|

وقتِ اشاعت :   May 9 – 2014

کو ئٹہ (رپورٹ /مرتضیٰ زیب زہری ) 27سالہ شاہ نواز کا تعلق صوبہ پنجاب کے علاقے ساہیوال سے ہے اور وہ کوئٹہ میں پانچ سالوں سے بطور حجام کام کررہا ہے دن میں وہ جتنے لوگوں کی شیو بناتا ہے اتنی ہی بار شئیوینگ ریزر کو جراثیم کش ادویات سے صاف کرنا اس کے معمول میں شامل ہے وہ ہیپاٹائٹس کے مرض اور اس کے پھیلنے کی وجوہات سے بخوبی واقف بھی ہے اور احتیاط بھی کرتا ہے ۔ مگر ہر حجام کی دکان پر ایسا نہیں شئیوینگ ریزر(استرا) میں بار بار بلیڈ ڈال کر لوگو ں کی شئیوبنائی جاتی ہے جس کی وجہ سے ہیپاٹائٹس (سی) کے مریضوں میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے حجام شاہ نواز کے مطابق حکومت کو چائیے کہ وہ حجاموں کو ٹریننگ دے تاکہ ہیپاٹائٹس سی کی روک تھام ممکن ہویرقان یا ہیپاٹائٹس جگر کے سوجن کو کہا جاتا ہے جگر انسانی جسم کا و عضو ہے جو خوراک کو ہضم کرنے میں مدد دیتا ہے جب جگر پر وائرس حملہ کریں تو ہیپاٹائٹس کا مرض لاحق ہو جاتا ہے ۔ وفاقی محکمہ صحت کے مطابق پاکستان میں ایک کروڑ 40لاکھ افراد ہیپاٹائٹس یعنی (یرقان) کا شکار ہیں جن میں سے 80لاکھ کے قریب ہیپاٹائٹس سی جبکہ 50لاکھ کے قریب ہیپاٹائٹس بی کے مریض ہیں جبکہ بلوچستان میں ہیپاٹائٹس کے 7لاکھ مریض ہیں ۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق بلوچستان کے جیلوں میں موجود 80فیصد قیدیوں میں یرقان کا جان لیوا کا مرض پایا جاتا ہے جس کی بنیادی وجہ جیل مینول کے مطابق خوراک نہ دینا اور جیلوں میں گنجائش سے زیادہ قدیوں کو رکھنا ہے کیونکہ رات کو جب یہ قیدی تنگ جگہ پر سوتے ہیں تو مرض ایک مریض سے سانس کے ذریعے دوسرے مریض میں منتقل ہو جاتا ہے ماہر ذرائع سے بتایا جاتا ہے کہ اگر اس مرض پر جلد قابو نہ پایا گیا توقیدیوں کے اموات میں اضافہ ہو سکتا ہے محکمہ صحت اس سلسلے میں حکومت کو رپورٹ بھی ارسال کرچکی ہے کہ بلوچستان کے کس جیل میں کتنے قیدی ہیپاٹائٹس کا شکار ہیں تاہم حکومت کی جانب سے تاحال کوئی عملی اقدام نہیں اٹھایا گیا ۔ یاد رہے کہ بلوچستان کی موجودہ حکومت نے گزشتہ سال اڑھائی لاکھ سرکاری ملازمین کے ہیپاٹائٹس کے ٹیسٹ اور ویکسینیشن کرانے کا فیصلہ کیا تھا تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ سرکاری ملازمین کے علاوہ عام آدمی کو بھی اس مرض سے بچانے کے لیے جنگی بنیادوں پر اقدامات کی ضرورت ہے ۔ ماہرین صحت کے مطابق بلوچستان ان علاقوں میں جہاں گیس کی سہولت موجود نہیں اور لوگ لکڑیوں کے علاوہ پرانے ٹائر، کپڑے ، جوتے ، پلاسٹک کا سامان اور دیگر اشیاء ایندھن کے لیے استعمال کرتے ہیں ان سے بھی ہیپاٹائٹس کا مرض تیزی سے پھیل رہا ہے خصوصاً کوئٹہ شہر میں کوڑا کرکٹ اور ہسپتالوں کے جراثیم کش فضلے کو غیر محفوظ طریقے سے جلایاجاتا ہے یہ عمل بھی مرض کے پھیلاؤ کا سبب ہے ۔ ادھر محکمہ صحت کے ایک ذمہ دار نے نام ظاہر نہ کرنے کے شرط پر روزنامہ آزادی کو بتایا کہ بلوچستان میںیرقان کے 7لاکھ مریضوں کے علاج معالجے کے لیے صرف 2کروڑ 50لاکھ روپے کا فنڈ موجود ہیں جس میں سے صرف 100مریضوں کا مکمل علاج اور 50ہزار مریضوں کی ویکسینیشن ممکن ہے اعداد و شمار کے مطابق صوبے کے ہر ضلع میں صرف 500مریضوں کو علاج تک رسائی ہے جبکہ اکثر اضلاع میں کولڈ چینز کے خراب ہونے کی وجہ سے ویکسینیشن خراب ہو رہی ہے ۔