کوئٹہ : بی ایس او(آزاد) کے مرکزی چیئرمین زاہد بلوچ کے اغواء کیخلاف بی ایس او آزاد کے مرکزی رہنماء لطیف بلوچ کی تادم مرگ بھوک ہڑتالی کیمپ چو دہویں روز میں داخل ہوگیا ہے لطیف جوہر آج چودہ دن گذرنے کے بعد بھی بھوک ہڑتال پر بیٹھا ہوا ہے جنکی حالت انتہائی نازک بتائی جاتی ہے۔ مسلسل چودہ دن سے خوراک نا لینے کی وجہ سے اس کے افشار خون میں انتہائی کمی آگئی ہے ، جس کی وجہ سے بار بار ان پر غشی طاری ہوجاتی ہے اور ہڈیاں دن بدن کمزور ہونے کی وجہ سے وہ سخت تکلیف میں مبتلا ہوگئے ہیں کیمپ کے چو دہویں روز بھی پورا دن اظہار یکجہتی کیلئے لوگوں کی آمد کا سلسلہ جاری رہا چو دہویں روزعام افراد کی ایک بڑی تعداد کے ساتھ ساتھ طلباء تنظیموں ، سوشلسٹ و کمیونسٹ پارٹیز ، سول سوسائٹی، بی آر پی اور بی این ایم اور انسانی حقوق کے نمائندے رات گئے تک بھوک ہرتالی کیمپ آکر اظہار یکجہتی کرتے رہے ان سے لطیف جو ہرنے گفتگو کر تے ہو ئے کہا کہ میرا یہ احتجاج تب تک جاری رہے گا جب تک کہ عالمی ادارے نوٹس لیکر زاہد بلوچ کو بازیاب نہیں کراتے یا میری جان چلی نہیں جاتی بی ایس او آزاد جمہو ری تنظیم ہے جو فورسز کی عتا ب کا شکا ر ہے گزشتہ چھ سالو ں سے بی ایس ا و آزاد کے خلا ف نہ رکنے والے کر یک ڈاؤن کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے جو تا حال جاریہے حال ہی میں کو ئٹہ میں بی ایس او( آزاد) کے مر کز ی چیئر مین زاہدبلو چ تنظیمی کاموں کے سلسلے میں بلوچستان کے دارلخلافہ کوئٹہ میں موجود تھے اور بلوچ طلباء سے رابطے میں رہ کر ان کی سیاسی و فکری تربیت میں مصروفِ عمل تھے لیکن ان کے اس جمہوری اور پر امن جدوجہد سے خائف پاکستانی خفیہ اداروں نے ایف سی کے ہمراہ کو ئٹہ سٹیلائٹ ٹا ؤ ن مکران روڑ سے 18 ما ر چ کو انہیں جبری طور پر اغواء کرکے لاپتہ کردیا ۔اس واقعے کا چشم دید گواہ کر یمہ بلو چ و تنظیم کے دیگر تین ذمہ دار افراد ہیں جسکی گواہی دینے کیلئے عالمی عدالتِ انصاف سمیت دنیا کی کسی بھی عدالت کے سامنے پیش ہونے کو تیار ہیں اورانہو ں نے کہا کہ بلوچ لیڈر زاہد بلوچ کی فوری بازیابی کے لئے عالمی ادارے فوری طور اپنا کردار ادا کریں۔ چیئرمین زاہد بلوچ سمیت تمام لاپتہ بلوچ سیاسی ورکروں کی بازیابی کے لئے اقوام متحدہ، ایمنسٹی انٹر نیشنل ،عالمی میڈیا اور انصاف کے عالمی اداروں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ بلا تاخیر بلوچستان میں ہونے والی انسانی بحران کا فوری نوٹس لیکر لاپتہ بلوچ سیاسی ورکروں کو بازیاب کروانے میں کردار ادا کریں۔ کیونکہ انکی طرف سے کسی بھی قسم کی تاخیر سے بلوچستان میں ایک شدید قسم کے انسانی بحران کے جنم لینے کا خدشہ ہے۔