کوئٹہ : وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز نے بلوچستان سے لاپتہ کئے جانیوالے پانچ افراد کی بازیابی کیلئے سپریم کورٹ میں درخواست جمع کرنے کا فیصلہ کر لیا وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیئرمین نصراللہ بلوچ میڈ یا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہماری تنظیم جبری طورپر لاپتہ کئے جانیوالے افراد کے لواحقین پر مشتمل ہے ہمارے کسی قسم کے کوئی سیاسی عزائم نہیں ہم صرف اور صرف اپنے پیاروں کی بازیابی چاہتے ہیں ماورائے آئین و قانون لاپتہ کرکے ان کی تشدد زدہ لاشیں جس طرح پھینکی جارہی ہیں ہم چاہتے ہیں کہ اس میں ملوث عناصر کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے ہماری جدوجہد آئین و قانون کے مطابق ہے اپنے پیاروں کی بازیابی کیلئے سپریم کورٹ میں مسلسل مقدمات کے حوالے پیش ہورہے ہیں اور مزید ایسے 5 نوجوانوں کی درخواستیں تنظیمی سطح پر جمع کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے جن کے لواحقین غربت کی وجہ سے سپریم کورٹ میں مقدمہ کرنے کی اسطاعت نہیں رکھتے جن میں نوشکی سے لاپتہ کئے جانیوالے سمیع مینگل ٗ خضدار سے 2009ء میں لاپتہ کئے جانیوالے مشتاق رودینی ٗ عطاء اللہ بلوچ اور کبیراحمد بلوچ کیساتھ ساتھ خضدار سے لاپتہ ہونے والے ایک نوجوان سعد اللہ بلوچ شامل ہیں ان کے لواحقین کے پاس اتنے اخراجات نہیں کہ وہ مقدمہ کرسکیں لہٰذا وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز نے فیصلہ کیا ہے کہ یہ مقدمہ ہم لڑیں گے نہ صرف ان لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق آج سپریم کورٹ میں درخواست جمع کرائیں گے بلکہ زاہد بلوچ کی ماورائے آئین و قانون گرفتاری اور گمشدگی اور جوہر لطیف کی جانب سے جاری تاہم مرگ بھوک ہڑتال سے متعلق بھی سپریم کورٹ کو آگاہ کریں گے انہوں نے بتایا کہ حکومتی سطح پر لاپتہ افراد سے متعلق دعوؤں میں کوئی صداقت نہیں بلوچستان میں آج بھی ماورائے آئین و قانون گرفتاریوں گمشدگیوں کے واقعات تسلسل کیساتھ جاری ہیں بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے چیئرمین زاہد بلوچ کی جبری گمشدگی سے متعلق اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ سے بھی ہمارا رابطہ ہوا ہے ورکنگ گروپ نے اس پر تشویش کا اظہار کیا اور اپنا ہرممکن کردار ادا کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے نصراللہ بلوچ نے کہا کہ ہمارے کوئی سیاسی عزائم نہیں تاہم ہم سمجھتے ہیں کہ لوگوں کو لاپتہ کرکے انہیں غیرانسانی تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد ان کی گولیوں سے چھلنی لاشیں پھینکنا غیرانسانی فعل ہے بلکہ ہم اس کو غیرانسانی جرم تصورکرتے ہیں اگر ہمارے پیارو ں پر کوئی الزام بھی ہے تو انہیں عدالتوں کے سامنے لاکر پیش کیا جائے اور انہیں سزائیں دی جائیں لیکن انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی پر ہم خاموش نہیں رہیں گے اپنا پرامن احتجاج جاری رکھیں گے گو کہ ماورائے آئین و قانون گرفتاریوں ٗ گمشدگیوں اور تشدد زدہ لاشیں پھینکنے کے ذمہ داروں کو ہمارا پرامن احتجاج بھی کانٹے کی طرح چبھتاہے لیکن ہم اپنے پیاروں کی بحفاظت بازیابی تک اپنا احتجاج جاری رکھیں گے۔