|

وقتِ اشاعت :   April 18 – 2014

کوئٹہ(اسٹاف رپورٹر) بلوچستان میں خسرہ کی وباء پھی رہی ہے جبکہ اس مرض سے بچاؤ کیلئے صوبائی حکومت کے پاس حفاظتی ویکسین ختم ہوگئے ۔ پروگرام برائے حفاظتی ٹیکہ جات(ای پی آئی) کے صوبائی ڈپٹی کوآرڈینیٹر ڈاکٹر محمد اسحاق پانیزئی کے مطابق رواں ہفتے ضلع پشین کے علاقے منزری میں خسرہ کی وباء پھیلنے سے دو بچے ہلاک ہوئے ہیں، مرنے والوں میں بہن بھائی شامل ہیں جن کی عمریں ڈیڑھ سال سے چار سال کے درمیان تھیں جبکہ ایک خاتون سمیت 30سے زائد افراد متاثر بھی ہوئے ہیں، علاقے میں وباء کو پھیلنے سے روکنے کے لئے ای پی آئی نے ہنگامی اقدامات اٹھاتے ہوئے پندرہ ہزار کی آبادی والے اس علاقے میں خسرہ سے بچاؤ کی مہم چلائی جبکہ قریبی علاقے یونین کونسل کربلا میں بھی مہم چلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاہم ای پی آئی کے پاس مہم چلانے کے لئے ویکسین موجود نہیں ۔ یاد رہے کہ اس سے قبل ژوب اورچاغی میں بھی خسرہ کی وباء پھیلنے سے بچوں کی ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ مجموعی طور پر رواں سال اب تک بلوچستان میں خسرہ کے مرض میں مبتلا ہوکر چھ بچے ہلاک اور سو سے زائد متاثرہوئے ہیں۔ ای پی آئی بلوچستان کے ڈپٹی کوآرڈینیٹر ڈاکٹر محمد اسحاق پانیزئی کے مطابق صوبائی حکومت اور متعلقہ محکموں سے کئی بار درخواست کرنے کے باوجود صوبائی حکومت خسرہ سے بچاؤ کی مہم چلانے میں دلچسپی نہیں لے رہی حالانکہ باقی تین صوبے ایک عالمی ڈونر گاوی الائنس (GAVI)کی مدد سے خسرہ سے بچاؤ کے حفاظتی ویکسین حاصل کرچکی ہیں ۔ جبکہ یہی عالمی ڈونر بلوچستان میں بھی خسرہ سے بچاؤ کی مہم کی ویکسین کے 52فیصد اخراجات برداشت کرنے کے لئے تیار ہیں اور صرف48فیصد اخراجات یعنی13کروڑ روپے70لاکھ روپے صوبائی حکومت نے فراہم کرنے ہیں لیکن اب تک اس معاملے میں کوئی دلچسپی نہیں لی جارہی ۔