|

وقتِ اشاعت :   May 12 – 2014

کوئٹہ (اسٹاف رپورٹر) کوئٹہ سمیت بلوچستان کے بیشتر علاقوں میں پانچویں روز بھی ظویل لوڈشیڈنگ کے دورانیہ نے عوام کا جینا دوبھر کردیا ہے ، پانچ دن کی تاخیر کے بعد این ٹی ڈی سی کو سیکورٹی کلیئرنس مل گئی، اورسبی اور مچھ کے درمیان متاثرہ چارڈبل سرکٹ کے 220کے وی کے ٹرانسمیشن لائنز کی مرمت کا کام شروع کردیا ، کوئٹہ میں بارہ سے چود ہ گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے جبکہ سترہ اضلاع میں 18سے بیس گھنٹے بجلی غائب رہتی ہے ، عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ دانستہ ظور پر متاثرہ ٹاور ز کی مرمت پانچ دن گز ر جانے کے باوجود بھی مکمل نہیں کی گئی ، کوئٹہ سے صرف اسی نو ے کلو میٹر پر متاثر ہونے والے بجلی کے ٹرانسمیشن لائنز کی مرمت کیلئے سیکورٹی کلیئر نس نہ ملنے سمجھ سے بالاتر ہے اور اکثر سیکورٹی کیلئے پانچ سے چھ دن کی تاخیر ہوتی ہے جو حکمرانوں کے اس دعوے کی نفی کرتی ہے کہ بلوچستان کے بیشتر علاقوں میں امن ہے ، بولان کے رہائشی نصیر بگٹی کا کہنا ہے کہ اگر امن ہے تو سیکورٹی کلیئر نس کیلئے پانچ سے چھ دن کیوں درکار ہے \”سیکورٹی کلیئر نس دانستہ ظور پر نہیں دی جاتی تاکہ بلوچستان کے عوام کو سزا دی جائے، اگر یہی واقعہ پنجاب کے کسی علاقے کو متاثر کرتا تو مرمت کا آغاز چند گھنٹوں میں کیا جاتا \”نصیر بگٹی نے یہ بات آزادی سے بات چیت کرتے ہوئے کہی ، انکے علاوہ سبی ، مچھ، مستونگ اور قلات نے بھی روزنامہ آزادی کے ساتھ حکام کی جانب سے ناروا ں رویہ کی شکایا ت درج کرائی ، روزنامہ آزادی سے بات چیت کرتے ہوئے کیسکو کے ترجمان محمد افضل نے کہا کہ این ٹی ڈی سی کو سیکورٹی کلیئر نس مل گئی ہے اور چار متاثرہ ٹرانسمیشن لائنز کی مرمت کا آغاز کردیا گیا ہے اور بہت جلد لوڈ شیڈنگ کے دورانیہ میں کمی کی جائے گی ، کیسکو کے مظابق ظوفانی ہواؤں کے سبب چار ڈبل سرکٹ 220کے وی کے ٹرانسمیشن لائنز متاثر ہونے سے بجلی کا بحران سنگین ہوگیا ہے بلوچستان کی ضرورت 1650میگا واٹ ہے جبکہ اب صرف 355میگا واٹ دستیاب ہے جس کے باعث کوئٹہ میں آٹھ سے دس گھنٹے لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے جبکہ اندرون بلوچستان بجلی صرف چار سے چھ گھنٹے فراہم کی جارہی ہے تاہم عوام کی جانب سے کیسکو کے دعوؤں کی نفی نظر آتی ہے ،عوام کا کہنا ہے کہ سیکورٹی کی کلیئرنس مقامی انتظامیہ سے نہیں لی گئی جو کہ اس عمل سے برائے راست متاثر ہوئے ہیں نامعلوم سیکورٹی آفیشلز نے پانچ سے چھ دن بعد سیکورٹی کلیئرنس دی ، متاثرہ عوام کا کہنا ہے کہ متعلقہ علاقے کے ڈپٹی کمیشنر سے سیکورٹی لی جاتی تو اسی دن مرمت کے کام آغاز کیا جاسکتاتھا ۔