تہران(آزادی نیوز) ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان جنیوا میں ہونے والے جوہری معاہدے پر آج سے عملدرآمد شروع ہوگا۔ گزشتہ سال نومبر میں ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان تہران کے ایٹمی پروگرام پر کامیاب مذاکرات ہوئے، جسے ایران اور عالمی طاقتیں اپنی اپنی جیت قراردے رہے ہیں۔ معاہدے کے تحت ایران جوہری سرگرمیوں کو 6 ماہ کے لیے روک دے گا، یورینیم کی افزودگی میں بیس فیصدکمی، ناتانز ایٹمی مرکزمیں یورینیم کی افزودگی نصف اور فاردو میں افزودگی میں تین چوتھائی حد تک کمی کر دے گا۔اس دوران ایران ایٹمی پلانٹس میں یورینیم افزودگی کی مشینوں کو تبدیل نہیں کریگا، کوئی نیا ایٹمی پلانٹ اور یورینیم افزودگی سے متعلق سائنسی تحقیق سے گریز کرے گا۔ ایران ارک نیوکلیئر پلانٹ پر نئے ماہرین کی تعیناتی، فیول فراہم کرنے اور مزید افزودگی سے بھی باز رہے گا اور کوئی ایسا ایٹمی پلانٹ نہیں بنائے گا جس سے وہ پلوٹینیم کو اس حد تک افزودہ کر لے کہ وہ ایٹم بم بنانے کے لیے استعمال ہو سکے۔ ان شرائط پر عملدرآمد کے بعد ایران سے کچھ بین الاقوامی پابندیاں اٹھا لی جائیں گی اوراس کی معیشت کی بحالی کیلئے آٹھ ارب ڈالر منجمد اثاثے غیر منجمد کردیے جائیں گے، ایرانی مصنوعات کو عالمی منڈی تک رسائی بھی دی جائے گی، ایرانی پیٹرولیم مصنوعات اور گاڑیوں کی درآمد پر سے پابندی اٹھا لی جائے گی اورنئی پابندیاں بھی نہیں لگائی جائیں گی۔