|

وقتِ اشاعت :   May 8 – 2014

کوئٹہ : کراچی پریس کلب کے سامنے بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن ( آزاد) کے تادم مرگ بھوک ہڑتالی احتجاج آج سو لہویں دن میں داخل ہوگئی زاہد بلوچ کی بازیابی کیلئے بی ایس او ( آزاد) نے پرامن احتجاجوں کا ایک سلسلہ شروع کیا ہوا ہے جس کا آغاز 21 اپریل کو کراچی پریس کلب کے سامنے مرکزی کمیٹی کے رکن لطیف جوہر بلوچ کے تادم مرگ بھوک ہڑتال سے شروع ہوگئی ۔ لطیف جوہر بلوچ گذشتہ 15 دن سے تادم مرگ بھوک ہڑتال پر بیٹھے ہوئے ہیں اور 15 دن سے کچھ کھائے بغیر اپنا احتجاج ریکارڈ کر رہے ہیں ۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ وہ تب تک اپنا بھوک ہڑتال نہیں توڑیں گے جب تک کہ زاہد بلوچ کو منظر عام پر نہیں لایا جاتا ۔ اطلاعات کے مطابق مسلسل 16دن سے بھوک ہڑتال پر بیٹھنے کی وجہ سے لطیف بلوچ کی حالت اب انتہائی غیر ہوچکی ہے ۔ ان کو مختلف جسمانی پیچدگیوں اور تکالیف کا سامنا کرنا پڑرہا ہے یاد رہے کہ گذشتہ کچھ دنوں کے دوران کئی بار ان پر غشی طاری ہوتی رہی ہے جس کے وجہ سے ڈاکٹر کو ان کے معائنے کیلئے بلایا گیا ، ڈاکٹر نے معائنے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مسلسل غذا نا لینے کی وجہ سے وہ انتہائی نحیف ہوچکے ہیں اگر ان کو کچھ کھلایا یا پلایا نہیں گیا تو ان کے جان کو خطرات لاحق ہوسکتے ہیں ۔بھوک ہڑتال کے پہلے دن سے لیکر آج تک مختلف طبقہ ہائے فکر سے تعلق رکھنے والے لوگ کیمپ کا دورہ کرتے رہے اور لطیف جوھر بلوچ سے اظہارِ یکجہتی بھی کرتے رہے ۔ بلوچ دانشور میر محمد علی تالپور ، ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان سندھ کے صدر سمیت کئی شخصیات لطیف جوہر بلوچ سے بھوک ہڑتال ختم کرنے کی اپیل کرچکے ہیں لیکن لطیف بلوچ ابھی تک بھوک ہڑتال ختم کرنے پر راضی نہیں ۔ آج اظہارِ یکجہتی کیلئے کیمپ کا دورہ کرنے والوں میں عوامی ورکرز پارٹی کے ثاقب عباس ،صحافی راشد سعید بلوچ ، جئے سندھ قومی محاذ کے سیکریڑی جنرل میر عالم مری ،سندھ سیکڑ فورم کے سماجی کارکن راج کمار ،جئے سندھ کے ڈویژنل آرگنائز ر قاضی مشتاق سمیت کئی کارکنان ،جئے سندھ قومی محاذ کے سلمان جونیجو ، پروفیسر ڈاکٹر تیمور رحمان ،کمیونسٹ پارٹی کے سیکریٹری جنرل امداد قاضی ، جمہوری وطن پارٹی کے اعجاز علی بگٹی ، مزدور کسان پارٹی کے غیاث آمدین اور پاکستان یوتھ الائنس کے بانی اور چیئرمین نو ر مریم سمیت بی این ایم ، بی آرپی ، بی این پی ، بی آر ایس او کے کارکنان سمیت ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کے رہنما آئی آر رحمان اپنے وفد سے ساتھ آئیں اور انہوں نے کہا کہ ہم آپ احتجا ج مکمل ساتھ ہیں اور آپ لو گو ں کی احتجا ج کی مکمل حما یت کر تے ہیں۔ کیمپ کے دورہ کے موقع پر اظہار یکجہتی کیلئے آنے والوں نے کہا کہ لطیف جوہربلوچ کی طبیعت روز بروز بد سے بد تر ہوتی جارہی ہے ، وہ خود ایک طالبعلم ہیں وہ کوئی غیر قانونی یا کوئی ناممکن سا مطالبہ نہیں کر رہے ، ان کا مطالبہ بالکل سادہ سا ہے کہ طلبہ تنظیم بی ایس او ( آزاد) کے چیئرمین زاہد بلوچ کو پاکستان کے آئین اور مروجہ قوانین کے مطابق عدالت میں پیش کیا جائے اور اگر اس پر کوئی الزام ہے تو مقدمہ چلا کر ثابت کرکے اس کے مطابق اسے سز ا دی جائے اگر اسے عدالتیں بے گناہ قرار دیں تو رہا کیا جائے ۔