کھٹمنڈو: جمعے کے روز دنیا کی بلند ترین چوٹی، ماؤنٹ ایورسٹ میں نیچے اترنے والے راستے پر برفانی طوفان سے کم از کم 12 نیپالی گائیڈ ہلاک اور تین لاپتہ ہوگئے ہیں۔
شرپا گائیڈ جمعے کے صبح دوسرے کوہ پیماؤں کیلئے رسیاں ٹھیک کرنے گئے اور ان کے ساتھ دوسرے کوہ پیما بھی تھے ۔ اس وقت صبح ساڑھے چھ بجے برفانی طوفان کیمپ ٹو کے پاس آیا۔ اس بات کی اطلاع نیپال سیاحت کے ایک ترجمان کرشنا لمسال نے بیس کیمپ سے کہی جہاں وہ امدادی کارروائیوں کا جائزہ لے رہے تھے ۔
لمسال کے مطابق مرنے والے 12 افراد کی لاشیں برف کے ڈھیر سے برآمد کرلی گئی ہیں جبکہ تین لاپتہ افراد کی تلاش جاری ہے۔
زخمی ہونے والے دو گائیڈز کو نیبال کے دارالحکومت میں علاج کیلئے بذریعہ ہیلی کاپٹر منتقل کردیا گیا ہے۔
اگلے ماہ دنیا بھر سے سینکڑوں کوہ پیما ، ان کے گائیڈ اور دیگر عملہ ایورسٹ کے بیس کیمپ پر جمع ہونگے جہاں سے وہ the 8,850 میٹر بلند پہاڑ کو سر کرنے کی کوشش کریں گے کیونکہ یہ موسم بہترین ہوتا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ہلاک ہونے والے افراد بلندی پر کیمپ قائم کررہے تھے اور وہ اوپر جانے کیلئے رسیوں کو ٹھیک کررہے تھے۔
جیسے ہی طوفان آیا، ساتھی کوہ پیما اور امدادی کارکن فوراً حادثے کی جگہ دوڑے۔ نیپال کوہ پیمائی ایسوسی ایشن کے ترجمان اینگ شیرنگ نے بتایا کہ جہاں طوفان آیا ہے اس علاقے کو ‘ پاپ کارن’ کے نام سے بھی پکارا جاتا ہے اور وہ 6,400 میٹر بلندی پر کیمپ ٹو پر واقع ہے ۔
اس سے قبل نیپال نے کوہ پیماؤں کی بڑی تعداد کی وجہ سے ریسکیو آپریشنز اور حفاظت کیلئے اہم اقدامات کا اعلان کیا تھا۔
اس میں 5,300 میٹر بلندی پر سیکیورٹی اہلکار اور امدادی کارکنوں کا ایک کیمپ بنایا گیا ہے جہاں وہ کوہ پیمائی کے پورے سیزن میں موجود رہتے ہیں تاکہ وقت پر مدد پہنچائی جاسکے۔
4,000 کے قریب کوہ پیما سال 1953 سے اب تک اس چوٹی کو عبور کرچکے ہیں۔ سے سے پہلے اسے نیوزی لینڈ کے ایڈمنڈ ہلیری اور تینزنگ نورگے نے سر کیا تھا۔
اسےسر کرنے کی کوشش میں سینکڑوں افراد ہلاک ہوچکےہیں۔
گیارہ مئی 1996 کو ایورسٹ سر کرتے ہوئے آٹھ کوہ پیما ہلاک ہوئے تھے جو اب بھی ایک ریکارڈ ہے۔ اسکے علاوہ 1970 میں چھ نیپالی گائیڈ بھی موت کے منہ میں چلے گئے تھے۔