کوالالمپور سے بیجنگ جانے والا یہ مسافر بردار طیارہ آٹھ مارچ کو لاپتہ ہوا تھا اور اس پر 239 افراد سوار تھے جن میں بیشتر چینی باشندے تھے۔
آسٹریلیا کے وزیر اعظم ٹونی ایبٹ نے یہ بھی کہا کہ اس کے بارے یقینی طور پر کچھ نہیں کہا جا سکتا ہے۔
وزیر اعظم ایبٹ نے کہا ہے کہ وہ ’پر امید‘ ہیں تاہم انھوں نے یہ بھی کہا کہ ’انسانی تاریخ کی یہ مشکل ترین تلاش ہے۔‘
انھوں نے جاپان، جنوبی کوریا اور چین کے اپنے دورے کے دوران ٹوکیو میں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم ایک ایسے طیارے کو تلاش کررہے ہیں جو سمندر کی گہرائی میں کہیں گم ہے اور اس کی تلاش کا علاقہ بہت ہی زیادہ وسیع ہے۔‘
انھوں نے یہ بھی کہا کہ ’ہر چند کہ اس کی تلاش میں دنیا کے بہترین دماغ اور بہترین ٹیکنالوجی کو شامل کیا جا رہا ہے تاہم ہمیں بہت جلد کسی نتیجے تک پہنچنے میں محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔‘
دریں اثنا ایک درجن فوجی طیارے اور تیرہ بحری جہاز دو ہزار کلو میٹر کے دائرے میں آسٹریلوی شہر پرتھ کے شمال مغرب میں لاپتہ طیارے کی تلاش میں لگے ہوئے ہیں۔
اتوار تک یہ دو لاکھ مربع کلو میٹر سے زیادہ کے علاقے میں تلاش کرنے کی کوشش کریں گے۔
اس سگنل کی فریکوئنسی سینتیس اعشاریہ پانچ کلو ہرٹز ہے جو کہ طیاروں کے فلائٹ ریکارڈر سے خارج ہونے والے سگنل کے برابر ہے۔
تاہم تاحال اس بارے میں تصدیق نہیں کی جا سکی ہے کہ اس سگنل کا تعلق گمشدہ پرواز ایم ایچ 370 سے ہے۔