کراچی: ملک میں میں نیکسٹ جنریشن (3G/4G)ٹیکنالوجی کی آمد سے جی ڈی پی کی نمو تیز ہوگی۔
ٹیکسوں میں اضافے سے بجٹ خسارہ کم ہوگا جبکہ روزگار کے لاکھوں نئے مواقع پیدا ہوں گے تاہم کسی صورت میں اسپکٹرم لائسنس نیلامی میں مزید تاخیر کی صورت میں جی ڈی پی میں ماہانہ 5ارب روپے کمی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ پاکستانی ٹیلی کام انڈسٹری سے متعلق غیرملکی کنسلٹنٹ کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں تھری جی یا فور جی ٹیکنالوجی کی آمد معیشت کی بہتری کے لیے انتہائی معاون ثابت ہوگی۔ اس سال نئی ٹیکنالوجی کی آمد سے ملک کی مجموعی قومی پیداوار کو 2020تک 380سے 1180ارب روپے کا فائدہ ہوگا جبکہ ٹیکسوں میں 23سے 70ارب روپے کی آمدن ہوگی۔ آئندہ پانچ سال کے دوران ایگری کلچر، انڈسٹری اور سروس سیکٹر میں روزگار کے 9لاکھ نئے مواقع پیدا ہوں گے۔ معیشت اور براڈ بینڈ کی سہولت کے دائرہ کار میں راست تناسب پایا جاتا ہے۔
ملک میں براڈ بینڈ پینیٹریشن کی شرح اس وقت 2فیصد ہے جو تھری جی یا فور جی ٹیکنالوجی کی آمد کے بعد تین سال میں بڑھ کر 10فیصد تک پہنچ جائیگی، جس سے جی ڈی پی کی شرح نمو میں بھی اضافہ ہوگا۔ نئی ٹیکنالوجی کا فائدہ تعلیم، صحت اور زراعت کے شعبے کے ذریعے عوام الناس کو بھی پہنچے گا۔ تیز رفتار انٹرنیٹ اور ڈیٹا سروس کے ذریعے فیلڈ سے ہیلتھ ڈیٹا مرتب کرنے اور ٹیلی میڈیسن کے ذریعے دوردراز علاقوں تک طبی سہولتوں کا دائرہ کار وسیع کرنے میں آسانی ہوگی۔ اسی طرح پسماندہ علاقوں میں انٹرنیٹ کے ذریعے تعلیم کو عام کیا جاسکے گا۔ زراعت کے شعبے میں انقلابی تبدیلی رونما ہوگی اور مٹی کے نمونوں کا لائیو تجزیہ اور زرعی مشاورت کی خدمات عام ہو جائیں گی۔
نیکسٹ جنریشن ٹیکنالوجی بہتر حکمرانی(گڈ گورننس) میں بھی بے حد معاون ثابت ہوگی۔ یہ ٹیکنالوجی ملک میں امن و امان کے مسائل کے خاتمے نجی اور پبلک سیکیورٹی کو بہتر بنانے میں معاون ہوگی۔ سم کے ذریعے انٹرنیٹ سے منسلک ہونے والے جدید سی سی ٹی وی کیمروں کے ذریعے آن لائن نگرانی کا نظام سیکیورٹی سسٹم میں وسائل کی کمی پوری کرنے میں مدد دیگا۔ انڈسٹری ذرائع کے مطابق نیکسٹ جنریشن ٹیکنالوجی متعارف کرانے کیلیے نیا انفارمیشن میمورنڈم فروری کے وسط تک جاری کردیا جائے گا انفارمیشن میمورنڈ میں اسپیکٹرم کی قیمت، آکشن میں حصہ لینے کے لیے شرائط و ضوابط اور طریقہ کار کو واضح کیا جائے گا۔