|

وقتِ اشاعت :   May 1 – 2014

واشنگٹن: بدھ کو شائع ہونے والے والی ایک امریکی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ سال پاکستان میں شدت پسندوں کے حملوں میں ایک ہزار پچیس عام شہری، جبکہ 475 سیکیورٹی اہلکار ہلاک ہوئے۔ امریکی محکمہ خارجہ نے رپورٹ میں خبردار کیا ہے کہ القاعدہ، ٹی ٹی پی اور دیگر شدت پسندوں کی موجودگی پاکستان اور امریکہ دونوں کے مفاد کے لیے خطرہ ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ ملک بھر میں حالیہ بم دھماکوں اور شدت پسند کارروائیوں کی زیادہ تر ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان کی جانب سے قبول کی گئی، جن میں عام شہریوں اور سیکیورٹی فورسز کو نشانہ بنایا گیا۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ 2013ء میں پاکستان نے القاعدہ، تحریکِ طالبان پاکستان، پنجابی طالبان اور لشکرِ جھنگوی سے منسلک دہشت گرد گروپس کے خلاف کارروائیاں جاری رکھیں۔ لیکن پاکستان لشکرِ طیبہ جیسی تنظیم کے خلاف کارروائی کارروائی میں ناکام رہا، جس کا نیٹ ورک اب بھی موجود ہے اور اس کو دیگر تنظیموں سے مالی امداد بھی حاصل ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ القاعدہ اور حقانی نیٹ ورک خطے میں امریکی مفادات کے خلاف کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں اور پاکستانی سیکیورٹی فورسز، عوام اور حکومت اداروں کے خلاف حملے کررہے ہیں۔ محکمہ خارجہ نے پاکستان مسلم لیگ نون کی حکومت ٹی ٹی پی پر مذاکرات کے لیے زور دے رہی، جبکہ ان کے خلاف کارروائی بھی کررہی ہے۔ پاکستان نے افغان مصالحتی عمل کی حمایت کو جاری رکھا ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی ذکر کیا گیا کہ شہر کراچی کو مختلف گروپس کی جانب سے مسلسل سیاسی اور نسلی پُرتشدد کارروائیوں کو سامنا کرنا پڑا، جن میں شدت پسند تنظیمیں، بنیاد پرست مذہبی گروپس اور سیاسی جماعتوں میں بھی کچھ شدت پسند ونگ موجود ہیں۔ قانون سازی: رپورٹ میں مزید کہا گیا حکومتِ پاکستان 2013ء میں منظور ہونے والے چار اہم قوانین پر عملدرآمد کررہی ہے، جن میں قومی انسدادِ دہشت گردی اتھارٹی ایکٹ، فیئر ٹرائل ایکٹ، 1997 کے انسدادِ دہشت گردی کے ایکٹ کا ترمیمی بل اور تحفظِ پاکستان آرڈیننس 2013ء شامل ہے۔ حکومت نے انسدادِ دہشت گردی کی قانون سازی کو تقویت دینے کا سلسلہ جاری رکھا، تاہم عدالیہ کی جانب سے شدت پسندوں اور دیگر جرائم پیشہ افراد کے خلاف کارروائی میں تاخیر کا سامنا رہا۔ رپورٹ کے مطابق 2013ء کے دوران پاک فوج نے سول سوسائٹی کے ساتھ کام کرکے سوات اور مینگورہ میں نوجوانوں کے لیے یوتھ پروگرام اور بحالی کے مراکز قائم کیے. رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ شدت پسندی کے خاتمے کے سلسلہ میں نوجوانوں کے لیے کے پی اور فاٹا میں ایسے مراکز قائم کیے گئے جہاں پر نوجوانوں کو شدت پسندی سے دور کرکے تعلیمی سہولیات فراہم کی گئیں۔