|

وقتِ اشاعت :   May 7 – 2014

کوئٹہ: ۔ سرچ فار کامن گراؤنڈ چیف منسٹر پالیسی ریفارم یونٹ یو این ڈی پی و ایڈ بلوچستان کے زیر اہتمام پری بجٹ مشاورتی سیمینار کا انعقاد کیاگیا جس میں صوبائی وزیر محکمہ منصوبہ بندی وترقیات ڈاکٹر حامد خان اچکزئی، مشیر خزانہ میر خالد لانگو، مشیر تعلیم سردار رضا محمد بڑیچ اراکین صوبائی اسمبلی ڈاکٹر شمع اسحق ، محترمہ راحیلہ درانی، اعلیٰ صوبائی حکام چیف منسٹر زپالیسی ریفارم ہیڈ ڈاکٹر قیصر بنگالی ،سرچ فار کامن گراؤنڈ کی عمارہ درانی ،کوآرڈینیٹر ڈاکٹر اسحق بلوچ،یو این ڈی پی کے امجد بھٹی ،ایڈ بلوچستان کے عادل جہانگیر، سیاسی پارٹیوں کے نمائندوں، یونیورسٹیوں کے اساتذہ و طلباء سول سوسائٹی میڈیا کے نمائندوں نے شرکت کی ۔ سیمینارسے صوبائی وزیرمنصوبہ بندی و ترقیات ڈاکٹر حامد خان اچکزئی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کو یکجا کرکے پری بجٹ سیمینار کے انعقاد کا مقصد بجٹ پیش ہونے سے پہلے مشاورت کرنا ہے جوکہآئندہ آنے والے بجٹ کی تیاری میں مفید اور کارآمد ثابت ہوگا۔ مخلوط صوبائی حکومت کی کوشش ہے کہ لوگوں کی معیار زندگی کو بلند کرنے کیلئے ہر اس پالیسی پر نظر ثانی کی جائے جس سے ان کی زندگی میں خاطر خواہ تبدیلی آسکے اور بلوچستان میں لوگوں کا معیار زندگی بلند کیا جاسکے۔ مشیر خزانہ میر خالد خان لانگو نے کہا کہ ہمارے پاس وسائل کی کمی نہیں مگر سابقہ ادوار میں اس وسائل کو استعمال میں نہیں لایاگیا ساتویں این ایف سی ایوارڈ سے پہلے بلوچستان کو 13.4بلین روپے ملے جبکہ اس کے بعد 44بلین روپے ملے صوبائی بجٹ میں غیر ترقیاتی فنڈز جن میں حال ہی میں مستقل کردہ 5 ہزار پیکج اساتذہ اور 4ہزار لیڈی ہیلتھ ورکرز کو وفاق نے تنخواہ اور مراعات دینے کا وعدہ کیاتھا مگر بعد میں یہ صوبے کی ذمہ داریوں میں ڈال دیاگیا جس سے بجٹ پر اضافی 2ارب روپے کا بوجھ پڑا انہوں نے کہا کہ امن وامان کا قیام صوبائی حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے کیونکہ اس سے پورا ترقیاتی عمل متاثر ہورہا ہے حکومت بلوچستان ایسے منصوبوں کو لانے کا ارادہ رکھتی ہے جس سے مستقبل میں لوگوں کامعیار زندگی بہتر بنایا جاسکے۔ صوبائی مشیر تعلیم سردار رضا محمد بڑیچ نے کہا کہ ہمیں تعلیم کو ترقی کی بنیاد بنانا ہوگا تب ہی ہم عصر حاضر کے چیلنجوں سے نبرد آزما ہوسکتے ہیں اور یہ صوبائی حکومت کی اولین ترجیح ہے جس کی واضح مثال 2013 کے پی ایس ڈی پی میں 24فیصد تعلیم کیلئے مختص کرنا ہے ۔اس موقع پر چیف منسٹر ز پالیسی ریفارم یونٹ کے ہیڈ و اکنامک کنسلٹنٹ حکومت بلوچستان ڈاکٹر قیصر بنگالی نے کہا کہ ہمیں بلوچستان کی معیشت کو بدل کر قدرتی معدنی وسائل کی معیشت بنانے کیلئے کام کرنا ہوگا کیونکہ ہمارے اخراجات زیادہ اور آمدن کم ہے جبکہ ہماری آمدن کا زیادہ حصہ وفاق کی جانب سے دےئے گئے وفاقی قابل تقسیم پول سے آتا ہے جس کو تبدیل کرکے اپنی آمدن کو قدرتی وسائل سے حاصل کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ بلوچستان کے پاس وسائل کی کمی نہیں ہے اور چھوٹے چھوٹے منصوبوں سے نکل کر بڑے ترقیاتی منصوبوں پر خاطر خواہ رقم خرچ کرنے کی ضرورت ہے جو کہ دور رس نتائج کے حامل ہوں گے جن میں توانائی سڑکوں کی تعمیر، آبپاشی کیلئے بڑے ڈیمز بنانے کی اشد ضرورت ہے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے دیگر مقررین نے کہا کہ صوبے کے ترقیاتی اخراجات کا حصہ نہایت ہی کم جبکہ غیر ترقیاتی اخراجات کا تناسب دیگر صوبوں سے کئی گنا زیادہ ہے جو کہ بلوچستان کی مجموعی معیشت پر کسی بوجھ سے کم نہیں اگر ہمیں صحیح سمت میں ترقی کرنی ہے تو اخرجات کم کرنے ہوں گے اوراس کیلئے بین الاقومی امدادی اداروں کے پاس جانے میں کوئی قباحت نہیں ہونی چاہئے وہ ہمیں پراجیکٹ فناسنگ کی سہولت فراہم کرسکتے ہیں جو کہ ایک سود مند اور بہتر طریقہ کار ہے جبکہ پروگرام فناسنگ کے مقاصد واضح نہیں ہیں کیونکہ اسکو ادا کرنے کیلئے پروگرام فناسنگ کا شعبہ قاصر ہے علاوہ ازیں پراجیکٹ فناسنگ جو کہ کسی بھی بڑے منصوبے جیسے کے ڈیم اوردیگر مفید منصوبوں پر خرچ کرکے اس سے حاصل ہونے والی آمدن سے واپس کیا جاسکتا ہے۔مقررین نے پری بجٹ مشاورتی سیمینار کے انعقاد میں یو این ڈی پی ، سی ایم پی آریو ، سرچ فار کامن گراؤنڈ کے کردار کو سراہا۔