کوئٹہ(اسٹاف رپورٹر)صوبائی وزیر بی واسا کے ساتھ مذاکرات کامیاب ہونے کے بعد واسا ملازمین نے تین روز سے جاری ہڑتال ختم کردی اور شہر کو پانی کی فراہمی بحال کردی ، پانی کی قلت کے باعث شہریوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ ۔تفصیلات کے مطابق واسا کے کنٹریکٹ ملازمین کوگزشتہ 7ماہ اور ریگولر ملازمین کی تین ماہ سے تنخواہیں ادا نہیں کی گئیں جس کے بعد واسا ملازمین نے احتجاجاً 3روز سے کوئٹہ شہر کو پانی کی سپلائی بند کررکھی ہے ۔ واسا ملازمین کی جانب سے شہر کے دو سو سے زائد سرکاری ٹیوب ویلوں کو تالے لگادیئے گئے ہیں جس کے بعد شہر میں پانی کی قلت پیدا ہوگئی ہے ، شہر کے کئی علاقے کربلا کا منظر پیش کررہے ہیں اور ٹینکر مافیا نے بھی موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنی من مانی شروع کردی ہے اور فی ٹینکر کی قیمت 1000روپے سے بڑھا کر 1500روپے جبکہ بعض علاقوں میں ٹینکر کی قیمت دو ہزار سے ڈھائی ہزار روپے کردی ہے اس سورتحال میں شہریوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ واسا ایمپلائز یونین کے صدر بشیر احمدکا کہنا ہے کہ ملازمین کو تنخواہیں نہ ملنے کی وجہ سے وہ فاقہ کشی پر مجبور ہوئے ہیں لیکن حکمران ٹس سے مس نہیں ہورہے ہیں۔ ان کہنا ہے کہ جب تک ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی نہیں کی جاتی ملازمین اپنی ہڑتال جاری رکھیں گی۔دریں اثناء صوبائی وزیر بی واسا نواب محمد ایاز جوگیزئی اور واسا ایمپلائز یونین کے عہدیداروں کے درمیان مذاکرات ہوئے جس میں صوبائی وزیر نے احتجاجی ملازمین کو ایک ہفتے کے اندر تنخواہوں کی فراہمی کی یقین دہانی کرادی ۔ ایمپلائز یونین کے جنرل سیکریٹری محمد عاف نے بتایا کہ صوبائی وزیر کی یقین دہانی پر ہم نے احتجاج ختم کردیا ہے اور شہر کو پانی کی فراہمی دوبارہ شروع کردی ہے ، اگر مطالبات پر عمل درآمد نہ ہوا تو دوبارہ احتجاج شروع کیا جائے گا۔