|

وقتِ اشاعت :   May 9 – 2014

گزشتہ کئی روز سے بے حس کو ئٹہ انتظامیہ نے چند واسا ملازمین اور ان کے بچوں کو یہ اجازت دے رکھی ہے کہ وہ کوئٹہ شہر کا نظام درہم برہم کریں اور ٹریفک بلاک کردیں اور لاکھوں انسانوں ‘ بشمول عورتوں ‘ بچوں طلبہ اور بیماروں کو گھنٹوں پریشان کریں ۔ چند ایک مظاہرین سڑکوں اور ایک اہم چوراہے کو بند کردیتے ہیں جس سے پورے شہر میں ٹریفک کا نظام درہم برہم ہوجاتا ہے ۔ اس سے لاکھوں قیمتی گھنٹے اور تیل ضائع ہوتاہے ۔ اس میں عوام الناس کا کوئی قصور نہیں لیکن پھر بھی لاکھوں لوگوں کو انتظامیہ کی مرضی اور منشاء کے مطابق سزا دی جارہی ہے ۔ ان میں اسکول کے بچے ‘ بیمار اور دوسرے ضرورت مند لوگ شامل ہیں جو گھنٹوں ٹریفک جام میں پھنس جاتے ہیں۔ ظلم خدا کا، پوری انتظامیہ ‘ ٹریفک اور عام پولیس نظر نہیں آتی کہ ان کو ہٹائے کہ یہ غیر قانونی کام ہے ۔ انسانیت کے خلاف جرم ہے کہ آپ غیر قانونی اور غیراخلاقی طورپرٹریفک کو بلاک کریں ۔ احتجاج ان کا حق ہے ، بے شک وہ احتجاج کرتے رہیں ۔ ساری رات ‘ سارا دن احتجاج کریں ان کو کوئی نہیں روکے گا لیکن یہ احتجاج قانون کے دائرے میں ہونا چائیے ۔ اس سے کسی بھی شہری کا بنیادی حق مجروح نہیں ہونا چائیے ۔ سب سے زیادہ بڑی ذمہ داری مقامی انتظامیہ اور پولیس کی ہے کہ وہ کسی بھی صورت میں ٹریفک کو رواں دواں رکھے اور اس کو بلاک نہ ہونے دے۔ اگر کوئی ٹریفک بلاک کرنے کی کوشش کرے تو اس کو فوری طورپر گرفتار کیاجائے ۔ دوسری طرف شہری انتظامیہ کا فرض ہے کہ وہ احتجاج کرنے والوں کے لئے ایک مخصوص جگہ کا بندو بست کرے تاکہ شہری نظام درہم برہم نہ ہو۔ حکومت کے رٹ کا بہت تذکرہ ہے جبکہ حکومت اس معاملے میں غائب ہے ۔ شاید احتجاج کرنے والوں کے گڈ بگ Good Bookمیں رہنا چاہتی ہے ۔ اگر یہ وجہ ہے تو حکومت کی ساکھ لاکھوں انسانوں کے سامنے گر جاتی ہے جب وہ گھنٹوں ٹریفک جام میں پھنس جاتے ہیں ۔یہ چند ملازمین کا مسئلہ ہے، ویسے بھی واسا حکومت بلوچستان کا کوئی محکمہ نہیں ۔ حکومت بلوچستان اس کے آمدنی اور اخراجات کا ذمہ دار نہیں ہے ۔ یہ ایک خود مختار ادارہ بنایا گیا ہے کہ اپنے لئے ریونیو خود پیدا کرے گااور اسی مناسبت سے خرچ کرے گا۔ حکومت بلوچستان واسا اور دوسرے خودمختار اداروں کی مالی امداد فراہم کرنے کا پابند نہیں ہے ۔ واسا میں گزشتہ کئی سالوں میں 1700ملازمین بھرتی کئے گئے ۔ افسران نے بھرتی نہیں کیے ۔ واسا کے وزراء نے اپنے سیاسی کارکنوں اور رشتہ داروں کو بھرتی کیا اور غیر قانونی طورپر بھرتی کیا ۔ یہ وزراء کا غیر قانونی اور غیر اخلاقی عمل تھا کہ انہوں نے کوئٹہ شہر کے ایک ادارے کے لئے سینکڑوں میل دور اپنے اپنے گاؤں سے لوگ لائے اور بھرتی کیے۔ اس میں سابق وزراء اعلیٰ کی مجرمانہ خاموشی کا عمل دخل ہے ۔ ایک سابق سیکرٹری خزانہ نے 500ملازمین کے روزگار کو قانونی شکل دینے سے انکار کیا ۔ اس پر طاقتور وزیر جو ایک بڑی پارٹی کا صوبائی سیکرٹری جنرل بھی، تھا ناراض ہوگیا۔ ان کی بھرتی غیر قانونی اور غیر اخلاقی تھی اس وجہ سے اس وقت کے سیکرٹری خزانہ نے ان کو قانونی شکل دینے سے انکار کیا ۔ اس وقت صرف واسا کے 500ملازمین تھے جو غیر قانونی طورپر بھرتی کیے گئے ۔ بعد میں آنے والے وزراء نے بھی وہی روش اختیار کی اور مزید 1200افراد بھرتی کیے ۔ غیر قانونی اور غیر اخلاقی طورپر جس کی ذمہ دار حکومت بلوچستان نہیں ہے۔ اب واسا ملازمین کو چائیے کہ وہ اپنی تنخواہیں سابق وزراء سے وصول کریں ان کے گھروں پر جائیں اور وہاں احتجاج کریں ۔ کوئٹہ کی سڑکیں بند نہ کریں ۔ ٹریفک جام نہ کریں گھنٹوں عوام الناس کو اذیت میں نہ ڈالیں ۔