|

وقتِ اشاعت :   April 29 – 2014

کوئٹہ(اسٹاف رپورٹر)بلوچستان ہائی کورٹ نے نواب اکبر بگٹی قتل کیس میں نامزد ملزم سابق صدر پرویز مشرف کی عدالت میں پیشی سے استثنیٰ کی درخواست مسترد کردی۔ بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جناب جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس جناب جسٹس محمد کامران خان پر مشتمل دو رکنی بینچ نے پرویز مشرف کے وکیل محمد الیاس صدیقی ایڈووکیٹ اور ذیشان ریاض چیمہ ایڈووکیٹ کی جانب سے دائر درخوست پر 17اپریل کو محفوظ کئے گئے فیصلہ جاری کردیا۔ نواب اکبر بگٹی قتل کیس کا مقدمہ انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کوئٹہ ون میں زیر سماعت ہے ۔ انسداد دہشتگردی عدالت نے 26نومبر2013ء کو ملزم پرویز مشرف کی عدالت میں پیشی سے استثنیٰ کی درخواست مسترد کردی تھی جس کے خلاف پرویز مشرف کے وکلاء نے ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی۔ پرویز مشرف کے وکلاء نے سیکورٹی کے خدشات اور بیماری کو وجہ بناتے ہوئے پرویز مشرف کو پیشی سے استثنیٰ قرار دینے کی درخواست کی تھی۔ سماعت کے دوران ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل ہمایوں خان ترین ، سپیشل پراسکیوٹر انسداد دہشتگردی عدالت سلطان محمود بھی پیش ہوئے جنہوں نے دلائل دیتے ہوئے پرویز مشرف کی درخواست کی مخالفت کی۔ فریقین کی جانب سے دلائل مکمل ہونے کے بعد17اپریل کی سماعت پر عدالت عالیہ کے دو رکنی بنچ نے فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔ منگل کو جاری ہونے والے فیصلے میں عدالت نے سابق صدر پرویز مشرف کی استثنیٰ سے متعلق انسداد دہشت گردی کورٹ کی جانب سے درخواست کو مسترد کرنے کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے قرار دیا ہے کہ اس سلسلے میں ٹرائل کورٹ کا فیصلہ درست ہے ،نان سمن کیسز میں کسی بھی ملزم کو اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کے سلسلے میں عدالت کے رو برو پیش ہو کر جواب دینا ضروری ہوتا ہے ۔ٹرائل کورٹ کو سیکشن 540-A کے تحت اس صورت میں استثنیٰ دینے کا اختیار ہے جب ملزم اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کا جواب دے ۔عدالت نے قرار دیا کہ پرویز مشرف کو عدالت تک لانے اور لے جانے کے دوران تحفظ دینا ریاست کی ذمہ داری ہے ۔