کوئٹہ(اسٹاف رپورٹر)بلوچستان کے ضلع مستونگ میں سیکورٹی اہلکاروں نے جان پر کھیل کر بینک ڈکیتی کی کوشش ناکام بنادی ،مزاحمت کے دوران اور بعد ازاں ڈاکوؤں کا تعاقب کرتے ہوئے فائرنگ کے تبادلے میں پانچ سیکورٹی اہلکار جاں بحق جبکہ اسسٹنٹ کمشنر اور ڈی ایس پی سمیت گیارہ اہلکار زخمی ہوگئے، جوابی کارروائی میں ایک ڈاکو بھی مارا گیا جبکہ اس کے تین ساتھی گرفتار کرلئے گئے۔ حکام کے مطابق منگل کی دوپہر ساڑھے بارہ بجے کے قریب کوئٹہ سے متصل ضلع مستونگ کے مین بازار میں ہندو محلہ کے قریب واقع سرکاری بینک میں پک اپ سوار پانچ مسلح ڈاکو داخل ہوئے ۔ ملزمان نے بینک میں داخل ہوتے ہی مرکزی دروازے پر کھڑے بینک کی سیکورٹی پر تعینات پولیس اہلکار عرض محمد کو فائرنگ کرکے قتل کردیا جس کے بعد ڈاکوؤں نے بینک عملے کو یرغمال بنانے کی کوشش کی۔ اس دوران بینک کے اندر موجود پولیس اہلکار ممتاز احمد نے دلیری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ڈاکوؤں پر فائر کھول دیا ، ڈاکوؤں کی جوابی فائرنگ میں ممتاز احمد شدید زخمی ہوا جبکہ ملزمان رقم لوٹے بغیر واپس باہر کی طرف فرار ہوگئے۔ فائرنگ کی آواز سنتے ہی قریبی عمارت میں موجود پولیس اہلکار بھی موقع پر پہنچے اور مزید نفری طلب کرکے ملزمان کا تعاقب کیا، اس دوران لیویز کی نفری بھی پولیس کی مدد کو پہنچ گئی۔ ڈاکوفرار ہوتے ہوئے کلی شیخان پہنچے تو گاڑی بند ہوگئی جس پر ڈاکوؤں نے گاڑی چھوڑ کر قریبی ایک مکان میں پناہ لے لی۔ پولیس اور لیویز اہلکار بھی تعاقب کرتے ہوئے موقع پہنچے اور مکان کا گھیراؤ کرتے ہوئے پوزیشن سنبھال رہے تھے کہ ڈاکوؤں نے اندر سے شدید فائرنگ شروع کردی۔ جس کی زد میں آکر مزید تین پولیس اہلکار محمد اکبر، عبدالحمید اور منیر احمد اور ایک لیویز نائب رسالدار محمد حنیف موقع پر جاں بحق جبکہ اسسٹنٹ کمشنر شفقت انور شاہوانی، ڈی ایس پی لیگل نذیر احمد بنگلزئی ، نائب تحصیلدار سبزل خان ،انسپکٹر محمد امین، ہیڈ کانسٹیبل امام داد، نصرت اللہ، سعید احمد، غلام علی ، لیویز سپاہی حفیظ اللہ اور وحیدزخمی ہوگئے۔ صورتحال کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے فرنٹیئر کور اور کوئٹہ سے اے ٹی ایف کی نفری بھی طلب کی گئی۔ فائرنگ کا تبادلہ تقریباً دو گھنٹے تک جاری رہا جس کے نتیجے میں ایک ڈاکو ہلاک جبکہ تین ڈاکوؤں شکیل رند، اشفاق علیزئی اور کامران محمد شہی کو گرفتار کرلیا گیا جن میں سے دو ڈاکو گولیاں لگنے سے زخمی ہوئے تھے ۔ لاشوں اور زخمیوں کو شہید نواب غوث بخش میموریل اسپتال اور ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال مستونگ پہنچایاکیا گیا جہاں سے ڈی ایس پی سمیت تین شدید زخمیوں کو سی ایم ایچ کوئٹہ منتقل کیا گیا۔ اسپتال ذرائع کے مطابق ڈی ایس پی نذیر احمد کی حالت تشویشناک ہے۔ دریں اثناء اطلاع ملنے پر کمشنر قلات ڈویژن ڈاکٹر اکبر حریفال بھی موقع پر پہنچے اور کارروائی میں جاں بحق، زخمی اور حصہ لینے والے اہلکاروں کو خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے مستونگ کے دونوں اسپتالوں کا دورہ کرکے زخمیوں کی عیادت کی عیادت کی جبکہ کمشنر نے بینک کا دورہ بھی کیا ۔ ڈی آئی جی کوئٹہ ریجن عارف نواز بھی بینک پہنچے۔ اعلیٰ حکام نے سیکورٹی اہلکاروں اور بینک کے عملے سے معلومات حاصل کی جبکہ بینک میں نصب سی سی ٹی وی فوٹیج بھی دیکھی اور اسے تفتیش کی غرض سے اپنے قبضے میں لے لیا۔ ذرائع کے مطابق سی سی ٹی وی فوٹیج میں پانچ ملزمان بینک میں داخل ہوتے دیکھے جاسکتے ہیں جن میں سے چار نے کرکٹ کیپس جبکہ ایک نے نقاب اوڑھا ہوا تھا۔ ابتدائی تفتیش میں پولیس کو ملزمان کے قبضے سے ملنے والی لکپاس ٹول پلازہ کی پرچی سے معلوم ہوا ہے کہ ملزمان واردات سے کچھ دیر قبل ہی کوئٹہ سے مستونگ پہنچے تھے ۔ کمشنر قلات ڈاکٹر محمد حریفال نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شہید اہلکاروں کے لواحقین کو حکومتی پالیسی کے مطابق تیس تیس لاکھ روپے امداد جبکہ زخمی اہلکاروں کو پانچ پانچ لاکھ روپے دیئے جائیں گے جبکہ حکومت سے زخمی اسسٹنٹ کمشنر اور ڈی ایس پی کو تمغہ شجاعت دینے کے لئے سفارش کی جائے گی۔ دریں اثناء شہید اہلکاروں کی نماز جنازہ کے بعدسرکاری اعزاز کے ساتھ تدفین کردی گئی۔ نماز جنازہ میں کمشنر قلات ڈویژن، ڈی آئی جی کوئٹہ ریجن، ضلعی انتظامیہ ، پولیس اور لیویز حکام کے علاوہ شہداء کے لواحقین نے شرکت کی۔