|

وقتِ اشاعت :   April 18 – 2014

کوئٹہ:نتحریک نوجوانان پاکستان کے سرپرست اعلیٰ اور سابقہ ڈی جی آئی ایس آئی لفٹیننٹ جنرل ( ر) حمید گل نے کہا ہے کہ فوج اور سیاستدانوں کے درمیان دوری کے باوجود پاکستان میں جمہوریت کو کوئی خطرہ نہیں اور نہ ہی کوئی مارشل لاء لگ سکتا ہے فوج کے سربراہ راحیل شریف نے اپنے ادارے کے بارے میں جو بیان دیا ہے وہ انکا حق تھا کیونکہ بحیثیت چیف آف آرمی اسٹاف وہ فوج کے سربراہ ہیں اور اپنے ادارے کے بارے میں ضروردفاع کرنا ضروری تھا ان کے بیان کے بعد بعض سیاستدانوں نے غلط مطلب لیا اور اس بیان کی غلط تشریح کرکے صورتحال خراب کردی جس کی وجہ سے یہ دوریاں پیدا ہوئی ہے بلوچستان میں سابقہ چیف آرمی اسٹاف جنرل پرویز مشرف نے بہت زیادتیاں کی ہے اور اپنے پیچھے خون کی لکھیر چھوڑ گئے ہیں انہوں نے یہ بات جمعہ کے روز کوئٹہ پریس کلب میں تحریک نوجوانان پاکستان کے زیر اہتمام ہونیوالے سیمینار اور پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی اس موقع پر تحریک نوجوانان پاکستان کے چیئرمین عبداللہ گل بھی موجود تھے جنرل ( ر) حمید گل نے کہاکہ ( ر) جنرل پرویز مشرف نے بہت سی غلطیاں کی ہیں اانہوں نے کہاکہ میرا سیاست سے کوئی تعلق نہیں میں 22سال فوج میں رہا اس کے بعد جب میں ریٹائرڈ ہوا تو مجھے مختلف سیاسی جماعتوں کی جانب سے پیشکش ہوئی تھی مگر میں نے قبول نہیں کی میں اس تنظیم جو میرے بیٹے نے بنائی ہے اس کا صرف سرپرست اعلیٰ ہوں اور ( ر) فوجیوں نے بھی اپنی تنظیم کا مجھے صدر نامزد کیا ہے کیونکہ میرے نزدیک انتخابات کی کوئی اہمیت نہیں انہوں نے کہاکہ ناراض بلوچوں سے بات چیت ہونی چاہیے انہیں نظر انداز نہیں کیا جاسکتا جب تک بلوچستان کے حقوق نہیں دیئے جائینگے اس وقت تک یہاں پر حالات ٹھیک نہیں ہوسکیں گے جنرل ( ر) حمید گل نے مزید کہاکہ پاکستان میں اسلامی نظام ہی کامیابی کی ضمانت ہے جب تک پاکستان میں اسلامی نظام نافذ نہیں ہوگا اس وقت تک ہم کامیاب نہیں ہوسکتے انہوں نے کہاکہ ایک قوت نے افغانستان میں پہلے شکست کھالی اس کی خواہش تھی کہ وہ گرم پانی تک پہنچ جائیں مگر وہ ناکام رہا اور اب دوسری قوت بھی ناکام ہونے کے بعد وہاں سے نکل رہے ہیں انہوں نے کہاکہ امریکہ نے نائن الیون کی جنگ خود شروع کی اور بعد میں اس کو ختم بھی خود کرائی انہوں نے کہاکہ عوام کو بیوقوف نہیں بنایا جاسکتا انہوں نے کہاکہ اگر واقعی اسامہ بن لادن کو پاکستان میں مارا گیا تھا تو وہ کیوں عوام کو نہیں دکھایا گیا جبکہ صدام حسین کو جب پھانسی دی گئی تھی تو اس کی براہ راست کوریج کی گئی اور عوام کو دکھایا گیا انہوں نے کہاکہ حالات جیسے بھی ہوں مگر ملک میں اسلامی نظام کا ہونا بہت ضروری ہے انہوں نے کہاکہ سابقہ جنرل پرویز مشرف نے نواب اکبر بگٹی کو شہید کیا اس کی ہم مذمت کرتے ہیں اور پہلے بھی ہم اس کی مذمت کرچکے ہیں انہوں نے کہاکہ پرویز مشرف میرا شاگرد اور میرا جونیئر رہ چکا ہے اس کو اس طرح نہیں کرنا چاہیے تھا جس طرح اس نے کیا ہے اس کو اس طرح نہیں کرنا چاہیے تھا انہوں نے کہاکہ بلوچستان کے مختلف علاقوں جن میں لورالائی میختر دکی میں ہیپاٹائٹس اے اور بی دونوں اس قدر پھیل گئی ہے کہ اس پر قابو پانا بہت ضروری ہے اگر نہ پایا گیا تو اس سے بہت مسئلہ پیدا ہوگا انہوں نے کہا کہ میں ہفتے کے روز زیارت جارہا ہوں اور وہاں پر ایک سکول کا افتتاح کروں گا اس کے بعد میختر لورالائی بھی جاؤں گا انہوں نے کہا کہ تھر کے علاقے میں بھوک وافلاس کی وجہ سے بڑے پیمانے پر جو اموات ہوئی ہے وہ قابل افسوس ہے وہاں بھی ہماری یہ جو پرائیوٹ تنظیم ہے وہ وہاں پر ڈاکٹروں کو بھیجا گیا ہے اور اشیاء خوردونوش بھی بھیجی گئی ہے انہوں نے کہاکہ عملی طور پر سیاست سے میرا کوئی تعلق نہیں تاہم عوام کی خدمت کا سلسلہ جو ہم نے جاری رکھاتھا اس کو ہم جاری رکھیں گے مگر جب تک ہم ملک میں اسلامی نظام نہیں لائینگے اس وقت تک ملک ترقی نہیں کریگا انہوں نے کہاکہ بھارت میں 40کروڑ سے زیادہ عوام غربت کی زندگی گزار رہے ہیں انہوں نے کہاکہ غربت ہر جگہ ہے میرا گاؤں سرگودھا سے صرف تین کلو میٹر کے فاصلے پر تھا مگر اس میں کافی عرصے تک بجلی نہیں آئی کافی کوشش کے بعد ہم نے وہاں بجلی پہنچائی انہوں نے کہاکہ حقوق دینے ہونگے جب تک حکومت حقوق نہیں دینگے اس وقت تک کوئی مسئلہ حل نہیں ہوگا حقوق دینا حکومت کی ذمہ داری ہے جسے اسے پورا کرنا ہوگا انہوں نے کہاکہ میں یہ بات دوبارہ دہرانا چاہتا ہوں کہ فوج اور سیاستدانوں کے درمیان جو دوری پیدا ہوئی ہے اس سے جمہوریت کو کوئی خطرہ نہیں یہ دوری پیدا نہیں ہونی چاہیے تھا فوج کے سربراہ نے اپنے ادارے کیلئے جو بیان دیاوہ انکا حق تھا مگر بعض سیاستدانوں نے انہیں غلط اندا ز میں دیکھا اور پیش کیا جس سے صورتحال خراب ہوگئی ۔