|

وقتِ اشاعت :   April 1 – 2014

خصوصی عدالت نے 35سماعتوں کے بعد آج پرویزمشرف ‘ سابق صدر اور آرمی چیف ‘ کے خلاف فرد جرم عائد کردی۔ ان پر آئین شکنی اور غداری کے پانچ الزامات ہیں۔ پرویزمشرف نے صحت جرم سے انکار کردیا ۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے دو جنگی لڑیں اور ملک کے قرضے ادا کروائے اس لئے وہ غداری اور آئین شکنی کے الزامات سے انکار کرتے ہیں ۔ سالوں بعد پرویزمشرف کے خلاف آرٹیکل چھ کے تحت مقدمہ درج ہوا جس میں انہوں نے آئین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ملک میں دوسری بار مارشل لاء لگا دیا۔ اس آرڈرپر پرویزمشرف کے دستخط موجود ہیں کہ انہوں نے عدالتوں کو معطل کرکے ملک میں ہنگامی حالات کا اعلان کیا اور اکثر اعلیٰ ترین عدالتوں کے ججوں کو گھروں میں نظر بند کردیا ۔ آج پرویزمشرف عدالت کی کارروائی میں دوسری بار پیش ہوئے ان کے خلاف فرد جرم میڈم طاہرہ صفدر نے پڑھ کر سنائی ۔اس کے علاوہ پرویزمشرف پر قتل کے کئی مقدمات بھی ہیں ۔ ان میں نواب بگٹی ‘ بے نظیربھٹو ‘ غازی عبدالرشید کے قتل کے مقدمات شامل ہیں ۔ سیاسی مبصرین کا خیال ہے کہ پرویزمشرف ایک انتہائی مغرور‘ متکبر اور بے وقوف انسان ہیں۔ انہوں نے اپنی غلط پالیسیوں کی وجہ سے پورے ملک کو تباہی کے دہانے کھڑا کردیا ہے ۔ طالبان کی دہشت گردی‘ بلوچ مزاحمت کاری اور قانون شکنی کے واقعات کا ذمہ دار پرویزمشرف ہے ۔ الٹا وہ اپنے آپ کو پاکستان کا مقبول ترین رہنما تصور کرنے لگے ‘ حالانکہ فوج کے اعلیٰ کمان نے ان سے کمان واپس لے لی ۔ اس کی وردی اتاری تاکہ وہ فوجی وردی کی مزید بے حرمتی نہ کریں ۔ اس کے بعد ان سے استعفیٰ لے کر ان کو پورے فوجی اعزازات کے ساتھ ملک سے رخصت کیا اور پوری قوم‘ خصوصاً فوجی اعلیٰ کمان نے یہ جائزتوقع رکھی کہ وہ وطن واپس دوبارہ نہیں آئیں گے ۔ گزشتہ انتخابات کے دوران ان کے ذہن میں یہ خناس پیدا ہوگیا کہ وہ پاکستان کے مقول ترین رہنما ہیں اور وہ دونوں بڑی پارٹیوں پی پی پی اور ن لیگ کو شکست دے کر وزیراعظم بن جائیں گے۔ ان کو یہ نہیں معلوم تھا کہ ملک میں پہنچتے ہی ان پر آفات نازل ہوں گی ۔ اس کے سارے خواب اس وقت چکنا چور ہوگئے جب ائیر پورٹ پر استقبال کرنے کے لئے درجن بھر افرادموجود تھے ‘ ان کو اسی وقت اندازہ ہوگیا ہوگا فوجی اعلیٰ ترین قیادت کے اندازے درست نکلے اور وہ مشکلات کے دلدل میں پھنس گئے ۔ فرد جرم عائد ہونے کے بعد وہ دوبارہ فوجی اسپتال پہنچ گئے جہاں پران کی طبیعت مزید خراب ہوگئی اور ان کو آئی سی یو یا ہنگامی نگہداشت کے مرکز میں داخل کیا گیا۔ ادھر ان کی والدہ کی طبیعت خراب ہوگئی اوران کو شارجہ کے اسپتال میں داخل کیاگیا ۔ اس کے ساتھ ہی مشرف کے وکلاء نے ایک درخواست داخل کی کہ ان کا نام ای سی ایل سے نکالا جائے اور ان کو والدہ کی عیادت کے لئے عرب امارات جانے کی اجازت دی جائے ۔خصوصی عدالت نے شام گئے ان کی درخواست مسترد کردی اور کہا کہ ان پر پابندی عدالت نے نہیں حکومت نے لگائی ہے لہذا وہ حکومت سے اجازت کے لئے رجوع کریں ۔ بہر حال اتنے مہینے ڈرامہ بازی کے بعد عدالت میں پرویزمشرف اور ان کے وکلاء ٹیم کو عبرت ناک شکست ہوئی اور ان کی مدد کو آخر کار استغاثہ کے وکیل اکرم شیخ ہی آگئے اور انہوں نے یہ اعلان کیا کہ ان پر مقدمہ غداری کا نہیں بلکہ آئینی شکنی کا ہے ۔ اس طرح انہوں نے عدالت کے سامنے پرویزمشرف کے لئے ہمدردی کا سامان مہیا کہ وہ آئین شکن ہیں اور ملک اور قوم کے غدار نہیں ۔