|

وقتِ اشاعت :   April 15 – 2014

کراچی: متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے کارکنوں کی جبری گمشدگی اور ان کے ماورائے عدالت قتل کے خلاف سندھ اسمبلی میں تحریک التوا مسترد کئے جانے پر شدید احتجاج کیا گیا۔ ڈپٹی اسپیکر شہلا رضا کی سربراہی میں سندھ اسمبلی کا اجلاس ہوا تو ایم کیو ایم کی جانب سے محمد حسین نے کراچی میں کارکنوں کی سادہ لباس اہلکاروں کے ہاتھوں گرفتاریوں اور ان کے ماورائے عدالت قتل کے خلاف تحریک التوا پیش کی، قائد حزب اختلاف فیصل سبزواری کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز حکومت نے ایم کیو ایم کے 5 لاپتا کارکنان کی حراست کے بارے میں بتانے کا کہا تھا،24  گھنٹے گزر گئے لیکن اب تک اس حوالے سے کچھ بھی نہیں بتایا گیا، انہیں اپنے لاپتا کارکنوں کے بارے میں بتایا جائے کہ وہ کس کی تحویل میں ہیں، کراچی فاٹا کا علاقہ نہیں  اگر ہمارے کارکن کسی بھی جرم میں ملوث ہیں تو انہیں عدالت کے سامنے پیش کیا جائے۔ تحریک التوا پر بات کرتے ہوئے وزیر اطلاعات شرجیل میمن نے کہا کہ وہ پولیس،رینجرز کو سلام پیش کرتے ہیں جو اپنی جان دے کر دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں کررہے ہیں اس کے علاوہ وزیر اعلیٰ سندھ بھی لائق تحسین ہیں جو دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں، پیپلز پارٹی ماورائے عدالت گرفتاریوں کی حمایت نہیں کرتی، ایم کیوایم کے 5 لاپتا کارکنوں کو پولیس یا رینجرز نے نہیں اٹھایا، انہیں کس نے حراست میں لیا یہ جاننے کے لئے تحقیقاتی کمیٹی بنادی گئی ہے۔ صوبائی وزیر قانون سکندر میندھرو نے کہا کہ یہ تحریک التوا قواعد کے خلاف ہے جس پر ڈپٹی اسپیکر نے تحریک التوا کو خلاف ضابطہ قراردے دیا۔ تحریک التوا مسترد کئے جانے کے بعد ایم کیو ایم کے ارکان نے  حکومت مخالف نعرے بازی کرتے ہوئے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں، احتجاج کے باعث ڈپٹی اسپیکر نے اجلاس جمعے تک کے لئے ملتوی کردیا