کوئٹہ: یورپی یونین نے پاکستان کے کم ترقی یافتہ اور معدنی وسائل سے مالا مال صوبے بلوچستان میں تعلیمی شعبے کی ترقی کے لیئے 30 ملین یورو فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔
بلوچستان کے دیہی سپورٹ پروگرام کے ہیڈ آفس میں منعقد ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے، یورپی یونین کے وفد کے سربراہ بیرینڈ ڈی گروٹ نے کہا ہے کہ انہوں نے پاکستانی حکام کے ساتھ گزشتہ تین ماہ کے دوران تعلیم کے شعبے کی ترقی کے لیئے تمام ممکنہ طریقوں پر تبادلہ خیال کیا تھا۔
یورپی یونین اور حکومت پاکستان نے دیہی ترقی اور تعلیمی پسماندگی دور کرنے کے لئے 2014 سے 2020 کے لیئے ایک سات سالہ پروگرام کا آغاز کیا ہے ۔
بیرینڈ ڈی گروٹ نے کہا کہ اسکولوں میں لڑکیوں کو لانا ہماری ترجیح ہے، انہوں نے کہا کہ صوبے کے دور دراز علاقوں میں تعلیم اور ترقی کے فروغ کے حوالے سے ہم نے کئی پہلوؤں پر کام کیا ہے۔
محکمہ تعلیم بلوچستان کے مطابق صوبے میں کل 2.3 ملین بچے اسکول میں تعلیم حاصل نہیں کر پا رہے ہیں، وزیر اعلٰی ڈاکٹر مالک بلوچ کی قیادت میں اتحادی حکومت نے تعلیمی اداروں میں بچوں کو لانے میں مالی اور تکنیکی مدد فراہم کرنے کے لیئے بین الاقوامی عطیہ دہندگان اداروں اور حکومتوں سے رابطہ کیا ہے۔
یورپی یونین وفد کے سربراہ نے بلوچستان میں دیہی ترقی کے لیئے 30 سے 40 ملین یورو فراہم کرنے کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ یورپی یونین نچلے اور غریب طبقے کی مدد کا عزم رکھتی ہے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بی آر ایس پی کے چیف ایگزیکٹو، نادر گل بریچ نے صوبے کی ترقی کے لیئے مقامی لوگوں کی شرکت کو ناگزیر قرار دیا۔ انہوں نے کہا بلوچستان منفرد ثقافتی، تہذیبی اور مضبوط قبائلی روایات کا حامل ہے اور اس وقت صوبہ قدرتی آفات کا شکار ہے۔
بریچ نے کہا کہ پورے پاکستان کے مقابلے میں بچوں اور ماؤں کی اموات بلوچستان میں سب سے زیادہ ہے انہوں نے کہا کہ صوبے کی اکثریت غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کر رہی ہے اوریہاں ترقی کی رفتار ملک کے دیگر صوبوں کے مقابلے میں سست ہے۔
انہوں نے کہا کہ منصوبوں کو لوگوں کی ضرورت کے پیش نظر رکھتے ہوئے ڈیزائن کرنے کی ضرورت ہے”۔ بریچ نے کہا یورپی یونین بلوچستان کی ترقی کے لیئے تعریف کی مستحق ہے۔