کراچی(ظفراحمدخان) لاہور سے کراچی آنے والی قراقرم ایکسپریس باندھی کے قریب حادثے کا شکار ہو گئی۔ حادثے میں 3مسافر جاں بحق اور20 سے زائد زخمی ہو گئے۔2کی حالت تشویشناک ہے۔ اپ ریلوے ٹریک پر دس گھنٹے کے بعد ریلوے ٹریفک بحال کرد ی گئی۔ ریلوے حادثے میں حکام نے تخریب کاری کے امکان کو رد کر دیا۔ لاہور سے کراچی جانے والی قراقرم ایکسپریس بدھ کی صبح5:38 منٹ پر جونہی باندھی ریلوے اسٹیشن کے کیبن کے پاس سے گزری تو لوپ لائن اور مین لائن والے کانٹے سے گزرنے کے دوران اس کا انجن زوردار جھٹکے سے پٹڑی سے اتر کر زمین میں دھنس گیا جس کی وجہ سے انجن کے ساتھ لگی ہوئی دو بوگیاں ایک دوسرے سے ٹکراتی ہوئی انجن کے ساتھ ٹکراکر پچک گئیں جبکہ دیگر چار بوگیاں آپس میں ٹکرانے کے بعد لائن کے دونوں اطراف جاگریں۔ حادثے کی اطلاع ملتے ہی آئی جی ریلوے کے حکم پر ریلوے پولیس نوابشاہ کے ایس ایچ او جام محمد، رمضان عملے سمیت موقع پر پہنچ گئے جبکہ متحدہ قومی موومنٹ باندھی کے کارکنان بھی جنریٹر اور لوہے کو کاٹنے والے کٹر لیکر جائے حادثے پر پہنچ گئے اور ریلوے پولیس کے ساتھ ملکر امدادی کارروائیوں میں حصہ لیا۔ حادثے میں70سالہ خاتون کنیز فاطمہ زوجہ سید یاور حسین سکنہ فیصل آباد اور محمد علی ولد منیر احمد سکنہ بہاول نگر جاں بحق ہوگئے جبکہ 20سے زائد مسافر حادثے کے دوران زخمی ہوئے جن میں سے2شدید زخمیوں احسان علی ولد فضل کریم سکنہ شاہدرہ لاہور، فاروق احمد ولد محمد علی سکنہ چک نمبر60 شہباز پور فیصل آباد کو تشویشناک حالت میں نوابشاہ اسپتال میں زیر علاج ہیں جہاں آخری اطلاع تک ان کی حالت خطرے میں بتائی جاتی ہے۔ اسی ٹرین میں فیصل آباد کے رہائشی کیپٹن شاہد اقبال بھی اپنی اہلیہ اور والدہ کے ہمراہ فیصل آباد سے کراچی کا سفر کر رہے تھے جن کی والدہ اور اہلیہ کو بھی دوران سفر معمولی چوٹیں آئیں جو کہ بعد ازاں بذریعہ سڑک کراچی روانہ ہوگئے۔ علاوہ ازیں دس گھنٹے تک امدادی کارروائیاوں کے بعد اپ ریلوے ٹریک کو بحال کر دیا گیا ہے۔ حادثے کے باعث کراچی جانے والی کراچی ایکسپریس، شالیمار نائٹ کوچ اور تیز گام ایکسپریس کو مختلف اسٹیشنوں پر کئی گھنٹے تک روکے رکھا جبکہ پنجاب جانے والی ہزارہ ایکسپریس اور شالیمار ایکسپریس کو حیدر آباد اسٹیشن پر روک دیا گیا۔ ریلوے حکام نے حادثے کے بعد مسافروں کو جلد سے جلد اپنی منزل تک پہنچانے کیلئے کراچی سے آنے والی سکھر ایکسپریس کو قراقرم ایکسپریس بناکر واپس کراچی روانہ کر دیا۔ حادثے میں متاثر ہونے والے مسافروں اور ان کے سامان کو متبادل ٹرینوں تک پہنچنے میں ریلوے پولیس کے اہلکاروں نے بھرپور حصہ لیا۔ جبکہ حادثے کا شکار ہونے والی قراقرم ایکسپریس کی محفوظ رہنے والی بوگیوں کو سکھر ایکسپریس بناکر واپس سکھر کی جانب روانہ کیا گیا۔