|

وقتِ اشاعت :   April 22 – 2014

کراچی (رپورٹ/ظفراحمدخان) وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ طالبان سے مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے ۔ مذاکرات میں اتار چڑھاؤ نہیں بات نہیں۔ کوشش کر رہے ہیں کہ معاملات کو بات چیت کے ذریعے حل کریں ۔سینئر صحافی اورجیونیوزکے اینکرپرسن حامد میر پر قاتلانہ حملے کے واقعہ کی تحقیقات کیلئے عدالتی کمیشن قائم ہوگیا ہے ۔ جب یہ کمیشن تحقیقات مکمل کر لے گا تو اس کی تحقیقاتی رپورٹ کو منظر عام پر لایا جائے گا ۔کراچی کے نجی اسپتال میں حامد میر کی عیادت کے موقع پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے نوازشریف کاکہناتھاکہ دہشت گردی اور امن و امان کا مسئلہ کراچی کا نہیں پورے ملک کا مسئلہ ہے ۔ حکومت ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کیلئے موثراقدامات کررہی ہے۔ حکومتی اقدامات سے ملک میں امن قائم ہوگا اور ملک جلدامن کا گہوارہ بنے گا۔وزیراعظم کاکہناتھاکہ حامد میر پر حملے میں ملوث ملزمان کی گرفتاری کیلئے قانون نافذ کرنیوالے ادارے بھرپور تحقیقات کر رہے ہیں۔ ملزمان کو گرفتار کرکے کیفرکردار تک پہنچایا جائے گا ۔ نوازشریف کاکہناتھاکہ طالبان سے مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے ۔ طالبان سے بات چیت کے ذریعے مسئلہ حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ تاہم نتائج آنے میں کچھ وقت لگ سکتا ہے ۔ کراچی میں ٹارگیٹڈ آپریشن جاری ہے ۔اور اس آپریشن کے اچھے اور مثبت نتائج آ رہے ہیں ۔ کراچی میں امن کی مکمل بحالی تک کوششیں جاری رکھی جائیں گی ۔وزیراعظم کاکہناتھاکہ حامدمیرپرقاتلانہ حملے میں ملوث ملزمان کو ہر صورت کیفر کردار تک پہنچائیں گے۔ اس موقع پر گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان ، وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ ، وفاقی وزیر دفاع خواجہ محمد آصف اور دیگر اعلیٰ حکام بھی موجود تھے ۔قبل ازیں کراچی ایئرپورٹ پر امن و امان کے حوالے سے اعلیٰ سطح اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا ہے کہ کراچی میں جرائم کے خاتمے کیلئے جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ کیا جائے ۔ شہر میں سی سی ٹی وی کیمروں کے نظام کو وسیع کیا جائے۔ جدید ٹیکنالوجی کے حصول میں وفاق سندھ کے ساتھ ہر ممکن تعاون کرے گا ۔ وزیر اعظم نے قانون نافذ کرنیوالے اداروں کو ہدایت کی ہے کہ کراچی میں بھتہ خوروں ، ٹارگٹ کلرز اور دیگر جرائم پیشہ عناصر کے خاتمے کے لیے مشترکہ ٹارگیٹڈ کارروائیاں کی جائیں اور تمام ادارے اور انٹیلی جنس ایجنسیاں آپس میں روابط کو منظم اور مربوط کریں ۔ امن کے قیام میں کوئی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی اور بغیر کسی دباؤ کے ٹارگیٹڈ آپریشن کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا ۔ اجلاس میں گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان ، وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ ، چیف سیکرٹری سندھ سجاد سلیم ہوتیانہ ، ڈی جی رینجرز ، آئی جی سندھ ، ایڈیشنل آئی جی کراچی سمیت دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔ اجلاس میں وزیر اعظم کو کراچی میں امن و امان کی مجموعی صورت حال ، جرائم پیشہ عناصر کے خلاف ٹارگیٹڈ آپریشن ، گرفتاریوں ، سندھ پولیس کو جدید آلات کی فراہمی ، سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب اور دیگر امور پر بریفنگ دی گئی ۔نوازشریف نے کہاکہ کراچی آپریشن کے حتمی نتائج کے حصول کے لیے تمام اداروں میں روابط ضروری ہیں اور اس حوالے سے وفاق سندھ حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ ہر ممکن تعاون کرے گا ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ کراچی میں جاری ٹارگیٹڈ آپریشن سے امن و امان کی صورت حال میں بہتری آرہی ہے لیکن جب تک شہر سے جرائم کا مکمل خاتمہ نہیں ہوگا اس وقت تک اس ٹارگیٹڈ آپریشن کو جاری رکھا جائے گا ۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ گرفتار کئے جانے والے ملزمان سے تفتیش منظم انداز میں کی جائے اور تفتیش میں موجود سقم کو دور کیا جائے ۔ان کاکہناتھاکہ گرفتار ملزمان کے چالان فوری طور پر عدالتوں میں پیش کئے جائیں تاکہ عدالتوں سے قانون کے مطابق ان کو سزائیں ہوسکیں ۔ نوازشریف نے کراچی آپریشن پر شکایات اور تحفظات کو دور کرنے کیلئے سندھ حکومت کو ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ آپریشن کے دوران جو شکایات اور تحفظات مل رہے ہیں ان کو دور کیا جائے ۔ان کاکہناتھاکہ کراچی میں قیام امن کیلئے سیاسی اور مذہبی قوتوں سے بھی مشاورت کا سلسلہ جاری رکھا جائے اور آپریشن کو منظم بنانے کے لیے حکومت سندھ اور قانون نافذ کرنے والے ادارے مربوط حکمت عملی کے تحت کام کریں ۔ وزیراعظم نے انسداد دہشت گردی کی عدالتوں کی تعداد کو بڑھانے اور ان کی محفوظ مقام پر منتقلی کے حوالے سے بھی منظم پالیسی وضع کرنے کی ہدایت کی ۔ وزیراعظم نے کہا کہ کراچی پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو جدید وسائل کی فراہمی کے حوالے سے بھی وفاق سندھ حکومت کے ساتھ ہر ممکن تعاون کرے گا ۔