|

وقتِ اشاعت :   April 25 – 2014

کراچی ( ظفراحمدخان ) کراچی میں پرانی سبزی منڈی کے قریب خود کش حملہ میں سابق ایس ایچ او ماڑی پور سب انسپکٹر شفیق تنولی اور انکے دوست سمیت چار افراد جاں بحق اور دو محافظوں سمیت 3افراد زخمی ہوگئے۔ حملے میں مبینہ خود کش حملہ آور بھی مارا گیا۔ دھماکے کے نتیجے میں قریبی دکانوں اور گھروں کو شدید نقصان ہوا۔ پی آئی بی کالونی تھانے کی حدود پرانی سبزی منڈی کے علاقے میں پختون آبادچوک دولت رام کمپاؤنڈ نوید تنولی شہید بلڈنگ میں قائم اعجاز ٹیلر شاپ کے باہر جمعرات کی صبح بم دھماکا ہوا۔ بم دھماکے نتیجے میں مبینہ حملہ آور سمیت 5افراد جاں بحق جاں اور متعدد افراد زخمی ہوگئے۔ بم دھماکے سے علاقے میں خوف و ہراس گیا۔ دھماکے کی آواز سن کر علاقہ مکینوں کی بڑی تعداد گھروں سے باہر نکل آئی، بم دھماکے کی اطلاع ملتے ہی پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری اور مختلف فلاحی اداروں کی ایمبولینسیں موقع پر پہنچ گئی، قانون نافذ کرنے والے ادارون نے غیر متعلقہ افراد کو جائے وقوع سے دور کر کے علاقے کو گھیرے میں لے لیا،بم ڈسپوزل اسکواڈ کو طلب کر لیا گیا ۔ مقتولین کی لاشیں اور زخمیوں کو جناح اسپتال منتقل کیا گیا۔ بم دھماکے کی اطلاع ملتے ہی پولیس کے اعلیٰ افسران، سی آئی ڈی کے افسران اور حساس ادارے کی ٹیمیں بھی موقع پر پہنچ گئیں۔ بم دھماکے کے نتیجے میں جاں بحق ہونے والے چار افراد کی شناخت جناح اسپتال میں پولیس سب انسپکٹر 50 سالہ شفیق تنولی ولد رفیق تنولی ، 60 سالہ داؤد تنولی عرف داؤدچاچا ، 30 سالہ جلال اور ٹیلر ماسٹر اعجاز کے ناموں سے ہوئیں۔ دھماکے میں زخمی ہونے والوں میں سب انسپکٹر شفیق تنولی کا محافظ ہیڈ کانسٹیبل سلیم عرف سناٹا،پولیس کانسٹیبل اشفاق عرف جھولے لعل، عاشق ولد حفیظ اورراہ گیر عبدالقادر ولد وسیم شامل ہیں۔ ایس ایچ او پی آئی بی کالونی راؤ ظہیرکے مطابق دھماکا خود کش تھا، حملہ اوور کے جسم کے اعضاء بھی ملے ہیں۔ حملہ آور کی عمر تقریبا18سے 22سال کے درمیان معلوم ہوتی ہے جو شکل و صورت سے پشتون معلوم ہوتا ہے۔ بم دھماکے کے نتیجے میں مذکورہ ٹیلر ماسٹر کی دکان مکمل طور پر تباہ ہو گئی جبکہ دیگر 7 دکانوں کو شدید نقصان پہنچا۔ متاثرہ دیگر دکانوں میں ٹیلر ماسٹر کی دکان کے سامنے شاہ زیب میڈیکل اسٹور، آفتاب سوئیٹس، اسد کلینک، پرچون کی دکان اور گوشت کی دکان شامل ہے جو کہ نٹ بولڈ اور بال بیرنگ سے چھلنی ہوگئی ہیں۔ متاثرہ ٹیلر ماسٹر کی دکان کے اوپر ابن ارقم اسلامک اسکول قائم ہے، دھماکے کے وقت اسکول میں طلبہ بھی موجود تھے ۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ بم دھماکے سے اسکول کے کمسن طلبہ انتہائی خوفزدہ ہوگئے تھے، دھماکے کے باعث کمسن طلبہ ایک دوسرے پر جا گرے تھے، اسکول انتظامیہ نے فوری طورپر اسکول کے کمسن طلبہ کو ایک کمرے میں محفوظ کرلیا۔ بعد ازاں طلبہ کے والدین کے اسکول پہنچنے پر اسکول کی چھٹی کر دی گئی۔ جائے وقوع پر موجود علاقہ مکین راشد نے بتایا کہ صبح کے وقت اکثر شفیق تنولی اپنے دوست اعجاز ٹیلر ماسٹر کی دکان پر بیٹھتے تھے۔ جمعرات کو شفیق تنولی وہاں آکر بیٹھے تو انہیں بیٹھے ہوئے دیکھ کر جلال اور چچا داؤد بھی آکر بیٹھ گئے، جبکہ انکے دو محافظ دکان کے باہر کھڑے ہوگئے تھے۔ مقتول شفیق تنولی کے بھائی پولیس اہلکار رشید تنولی نے بتایا کہ واقعہ کے وقت وہ اپنے بھائی شفیق تنولی کے دو بچوں بیٹا اور بیٹی کو اسکول چھوڑنے گیا ہوا تھا، رشید تنولی نے بتایاکہ جس بلڈنگ میں واقعہ رونما ہوا ہے۔ وہ بلڈنگ ہماری ہے، اس بلڈنگ کا نام شفیق تنولی نے نوید تنولی شہید اور بیٹے شہریار تنولی کے نام سے رکھا ہے۔ مذکورہ بلڈنگ میں موجود گھر، دکانیں اور اسکول کرائے پر دیا ہوا ہے جبکہ شفیق تنولی سمیت ہم سب پانچ گھر چھوڑ کر دوسری رہائشی بلڈنگ پر رہائش پذیر ہیں۔ اس بلڈنگ کا نام بھی نوید تنولی شہید بلڈنگ رکھا ہے ۔شفیق تنولی کے بھائی رشید تنولی کاکہناتھاکہ آجکل شفیق تنولی معطل تھے۔ لیکن روزانہ ویسٹ زون کے دفتر جاتے تھے۔بھائی میر انتظار کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ بم دھماکے کے کم از کم دو گھنٹے بعد صر ف ایس ایس پی ایسٹ پیر محمد شاہ جائے وقوع پر آئے تھے جبکہ انکے علاوہ کوئی بھی اعلیٰ افسر یہاں تک کے ایڈیشنل آئی جی کراچی شاہد حیات اور ڈی آئی جی ایسٹ منیر شیخ بھی جائے وقوع پر نہیں پہنچے جو انتہائی شرمناک بات ہے۔ رشید تنولی نے بتایا کہ مقتول چچا داؤد ہمارے حقیقی چچا نہیں تھے بلکہ برادری سے ہی تعلق رکھتے تھے جبکہ مقتول اعجاز اور جلا ل ہمارے پڑوسی اور شفیق تنولی کے دوست تھے ۔ دھماکا اتنا شدید تھا کہ دھماکے سے ٹیلر شاپ کی دکان کی دیوار گر گئی۔ دیوار کا ایک حصہ شفیق تنولی پر گر گیا تھا اور شفیق تنولی کی لاش دیوار کا ملبہ ہٹا کر نکالی گئی تھی۔ ایس ایچ او انسپکٹر راؤ ظہیر نے بتایا کہ متعدد بار پولیس کے اعلیٰ افسران اور علاقہ مکینوں نے شفیق تنولی کو اس علاقے میں رہائش رکھنے سے منع کیا تھا۔ رہائش کے ساتھ ساتھ شفیق تنولی گھر کے قریب ہی دوستوں کے ساتھ بیٹھ جاتا تھا جو انکے لئے سیکیورٹی کے حوالے سے درست نہیں تھا، انہوں نے بتایا کہ شفیق تنولی کا کا کہنا تھا کہ اس علاقے میں رہائش پذیر افراد کی اکثریت کا تعلق ان کی برادری سے ہے، انسپکٹر راؤ ظہیر کا کہنا ہے کہ اس علاقے میں کالعدم تنظیم کا اثر و رسوخ بھی قائم ہے ، کالعدم تنظیموں کے کارندوں کی موجود گی کی اطلاع پر کئی بار اس علاقے میں پولیس اور رینجرز نے ٹارگٹڈ ایکشن بھی کئے ہیں جبکہ کئی ملزمان بھی گرفتار ہوئے ہیں۔