|

وقتِ اشاعت :   April 5 – 2014

کوئٹہ(رپورٹ/ مرتضیٰ زیب زہری) کوئٹہ شہر اور گردونواح میں شیشہ ہاوسز کی بھر مار، بعض علاقوں میں شیشہ حقہ فروخت بھی کیا جارہا ہے ،شہریوں میں موذی امراض پھیلنے کا خدشہ ، حکومتی سطح پر شیشہ ہاؤسز کے خلاف موثر کارروائی کا فقدان، عوامی حلقوں نے شیشہ کیفیز پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔ ملک کے دیگر شہروں کے بعد اب کوئٹہ کے پوش علاقوں تک بھی شیشہ ہاؤسز حقہ پینے کا رجحان بڑھ گیا ہے نوجوانوں کی بڑی تعدار کو شیشہ حقہ کی لت لگنے لگی ہے ماہرین صحت کے مطابق شیشے کا نقصان سیگریٹ سے کئی گناہ زیادہ ہے، مسلسل ایک گھنٹہ شیشہ پینا 2سو سیگریٹ پینے کے برابر ہے واضح رہے کہ ’’شیشہ ‘‘ خوبصورت شیشے سے بنے ایک حقہ ہے اس میں تمباکو کے علاوہ پانی کے ساتھ کئی خوشبودار مگر مضر صحت کیمیکلز ملے ہوتے ہیں جس کی وجہ سے اس کا کش عام حقے سے بھی زیادہ پرکشش ہوتا ہے روزنامہ ’’آزادی ‘‘نے کوئٹہ کے علاقے سمنگلی روڈ پر ایک سروے کیا سروے کے دوران علاقہ مکینوں رمضان کاکڑ ، سیف اللہ ، عمیر علی، صابر ندیم ، محمد ایوب ودیگر نے بتایا کہ شہر کے علاقوں جناح ٹاؤن، سیٹلائیٹ ٹاؤن اور دیگر متعدد علاقوں میں گزشتہ چند سالوں سے شیشہ حقہ کیفے قائم کئے گئے ہیں اور اب اس کا رواج شہر کے دیگر علاقوں میں بھی شروع ہو رہا ہے شہریوں کے مطابق کوئٹہ میں ان کی تعداد 1 درجن سے زائد ہے تاہم پولیس اور ضلعی انتظامیہ کے پاس اس سلسلے میں کوئی اعداد وشمار موجود نہیں ہے شہریوں کا کہنا تھا کہ شیشہ کیفیز کی وجہ سے شیشہ نوشی نوجوانو ں میں زیادہ مقبول ہو رہی ہے اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ لوگ شیشے کو نشہ سمجھتے ہی نہیں ہیں والدین خود نوجوانوں کو اس کے لیے پیسے دیتے ہیں اور نوجوان رات دیر تک اس کے کش لگاتے رہتے ہیں دوسری جانب شیشہ کے عادی نوجوانوں کا یہ کہنا ہے کہ چونکہ شیشہ میں تمباکو کے دھوئیں کو پانی اور پائپ سے گزار کر کھینچا جاتا ہے اس لیے اس کے نقصانات سیگریٹ نوشی سے کم ہیں مگر دنیا بھر میں شیشے کے نقصانات کے حوالے سے کی جانے والی تحقیقات نے اس خام خیالی کو رد کردیا ہے ماہرین صحت کے مطابق شیشہ کے حوالے سے دنیا بھر میں ہونے والی تحقیقات بتاتی ہیں کہ شیشہ سیگریٹ کے مقابلے میں پچاس گنا زیادی دھواں او ر آٹھ گنا ہ زیادہ کاربن مونو آکسائیڈ اور دو گنا زیادہ نکوٹین پیدا کرتا ہے یہ سب وہ چیزیں ہیں جو دل پھیپھڑوں اوار جگر کو برباد کرتی ہیں اور مختلف قسم کے کینسر، دل کے دورے اور دمہ سمیت دوسری ساری موذی امراض کا سبب بنتی ہیں تحقیقات کے مطابق ایک گھنٹہ شیشہ پینا 200سیگریٹ پینے سے زیادہ نقصان دہ ہیں اور اگر شیشہ حقے میں تمباکو کے ساتھ دیگر منشیات ملائے جائے تو اس کے نقصانات اسے کئی گناہ بڑ جاتے ہیں ایک اندازے کے مطابق شیشہ حقہ اور سگریٹ پینے سے دنیا بھر میں سالانہ ساٹھ لاکھ افراد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں دوسری جانب نیشنل ٹوبیکو کنٹرول سیل کے انتظامیہ کے مطابق وفاقی سطح پر شیشہ سمیت دیگر منشیات کی پبلک مقامات پر استعمال کے خلاف قوانین موجود ہیں تاہم 18ویں ترمیم کے بعد صوبائی سطح پر اس کے لیے موثر قانون سازی کرنے کی اشد ضرورت ہے حال ہی میں شیشے کے نقصانات کودیکھتے ہوئے لاہور ہائی کورٹ نے اس پر سختی سے پابندی عائد کررکھی ہے حکومت سندھ نے بھی اس سلسلے میں پابندی عائد کررکھی ہے تاہم حکومت بلوچستان کی جانب سے تاحال اس سلسلے میں کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی جاسکی جس کی وجہ سے شیشہ کا نشہ کوئٹہ میں دن بدن فروغ پا رہا ہے عالمی ادارہ صحت پہلے ہی عندیہ دے چکی ہے کہ سال 2020ء تک تمباکو سے بننے والی نشہ آور اشیاء معذوری اور اموات کی سب سے بڑی وجہ بن جائیگی ۔