کراچی: حکومتی دعوؤں کے باوجود ملک میں بجلی کا بحران ہر نئے روز شدید سے شدید تر ہوتاجارہا ہے جس کی وجہ سے جہاں عوام گھنٹوں لوڈ شیڈنگ کا عذاب سہنے پرمجبور ہیں وہیں پانی کی عدم دستیابی نے انہیں دہرے عذاب میں مبتلا کررکھا ہے۔
نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیج کمپنی کے حکام کے مطابق بجلی کی پیداوار میں 300 میگا واٹ سے زائد کمی ہوگئی ہے جس کی وجہ سے شارٹ فال 4 ہزار 500 میگا واٹ تک جاپہنچا ہے، اس وقت بجلی کی پیداوار10ہزار 700 جبکہ طلب 15 ہزار 200 میگاواٹ ہے۔ اس وقت پن بجلی کی پیداوار3400 میگاواٹ ہے جبکہ آئی پی پیز6 ہزار80 اور تھرمل ذرائع ایک ہزار 220 میگاواٹ بجلی دے رہے ہیں۔
بجلی کے اس قدر زائد شارٹ فال کی وجہ سے پنجاب کے شہری علاقوں میں 10 سے 12 گھنٹے جبکہ دیہی علاقوں میں 14 سے 16 گھنٹے بجلی کی اعلانیہ اور غیر اعلانیہ لوڈ شیدنگ کی جارہی ہے۔ سندھ ، خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے شہری اور دیہی علاقوں سے تعلق رکھنے والے عوام 14 سے 20 گھنٹے لوڈ شیڈنگ کا عذاب برداشت کرنے پر مجبور ہیں۔ بجلی کی طویل اور غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ نے جہاں معمولات زندگی شدید متاثر ہورہے ہیں وہیں پینے کے پانی بھی شدید قلت پیدا ہوگئی ہے۔
کئی شہروں میں بجلی اور پانی کے ستائے لوگ احتجاج کررہے ہیں ان کا کہنا تھا کہ بجلی کی لوڈ شیڈنگ اور پانی کی قلت کے باعث وہ شدید اذہنی ازیت میں مبتلا ہیں۔ جن علاقوں میں زیادہ بجلی چوری ہوتی ہے وہاں زیادہ لوڈ شیڈنگ کی حکومتی حکمت عملی کسی بھی طور پر درست نہیں کیونکہ اس طریقےسے وہ لوگ بھی عذاب کا شکار ہورہے ہیں جو اپنے واجبات وقت پر ادا کررہے ہیں۔