نئی دہلی: بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما نریندر مودی نے کہا ہے کہ اگر وہ الیکشن میں کامیاب ہو گئے تو انڈر ورلڈ کے مفرور ڈان داؤد ابراہیم کو ملک واپس لائیں گے تاکہ ان کے خلاف ممبئی میں 1993 دھماکوں میں سزا دی جا سکے۔
انہوں نے ہفتہ کو ایک گجراتی نیوز چینل سے گفتگو میں کہا کہ ماضی کی حکومتوں نے اس حوالے سے سنجیدہ کوششیں نہیں کیں۔
یاد رہے کہ عدالت پہلے ہی ممبئی حملوں میں داؤد اور ان کے کچھ ساتھیوں کو ان کی غیر حاضری میں مجرم ٹھرا چکی ہے۔
مودی کے حامی کچھ تجزیہ نگار، جن میں سابق سفیر بھی شامل ہیں، مبینہ طور پر انڈیا میں دہشت گردی میں ملوث پاکستان کے متعددمذہبی رہنماؤں اور شدت پسندوں کو نشانہ بنانے میں دلچسپی لے رہے ہیں۔
ممبئی سے شائع ہونے والےروزنامہ ڈی این اے نے اتوار کو کہا کہ ممبئی دھماکوں کی تحقیقات کرنے والے ایک سابق پولیس افسرکی ٹھوس رائے ہے کہ داؤد کوبالاخر ہندوستان واپس ضرور لایا جائے گا۔
سابق پولیس افسر نے ڈی این اے کو بتایا ‘مودی مضبوط قوت ارادی کے مالک ہیں اور داؤد کو پاکستان سے باہر نکالنے کے منصوبے پر عملی جامہ پہنانے کے لیے اعلیٰ ترین سطح پر ایسی ہی خوبیاں درکار ہیں’۔
اخبار کا کہنا ہے کہ 1993 میں ممبئی پولیس نے اپنے انتہائی پانچ حوصلہ مند افسران کو جعلی پاسپورٹوں پر کراچی بھیجنے کا منصوبہ بنایا تھا تاکہ وہاں موجود داؤد کو ختم کیا جا سکے۔
تاہم، اخبار کے مطابق، اس وقت کی کانگریس حکومت نے اس خفیہ مشن کو ہری جھنڈی نہیں دکھائی۔
ڈی این اے کا مزید کہنا ہے کہ داؤد کے سخت حریف چھوٹا راجن نے جمعہ کی رات کہا ہے کہ اس نےداؤد کو ختم کرنے کے لیے فرید تناشا اور ڈی کے راؤپر مشتمل ہٹ سکواڈ کو کراچی بھیجا تھا۔
راجن نے انکشاف کیا کہ ‘داؤد کراچی میں اپنے گھر کے پاس ایک درگاہ پر دعا کے لیے آنے والے تھے، جہاں میرے لڑکے ان کے منتظر تھے، لیکن وہ نہیں آئے اور ہمیں اپنا مشن منسوخ کرنا پڑا’۔
تاہم،انٹلیجنس برادری میں بعض ذرائع نے اخبار کو بتایا کہ اس طرح کا آپریشن اتنا آسان نہیں جتنا کاغذوں پرنظر آتاہے۔
داؤد کے مبینہ قریبی ساتھی چھوٹا شکیل نے کچھ مہینے پہلے ڈی این اے کو بتایا تھا کہ ‘داؤد بھائی کوئی حلوہ نہیں کہ انہیں اٹھا کر کوئی بھی لے جا سکتا ہے’۔
مودی کے وزیر اعظم بننے کی صورت میں پاکستانی سفارت کار ان کے ساتھ کام کرنے کے حوالے سے اپنی دلچسپی ظاہر کر چکے ہیں۔