امریکہ نے نائجیریا میں ماہرین کی ایک ٹیم بھیجی ہے جو وہاں ان سینکڑوں مغوی لڑکیوں کی بازیابی میں حکومت کی مدد کرے گی جنھیں اسلامی شدت پسند گروپ ’بوکوحرام‘ نے اغوا کیا ہے۔
امریکی صدر براک اوباما نے کہا کہ ماہرین کی اس ٹیم میں عسکری، قانون نافذ کرنے والے اور دیگر اداروں کے اراکین شامل ہیں۔
انھوں نے امید ظاہر کی کہ اس اغوا کی وجہ سے شاید بین الواقوامی برادری بوکو حرام کے خلاف کارروائی کرے۔
پیر کو بوکو حرام کے سربراہ نے ان 230 سے زیادہ مغوی لڑکیوں کو ’بیچنے‘ کی دھمکی دی تھی جنھیں بورنو کے ایک سکول سے 14 اپریل کو اغوا کیا گیا تھا۔
بوکوحرام کے ارکان نے مبینہ طور پر مزید آٹھ لڑکیوں کو اغوا کر لیا۔ حکام کے مطابق اغوا کا تازہ واقعہ اتوار کی رات ریاست بورنو کے گاؤں وارابے میں پیش آیا۔اغوا ہونے والی لڑکیوں کی عمریں 12 سے 15 سال کے درمیان بتائی جا رہی ہیں۔
بین الواقوامی سطح پر بڑھتے ہوئے غم و غصے کی وجہ سے صدر براک اوباما نائجیریا کی حکومت کو ا ن مغوی لڑکیوں کے بازیابی میں مدد دینے کی پیشکش کی اور منگل کو صدر براک اوباما نے اس بات کی صدیق کی ان کی پیشکش کو قبول کیا گیا ہے۔
صدر براک اوباما نے کہا کہ’ہم نے پہلے ہی سے نائجیریا میں ایک ٹیم بھیج دی ہے جو فوجی، قانون نافذ کرنے والے اور دیگر ایجنیسوں کے ارکان پر مشتمل ہے جو در حقیقت اس لڑکی کو تلاش کرنے جا رہے ہیں۔‘
انھوں نے لڑکویں کے اغوا کو ’دل کو دہلا دینے والا‘ اور اشتعال انگیز‘ واقعہ قرار دیتے ہوئے بوکر حرام کو’خطے کا بد ترین دہشت گرد تنظیم قرار دیا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ’شاید یہ واقعہ ایسا ہو جس کی وجہ سے بین اولاقوامی برادری کو اس ہولناک تنظیم کے خلاف کارروائی کرنا پڑے جس نے یہ گھناؤنہ جرم کیا ہے۔‘
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ پہلے اغوا کی گئیں لڑکیاں جن کی عمریں 16 سے 18 سال کے درمیان ہے، شاید پہلے ہی سے چاڈ اور کیمرون میں سمگل ہو چکی ہونگی۔نائجیریا کی چاڈ اور کیمرون کی سرحدوں کے راستے لو با آسانی آ جا سکتے ہیں۔
تاہم کمیرون اور چاڈ کے حکام کا کہنا ہے کہ انھیں یقین نہیں کہ لڑکیاں ان کے ممالک میں ہیں۔
منگل کو اس پہلے امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے کہا تھا کہ نائجیریا کے صدر گڈلک جوناتھن کی جانب سے امریکی مدد کی پیشکش قبول کرنے کے بعد دارالحکومت ابوجا میں واقع امریکی سفارت خانے میں ایک خصوصی سیل قائم کیا جا رہا ہے۔
انھوں نے کہا تھا کہ اس سیل میں امریکی فوج کے اہلکار، قانون نافذ کرنے والے اہلکار اور اغوا کاروں سے مذاکرات کرنے والے ماہرین شامل ہیں۔
اس سے پہلے بوکوحرام کے سربراہ ابوبکر شیکاؤ نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بھیجی جانے والی ایک ویڈیو میں کہا تھا کہ ان کے گروہ نے پہلی بار لڑکیوں کو اغوا کیا ہے۔
انھوں نے دھمکی دی تھی کہ وہ مغوی طالبات کو فروخت کر دیں گے: ’خدا نے مجھے ہدایت دی ہے کہ انھیں (لڑکیوں کو) فروخت کر دوں، وہ اُس (خدا) کی ملکیت ہیں۔ اور میں اُس (خدا) کی ہدایات پر عمل کروں گا۔‘
مذکورہ ویڈیو میں ابوبکر شیکاؤ یہ اصرار کر رہے ہیں کہ لڑکیوں کو سکول جانا ہی نہیں چاہیے، اور سکول بھیجنے کی بجائے ان کی شادیاں ہونی چاہیں۔
ان لڑکیوں کی بازیابی کے لیے مظاہرے بھی کیے گئے ہیں اور حکومت کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا جا رہا ہے لیکن اس سلسلے میں حکومتی کوششیں ابھی تک ناکام رہی ہیں۔
خیال رہے کہ سنہ 2009 سے بوکو حرام کے شدت پسندوں کی جانب سے شروع کی جانے والی بغاوت کے نتیجے میں نائجیریا میں اب تک ہزاروں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔