اسلام آباد: قومی اسمبلی میں ٹیکس ادا نہ کرنے والے اراکین پارلیمنٹ کی تحقیقات کے لئے پارلیمانی کمیٹی تشکیل دین کے حوالے سے تحریک منظور کرلی گئی۔
اسپیکر سردار ایاز صادق کی سربراہی میں قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا تو تحریک انصاف کے اسد عمر نے ارکان پارلیمنٹ کی جانب سے ٹیکس کی ادائیگیوں کی چھان بین کے لئے خصوصی پارلیمانی کمیٹی قائم کرنے کی تحریک پیش کی، اس موقع پر انہوں نے کہا کہ ٹیکس کی ادائیگیوں سے متعلق اراکین پارلیمنٹ پر پہلے ہی انگلیاں اٹھ چکی ہیں، اب اگر عوام کو زبانی وضاحتیں دیں گے تو وہ یقین نہیں کریں گے، اس لئے اسپیکر فوری طور پر کمیٹی بنائیں تاکہ کالی بھیڑوں کی نشاندہی اور ٹیکس نہ دینے والے ارکان کا پتا چلایا جاسکے۔
قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا کہ وہ اپنی اور اہل خانہ کے اثاثوں کی تمام تفصیل دینے کو تیار ہیں جبکہ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا کہ ان کے بیرون ملک کوئی اثاثے نہیں، وہ اپنے تمام اثاثوں کو آڈٹ کے لئے پیش کرنے کو تیار ہیں، انہوں نے کہا کہ تمام ارکان اپرلیمنٹ کے اثاثوں کی چھان بین کی جائے اور جن اثاثوں کی تفصیلات نہ بتائی جائیں انہیں ضبط کرلیا جائے۔
اس موقع پر وزیر اطلاعات سینیٹر پرویز رشید اور وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ اسد عمر عوام اور عوامی اداروں کے درمیان کسی قسم کا شک پیدا کرنے کی کوشش نہ کریں، عوام کو پارلیمنٹ پر اعتماد نہ ہونے کا تاثر غیرجمہوری طاقتوں کی طرف سے دیاجاتا ہے، عوام نے سیاست دانوں کے ساتھ مل کر آئین کی حفاظت کے لیے جدوجہد کی۔ یہ کہنا کہ اراکین پارلیمنٹ کو عوام کا اعتبار حاصل نہیں بالکل غلط ہے۔ جس پر اسپیکر نے ایوان کی کارروائی سے کالی بھیڑوں کا لفظ حذف کرادیا، بعد ازاں اس سلسلے میں 10 رکنی کمیٹی کی تشکیل کے لئے پش کی گئی تحریک منظور کرلی گئی جو اراکین کے اثاثوں سے متعلق 90 روز میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔