کوئٹہ: وزیراعظم نوازشریف نے مقامی سیاسی قیادت کی مشاورت سے بلوچستان میں ناراض بلوچوں کے ساتھ مصالحت اور امن وامان کے قیام کیلیے کمیٹی بنانے کی ہدایت کی ہے اور کہا کہ بلوچستان سمیت پورے ملک کو سنگین مسائل کا سامنا ہے، حکومت دہشت گردی کو ہر صورت ختم کرنے کیلیے پر عزم ہے۔
مستونگ میں زائرین کی بس پر حملے پر شدید دکھ ہوا، ایسے گھنائونے فعل میں ملوث عناصر کے خلاف بھرپور کارروائی کی جائے گی اور انھیں انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا، وفاقی حکومت بلوچستان کے دیرینہ مسائل کے حل کیلیے زیادہ سے زیادہ وسائل فراہم کر ے گی۔ جمعرات کو کوئٹہ میں صوبائی کابینہ کے اراکین و دیگرشرکا کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ حکومت زائرین کو فضائی اور بحری سہولتوں کی فراہمی کیلیے اقدامات کر رہی ہے، زائرین کے لیے پی آئی اے کی خصوصی پروازیں چلائی جائیں گی، فرقہ واریت، قتل وغارت اور امن وامان کی بگڑتی ہوئی صورتحال کی وجہ سے سنگین مسائل درپیش ہیں، امن وامان کا مسئلہ صرف بلوچستان کا نہیں پورے ملک کودرپیش ہے اس پر جلد قابو پانا ہو گا، دہشت گردی کے شکار ہونے والے بلوچستان کے عوام یہ نہ سمجھیں کہ وہ اکیلے ہیں بلکہ حکومت اور پوری قوم ان کے درد و غم میں برابرکی شریک ہے۔
بے روزگاری ختم کرنے کے سلسلے میں حکومت نے نوجوانوں کیلیے یوتھ بزنس لون پروگرام کا اجرا کیا ہے، بلوچستان کے نوجوان اس قرضہ اسکیم سے بھرپورفائدہ اٹھائیں، جس صوبے کا جتنا کوٹہ ہے وہ وہاں کے عوام کو پورا ملے گا انشا اﷲ کسی کی حق تلفی نہیں ہو گی۔ انھوں نے کہا کہ آج بلوچستان کی 4 اہم شاہراہوں کا سنگ بنیاد رکھ دیا ہے، ان شاہراہوں میں قلعہ سیف اللہ ژوب N-50، قلات کوئٹہ چمن N-25، سوراب خوشاب N-85 اور گوادر تربت خوشاب N-8 شامل ہیں، ان شاہراہوں کو مکمل کرنے کیلئے حکومت بھرپور اقدامات کررہی ہے تاکہ بلوچستان سے دوسرے صوبوں کو آمدورفت میں آسانیاں پیدا ہوں اور عوام کو ریلیف ملے۔ اس موقع پر اراکین صوبائی اسمبلی بلوچستان نے وزیراعظم نوازشریف کا شکریہ ادا کیا اور بلوچستان کی ترقی اور امن وامان کے حوالے سے مختلف مسائل کی نشاندہی بھی کی۔
دریں اثنا کوئٹہ میں سدرن کمانڈ ہیڈکوارٹرزمیں صوبے میں امن وامان کی صورتحال کے حوالے سے جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیر اعظم نے ناراض بلوچ نوجوانوں کومرکزی دھارے میں لانے، ملازمتوں کے مواقع کی فراہمی کے مطالبات اور ترقیاتی منصوبوں کے آغازکی ضرورت پرزور دیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ جس طرح مرکز میںمذاکرات کیلیے ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے اس نوعیت کی ایک بااختیار کمیٹی بلوچستان میں پائیدار امن کے قیام کیلیے بھی قائم کی جائے گی جو مفاہمت کا عمل شروع کرے گی، اس کمیٹی کو تمام سیاسی قیادت کی مشاورت حاصل ہو گی۔ انھوں نے کہا کہ حکومت مفاہمت کا عمل شروع کرنے کے ساتھ ساتھ بلوچستان میں بے روزگاری کے خاتمے اور وسائل کی فراہمی یقینی بنانے میں سنجیدہ ہے۔ اجلاس میں پولیس اور ایف سی کی استعداد کار میں اضافے کا فیصلہ کیاگیا۔
قبل ازیں وزیراعظم ایک روزہ دورے پر جب کوئٹہ پہنچے تو صوبائی کابینہ کے ارکان اور اعلیٰ حکام نے ان کا استقبال کیا۔ اپنی آمد کے بعد وزیراعظم نے کوئٹہ کینٹ میں یادگارشہدا پر حاضری دی، پھول چڑھائے، دعا کی اور وطن کے تحفظ کیلیے جان کی قربانی دینے والوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔ وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان، جنرل ریٹائرڈ عبدالقادر بلوچ، گورنر محمد خان اچکزئی، وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ، سینیٹر حاصل خان بزنجو اور محمودخان اچکزئی نے بھی پھول چڑھاکر شہدا کو خراج عقیدت پیش کیا۔ اس موقع پر چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف، کور کمانڈر ناصر خان جنجوعہ بھی موجود تھے۔
سدرن کور کے دورے کے دوران کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل ناصرجنجوعہ نے وزیراعظم کو بریفنگ دی۔ وزیراعظم نوازشریف نے صوبائی حکومت اور فوجی قیادت کے ساتھ بلوچستان کے حالات کی بہتری کیلیے تبادلہ خیال کیا۔ وزیراعظم نے بلوچستان میں قیام امن کے لیے سیکیورٹی فورسز کے کردار کو سراہتے ہوئے عسکری اور سیاسی قیادت پر زوردیاکہ وہ حالات کے بہتری کے لیے مشترکہ لائحہ عمل بنائیں تاکہ لوگوں کے جان ومال کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔ دریں اثنا وزیراعظم سے جماعت اسلامی کے نائب امیر پروفیسرخورشید احمد، سیکریٹری جنرل لیاقت بلوچ، عبدالغفار عزیز اور رکن قومی اسمبلی صاحبزادہ طارق اللہ پر مشتمل وفد نے وزیراعظم ہائوس میں ملاقات کی۔ وفد نے قومی اسمبلی میں وزیراعظم کے پالیسی بیان کی توثیق کی اورملک میں امن کے قیام کیلیے ان کی کوششوں کو سراہا۔ وزیراعظم نے امن و استحکام کیلیے جماعت اسلامی کی حمایت اور خلوص کی تعریف کی۔