاع کا ہے ۔پاکستان نیوی سے زمین کیسے لے سکتے ہیں ۔کمیٹی نے سب کمیٹی کی ریمورٹ کے مطابق اگرچائنز کو اعتراض نہ ہو تو زمین نیوی استعمال کر سکتی ہے۔ بصورت دیگر پاکستانیوں کو متبادل زمین دی جائے۔ وزارت کے حکام نے کہا کہ گوادر مستقل طور پر استعمال نہیں ہو رہا یہ بہت بڑا مسئلہ ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ گوادر پورٹ کو آپریشنل کیا جائے۔ پانچ سالوں میں 160جہاز آتے ہیں۔5.636میٹرک ٹن سامان کی ہینڈلنگ ہوئی ہے۔چیئرمین گوادر پورٹ نے بتایا کہ 30ہزار ایکٹر رقبہ انڈسٹریل ہو گا،20سالوں کے لئے ٹیکس فری ہو گا۔ گوادر پورٹ پر آنے والے جہازوں کو ٹیکس فری نیول فراہم کیا جائے گا۔ کمیٹی کو بتایا کہ بندر گاہ کی ڈریجنگ کے لئے وفاقی حکومت سے ڈیڑھ ارب روپے مانگے تھے سمری مسترد ہو گئی ہے۔ گزشتہ دنوں ایک بڑا جہاز آیا تھا جس کو گوادر پورٹ تک نہیں لایا گیا اگر دنیا کو پتہ چل گیا کہ سمندر کی گہرائی13کی بجائے 12فٹ ہے تو کوئی بڑا جہاز گوادر نہیں آئے گا بندر گاہ کی انتظامیہ کا ڈریجنگ کیلئے اپنی مشیں خریدنا جائز ہے ۔ کمیٹی نے سفارش کی کہ گوادر پورٹ کو ڈریسنگ کے لئے رقم فوری طور پر فراہم کی جائے ۔ کمیٹی نے گوادر پورٹ کو فعال کرنے کے لئے اگلے اجلاس میں وزارت مواصلات، ریلوے، کامرس خزانہ ، پلاننگ ڈویژن کے وفاقی سیکرٹریوں کو طلب کر لیا ۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پورٹس اینڈ شپنگ کے اجلاس میں ممبران کی عدم دلچسپی14ممبران میں سے 4نے شرکت کی۔ کمیٹی اجلاس میں چیئرمین کمیٹی سردار فتح محمد حسنی سمیت سردار یعقوب ناز ،شاہی سید اور نزہت صادق نے شرکت کی جبکہ وفاقی وزیر پورٹس اینڈ شپنگ سمیت چھ ممبران کمیٹی اجلاس میں شریک نہیں ہوئے۔