کوئٹہ : بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن (آزاد) کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ بی ایس او(آزاد) کے مرکزی چیئرمین زاہد بلوچ کے اغواء کیخلاف جاری تادمِ مرگ بھوک ہڑتالی کیمپ کو میڈیا کی جانب سے نظر انداز کرکے کوریج نہ دینا افسوسناک اور صحافتی بددیانتی کے مترادف ہے میڈیا مالکان صحافت جیسے مقدس اور غیرجانبدار پیشے سے وابستہ ہوکر بھی مظالم پر چُپ کا روزہ رکھ کران مظالم میں خاموش اتحادی کا کردار ادا کررہے ہیں گزشتہ تین روز سے جاری بی ایس او(آزاد) کے مرکزی رہنماء لطیف جوہر کے تادمِ مرگ بھوک ہڑتال اور اظہار یکجہتی کیلئے آنے والے ترقی پسند طلباء تنظیموں اور سیاسی جماعتوں سمیت عام افراد کی ایک بڑی تعداد کو میڈیا نے مسلسل نظر انداز کیا ہوا ہے تاحال بی بی سی اردو سروس کے نمائندے اوربلوچستان کے چند ایک مقامی پرنٹ میڈیا کے نمائندوں کے علاوہ کسی بھی اخبار یا الیکٹرانک چینل نے اس احتجاج کو کوریج دینے کی زحمت نہیں کی ہے بلوچ قوم پر ڈھائے جانے والے ریاستی مظالم پرخاموش رہنے والے میڈیا مالکان اپنے پیشے کے تقدس کو بری طرح پامال کرکے صرف اور صرف ریاست اوراسکے عسکری اداروں کے ساتھ وفاداری نبھانے میں مصروف ہیں علاوہ ازیں فورسز کی جانب سے بی ایس او(آزاد) کے چیئرمین کے اغواء سے لاتعلقی اپنے گناہوں پر پردہ ڈالنے اور خود کو اس واقعے سے بری الذمہ قرار دینے کی لاحاصل کوشش ہے حالانکہ تنظیم کے سینیئر وائس چیئرپرسن کریمہ بلوچ اور دیگر تین ذمہ دار افراد سمیت درجن بھر عام افراد کی موجودگی میں زاہد بلوچ کو خفیہ اداروں اورفورسز کے سینکڑوں اہلکاروں نے چھاپہ مار کر اغواء کیا تھا مگر اب حسب روایت فورسز لاتعلقی کا اظہار کررہی ہے فورسز کی زاہد بلوچ کے اغواء سے لاتعلقی کا اظہار اس امرکو تقویت دیتا ہے کہ عسکری اداروں نے انہیں جانی نقصان پہنچانے کی منصوبہ بندی کی ہوئی ہے لہٰذا ہمیں یہ فکر لاحق ہوگیا ہے کہ کہیں زاہد بلوچ کو بھی دیگر بلوچ اسیران کی طرح کوئی جانی نقصان نہ پہنچایا جائے اب یہ تمام امن دوست و جمہوری قوتوں کی اخلاقی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ بی ایس او(آزاد) کے مرکزی چیئرمین کے اغواء کے خلاف آواز بلند کرتے ہوئے تمام ظالمانہ اقدامات کا نوٹس لیں۔