لندن: آئی سی سی کے سابق صدر احسان مانی نے بگ تھری پر پاکستانی یوٹرن کی مخالفت کر دی۔
ان کے مطابق اب بھی آئی سی سی میں تبدیلیوں کا راستہ روکا جا سکتا ہے، پاکستان میں پالیسیز چیئرمین کے موڈ پر بنتی ہیں، آسٹریلیا اور انگلینڈ کونسل میں اس گورننس سسٹم کی حمایت کررہے ہیں جس کا وہ کبھی اپنے بورڈز میں اطلاق نہیں کریں گے، ان خیالات کا اظہار انھوں نے اپنے انٹرویو میں کیا۔ احسان مانی شروع سے ہی آئی سی سی میں بگ تھری کے مخالف رہے ہیں، انھوں نے کہا کہ میرا اس بارے میں اب بھی موقف تبدیل نہیں ہوا چاہے پاکستان اس کا حصہ بن جائے یا یہ بگ 4 ہوجائے، اس میں کرکٹ کا نہیں صرف ذاتی مفاد کو سامنے رکھا گیا۔
میں سمجھتا ہوں کہ آسٹریلیا اور انگلینڈ ہی دراصل اس صورتحال کے بڑے ذمہ دار ہیں، وہ آئی سی سی میں ایک ایسے نظام کی حمایت کررہے ہیں جسے کبھی اپنے بورڈز میں اختیار نہیں کریں گے، کونسل کا کام تمام ممالک میں کرکٹ کا فروغ اور ان سے یکساں سلوک کرنا ہے، جب میں آئی سی سی کا صدر تھا تب میرے لیے پاکستان دیگر ممبران جیسا محض ایک ممبر تھا اور میں سب کے مفاد میں فیصلے کیا کرتا تھا۔ بگ تھری پر پاکستانی موقف میں تبدیلی کے بارے میں مانی نے ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی سے ملک میں کوئی باقاعدہ سسٹم موجود نہیں ہے، جب رواں برس کے آغاز میں عالمی کرکٹ میں اہم فیصلے ہورہے تھے اس وقت ہمارے ایک چیئرمین کو گھر بھیج دیا گیا تھا۔
عدالت انھیں واپس لائی تو انھوں نے ایک فیصلہ کیا مگر پھر دوسرے واپس لوٹ آئے اور اپنا فیصلہ کربیٹھے، چیئرمین کو پالیسیزکے اجرا اور نفاذ پر توجہ دینی چاہیے مگر ہمارے ملک میں پالیسیز اس کے موڈ اور سوچ پر بنتی ہیں ، وہاں پورا سسٹم ہی غلط ہے، پاکستان کے پاس بگ تھری کے حوالے سے بہت سے آپشنز تھے اور اب بھی ہیں، بھارت و دیگر ممالک کو روکا جا سکتا ہے، بگ تھری کو زیادہ حمایت حاصل نہیں، کوئی بھی بڑا سابق کھلاڑی اس کے حق میں سامنے نہیں آیا،تبدیلیوںکی وجہ سے آئی سی سی مکمل طور پر بے بس ہوجائیگی۔ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ یو اے ای میں کرکٹ کی بہتر سہولتیں موجود ہیں، مگر وہاں آئی پی ایل کے انعقاد سے بھارتی بورڈ کی منافقت کھل کر سامنے آگئی، وہ کئی برس کہتا رہا کہ امارات میں نہیں کھیلے گا مگر اپنے مفاد کیلیے وہاں پہنچ گیا۔