|

وقتِ اشاعت :   May 2 – 2014

کراچی: سندھ اسمبلی میں متحدہ قومی موومنٹ کے کارکنان کی ماورائے عدالت قتل کے خلاف مذمتی قرار داد aمنظور متفقہ طور پر منظور کرلی گئی۔ اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں متحدہ قومی موومنٹ کے تمام اراکین سیاہ بٹیاں باندھ کر شریک ہوئے۔ اجلاس کے دوران کارکنوں کے ماورائے عدالت قتل کے خلاف ایم کیو ایم کے رکن اسمبلی سید سرداراحمد نے مذمتی قرارداد پیش کی جسے اسمبلی کے اراکین نے متفقہ طور پر منظور کرلیا، قرارداد میں کہا گیا کہ کارکنوں کو 13 اپریل کو جس انداز سے اغوا کر کے قتل کیا گیا وہ انتہائی قابل مذمت ہے واقعے کی فوری انکوائری کروا کر مجرموں کو گرفتار کرکے سزا دی جائے۔ اس سے قبل اسمبلی کے اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے رہنما فیصل سبزواری نے کہاکہ ہم یوم سوگ نہیں کرنا چاہتے اور نہ ہی یہ چاہتے ہیں کہ بچے اسکول اور لوگ دفتر نہ جائیں، ہم ملک کی معیشت کی ترقی چاہتے ہیں لیکن ہمارے کارکنوں کو عبرت ناک تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے جو کسی صورت برداشت نہیں کیا جاسکتا۔ فیصل سبزواری نے کہاکہ 20 سال پہلے بھی ہم نے یہ سب دیکھا کہ ایم کیو ایم کے کارکنوں کو بدترین تشدد کا نشانہ بنایا جاتا تھا لیکن آج وہ دور نہیں ہے، آج پاکستان کے اور بھی سینکڑوں مسائل ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اگرٹارگٹڈ آپریشن پرنظرڈالی جائے تو یہ صرف ایم کیو ایم کے خلاف ہورہا ہے، بغیر نمبر پلیٹ کی گاڑیوں میں سوار لوگ کارکنوں کو اٹھاکرلے جارہے ہیں اور ان کی لاشیں پھینک رہے ہیں، اگر ہمارے کسی کارکن پر کوئی مقدمہ ہے تو اسے عدالت میں پیش کیا جائے، ہم پاکستان کے تمام اداروں سے اپیل کرتے ہیں ہمارے ساتھ انصاف کیا جائے۔ اس سے قبل خواجہ اظہار الحسن نے کہاکہ کارکنوں کی ہلاکت کے خلاف جہاں جہاں ہماری نمائندگی تھی وہاں وہاں جمہوریت پر یقین رکھتے ہوئے ہم نے اپنی آواز اٹھائی اور عوام کی پوری ترجمانی کی، سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے باہر دھرنے دیئے، لاکھوں لوگوں کے ساتھ سڑکوں پر اجتماع کیا لیکن ظالم لوگوں کے کان پر جوں تک نہیں رینگی، ان ظالم لوگوں کے اتنے آنسوؤں، آہو بکا اور احتجاج کے بعد بھی دل نہیں پگھلے۔ خواجہ اظہار الحسن کا کہنا تھاکہ ہم مانتے ہیں کہ ہم سے یہ غلطی ہوئی کہ ہم نے کراچی سے مکمل طور پر جرائم پیشہ عناصر کی سرکوبی اور اغوا برائے تاوان، بھتہ خوروں اور ٹارگٹ کلرز کے خاتمے کےلئے نہ صرف قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اختیار دیا بلکہ قانون سازی کے ذریعے ان کی مکمل حمایت کی۔ اگر ہمیں آپریشن کی حمایت کرنے کی سزا دی جارہی ہے تو پیغام وزیراعظم، وزیراعلیٰ سندھ، چیف جسٹس صاحبان اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے سربراہان کے لئے ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ ہم جتنا زیادہ قانون نافذ کرنے والے اداروں پر اعتماد کا اظہار کریں گے اتنا ہی زیادہ ہم پر تشدد اور لاشیں برآمد ہوں گی۔