|

وقتِ اشاعت :   April 8 – 2014

کوئٹہ : بلوچ ری پبلکن پارٹی کے مرکزی ترجمان شیر محمد بگٹی نے کہا ہے کہ قلات آپریشن سے متعلق ریاستی عہدیداروں کے دعوے انوکھنے نہیں شاہ شہیدان نواب محمد اکبر خان بگٹی کی شہادت پر بھی ریاستی عہدیداروں نے دنیا کو گمراہ کرنے کیلئے اسی طرح کے دعوے کئے کہ مٹھی بھر عناصر تھے جن کا قلع قمع کردیا گیا دشمن کو بلوچی زبان ادب اور تاریخ کی کتب سے بھی خوف آنے لگا ہے کتب ضبط کرنا خواتین و بچوں کو نشانہ بنانے تسلط کے پنجوں کو مضبوطی سے گاڑنے کی سازشوں کا تسلسل ہے ترجمان نے اپنے جاری کئے جانے والے بیان میں ریاست کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ دنیا کو گمراہ کرنے کیلئے آزادی پسندوں کو مٹھی بھر کہنے والوں کا جھوٹ اب دنیا کے سامنے آچکا ہے اپنے گناہوں پر پردہ ڈالنے اور تسلط کو دوام دینے کیلئے فورسز نے سوموار کو علی الصبح قلات ،مستونگ ،نوشکی اور گردواح نواح میں آپریشن تیز کردیا ایک درجن کے قریب ہیلی کاپٹرز نے اس بلوچ نسل کشی کے آپریشن میں حصہ لیا اور فورسز کی جانب سے زمینی حملے بھی کئے گئے بلوچ سرمچاروں کی ہلاکت سے متعلق ریاستی عہدیداروں کے دعوے جھوٹ کا پلندہ ہیں دشمن کی جانب سے نہتے اور بے گناہ بلوچوں کے گھروں پر حملہ کرکے بہادری و جرات کا مظاہرہ کیا گیا دو درجن کے قریب خواتین و بچے فضائی و زمینی حملوں کی زد میں آکر زخمی ہوئے جبکہ ایک درجن سے زائد افراد ریاستی بربریت کے دوران شہید ہوئے ان میں بھی اکثریت خواتین و بچوں کی ہے ریاستی عہدیداروں نے میڈیا بریفنگ کرکے جو ڈراما رچایا اور دنیا کو گمراہ کرنے کی کوشش کی ہے یہ کوئی انہونی نہیں شاہ شہیدان نواب محمد اکبر خان بگٹی کی شہادت کے بعد بھی اسی طرح کا ڈرامہ رچایا گیا اور یہ مؤقف اختیار کیا گیا کہ آزادی کا مطالبہ کرنے والے مٹھی بھر ہیں لیکن حیران کن بات ہے کہ خود کو ایٹمی طاقت کہنے والی ریاست ان مٹھی بھر آزادی پسندوں کا مقابل نہیں کرپارہی کبھی دنیا کو گمراہ کرنے اور بلوچ قوم کو قومی آجوئی کی تحریک سے بدظن کرنے کیلئے دعویٰ کیا جاتا ہے کہ سینکڑوں فراریوں نے ہتھیار ڈال دیئے ہیں متعدد بار درجنوں کیمپ تباہ کرنے کے دعوے کئے گئے سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر مٹھی بھر ہیں تو پھر یہ اور کہاں سے آگئے جن کی کامیاب حکمت عملی نے ریاست کو ناکوں چنے چبوا رکھے ہیں۔