کوئٹہ(اسٹاف رپورٹر)کیسکو نے صوبے کے ان علاقوں میں بجلی کی بندش کا دورانیہ بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے جہاں سے صارفین کی جانب سے بلوں کی مدمیں وصولی نہیں ہورہی ہے، نادہندہ صارفین کے ذمے واجب الادا رقم ایک کھر تین ارب روپے تک پہنچ چکی ہے ، کیسکو ترجمان کے مطابق صرف زرعی صارفین کے ذمے تقریباً81ارب روپے، صوبائی حکومت کے ذیلی محکموں کے ذمے تقریباً5 ارب 20 کروڑ روپے ، وفاقی حکومت کے ذمے 59کروڑ44لاکھ روپے جبکہ گھریلو،کمرشل اوردیگرصارفین کے ذمہ بقایاجات تقریباً6 ارب 12کروڑ روپے تک پہنچ چکے ہیں۔اس کے علاوہ زرعی ٹیوب ویل سبسڈی کی مدمیں وفاقی اورصوبائی حکومت نے تقریباً10ارب 20کروڑ روپے علیحدہ دینے ہیں۔وفاقی حکومت وزارت پانی وبجلی کی خصوصی ہدایات پرکوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی(کیسکو)نے صوبہ کے اُن تمام علاقوں میں لوڈشیڈنگ کادورانیہ بڑھانے کافیصلہ کیاہے ۔اِس سلسلے میں چیف ایگزیکٹوآفیسرانجینئربلیغ الزمان نے وفاقی حکومت کی ہدایت کی روشنی میں کیسکوکے تمام سرکلوں میں چارٹیمیں تشکیل دے دی ہیں جو پورے صوبہ میں نادہندگان کے خلاف کارروائی کرنے کے علاوہ انکی بجلی بھی منقطع کرے گی اوریہ تمام ٹیمیں روزانہ کی بنیادپر ریکوری کی رپورٹ کمرشل آفیسر(کیسکو) کوپیش کریں گی۔علاوہ ازیں ریکوری نہ کرنے والے متعلقہ افسران کے خلاف سخت محکمانہ کارروائی بھی عمل میں لائی جائے گی۔اس لئے تمام افسران کوسختی سے ہدایت کی گئی ہے کہ وہ صوبہ بھرمیں ناہندگان کے خلاف بلاامتیاز کارروائی جاری رکھیں۔علاوہ ازیں بجلی چوری کی روک تھام کے لئے کیسکومجسٹریٹ کلاس۔ I بھی مختلف علاقوں میں کارروائی کرے گا۔بجلی چوروں کو الیکٹرسٹی ایکٹ 1910کے تحت موقع پرجرمانہ اورسزائیں دینے کے علاوہ اُنھیں جیل بھی بھیج دیاجائے گا۔ایک اندازے کے مطابق اِس وقت صارفین کے ذمے بقایاجات تقریباً صوبہ بلوچستان کے سالانہ بجٹ کاآدھاحصہ بنتاہے۔خصوصاً زرعی صارفین کی جانب سے ماہانہ 6ہزارروپے بھی جمع نہ کرانے کی شرح مسلسل بڑھتی جارہی ہے جس کی وجہ سے اُ ن کے بقایاجات میں اضافہ ہوتاجارہاہے۔جوکہ نہ صرف کمپنی کیلئے مشکلات کاسبب بن رہے ہیں بلکہ زرعی صارفین کے لئے بھی کئی مسائل پیداکررہے ہیں۔زرعی صارفین کے ذمے واجب الادارقم تقریباً81ارب روپے ہیں جن میں سے سبسڈی کی مدمیں وفاقی اورصوبائی حکومت نے تقریباً10ارب 20کروڑ روپے دینے ہیں جبکہ باقی71ارب روپے زرعی صارفین نے اداکرنے ہیں۔زرعی صارفین کو6ہزارروپے ماہانہ کی ریلیف مہیاہونے کے باوجودبھی صرف 30فیصد زمینداربل جمع کرارہے ہیں۔زمینداروں کی جانب سے بقایاجات جمع نہ کرنے کی وجہ سے کیسکومالی بحران کاشکار ہونے کے علاوہ بجلی کے جاری ترقیاتی منصوبے بھی بروقت مکمل کرنے میں بھی مشکلات پیش آرہی ہیں۔ صوبائی حکومت کے وہ تمام ذیلی محکمے جو کیسکوکے نا دہندہ ہیں اُن میں پبلک ہیلتھ انجینئرنگ3ارب 82کروڑ،بلوچستان لوکل گورنمنٹ اینڈرورل ڈیولپمنٹ 2کروڑ49لاکھ روپے،بلوچستان کمیونیکشن اینڈورکس2کروڑ47لاکھ،بلوچستان پولیس13کروڑ37لاکھ ، بلوچستان ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ43کروڑ58لاکھ ، بلوچستان کمشنرز3کروڑ72لاکھ، بلوچستا ن ڈپٹی کمشنرز7کروڑ، ایگری کلچر2کروڑ28لاکھ، فشریزایک کروڑ94لاکھ،محکمہ ایریگیشن اینڈپاورتقریباً3کروڑ،بلوچستان بلڈنگز 2کروڑ 61لاکھ، محکمہ صحت 25کروڑ،سوشل ویلفئیرایک کروڑ29لاکھ ،محکمہ واسا10کروڑ68لاکھ ،میونسپل کارپوریشن کوئٹہ تقریباً2کروڑ،میونسپل کمیٹی سبی63لاکھ ، میونسپل کمیٹی لورالائی ایک کروڑ11لاکھ ،ٹاؤن کمیٹی ڈیرہ اللہ یارتقریباً2کروڑ، ٹاؤن کمیٹی گوادرایک کروڑ14لاکھ،ڈسٹرکٹ کونسل گوادر3کروڑ12لاکھ ،جنگلات 33لاکھ ،ہوم ڈپارٹمنٹ 23لاکھ، جیل خانہ جات 82لاکھ ، لائیوسٹاک 93لاکھ،پاپولیشن پلاننگ32لاکھ، روپے کے بقایاجات شامل ہیں۔ اِس وقت صوبہ میں وفاقی حکومت کے ذیلی محکمے جو کیسکوکے نا دہندہ ہیں اُن میں سینٹرل ایکسائز لینڈکسٹم ایک کروڑ30لاکھ، کمشنرافغان رفیوجز39لاکھ،میٹرولوجیکل 86لاکھ روپے،پی ٹی سی ایل6کروڑ71لاکھ،پوسٹ آفس 2کروڑ92لاکھ،نیشنل ٹیلی کام92لاکھ،محکمہ نادراایک کروڑ62لاکھ،پاک پی ڈبلیوڈی تقریباً30لاکھ،این ایل سی 4کروڑ 46لاکھ،نیشنل ہائی وے24لاکھ،نیشنل بینک75لاکھ،یوٹیلٹی سٹورزکارپوریشن ایک کروڑ28لاکھ،پلانٹ پروٹیکشن تقریباً80لاکھ،فیڈرل شریعت کورٹ46لاکھ،ہیلتھ ڈپارٹمنٹ93لاکھ،علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی36لاکھ،گوادرپورٹ اتھارٹی41لاکھ روپے کے نادہندہ ہیں۔ کیسکوبذات خود بجلی خریدنے اورپھربیچنے والی ایک کمپنی ہے جوکسی بھی صارف کوبغیرادائیگی کے بجلی فراہم نہیں کرسکتی ۔اسی لئے کیسکونے اپنے تمام نادہندہ صارفین خصوصاً زرعی صارفین سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے بل مقررہ وقت پر اداکرنے کے ساتھ ساتھ اپنے ذمے تمام واجب الادابقایاجات فوری طورپراداکرکے اپنے اس قومی ادارے کو بچائیں۔