|

وقتِ اشاعت :   May 12 – 2014

کوئٹہ ( اسٹاف رپورٹر) نیٹو فورسز کے انخلاء کے بعد افغانستان میں امن کے قیام کو مستحکم رکھنے کے لیے عسکری اور مالی تعاون کو برقرار رکھا چائیے ، مسلسل جنگی صورتحال نے ملک کے امن و امان ،خوشحالی اور ترقی کو تباہ کردیا ہے ، پرامن صدارتی الیکشن افغانستان کی ریاستی حیثیت کی بحالی کے لیے پہلا قدم ہے ،افغانستان کااستحکام اور امن مستحکم ایشاء کے لیے ضروری ہے ، بین الاقوامی قوتوں کے افغانستان سے نکلنے کے بعد اصل فیصلوں کا حق افغان عوام ہی کو ملنا چائیے ۔ ان خیالات کا اظہار غیر ملکی این جی او (ایف ای ایس) اور سی پی ڈی کے زیر اہتمام ’’سال 2014کے بعدکا افغانستان اور علاقائی امن و استحکام پر مشترکہ اعلامیہ‘‘ کے موضو ع سے منعقدہ سیمینار سے صوبائی وزیر ایس اینڈ جی اے ڈی نواب محمد خان شاہوانی ، ایف ای ایس (جرمن پولیٹیکل فاؤنڈیشن) کے کنڑی ہیڈ فلیپ ، پاکستان پالیسی گروپ کے کنوینئر خالد عزیز ، وزیر اعلیٰ بلوچستان کے ترجمان جان محمد بلیدی ، صوبائی وزیر صحت رحمت صالح بلوچ، اراکین صوبائی اسمبلی لیاقت آغا، نصر اللہ زیرے ، ڈاکٹر شمع اسحاق و دیگر نے یہاں مقامی ہوٹل میں خطاب کرتے ہوئے کیا نواب محمد خان شاہوانی نے کہا کہ نیٹو فورسز اور بین الاقوامی طاقتوں کے افغانستان سے انخلاء کے بعد ہماری یہ خواہش کیاکہ افغانستان میں استحکام آئے کیونکہ افغان عوام گزشتہ 35سالوں سے مسلسل حالت جنگ میں ہیں بمباری ، خودکش دھماکوں اور معاشی بدحالی سی افغانستان کا ہر شعبہ تباہ ہو کر رہ گیا ہے پاکستان پالیسی گروپ کے کنوینیئرخالد عزیز نے کہا کہ دسمبر 2014میں نیٹو اور دیگر بیرونی قوتیں افغانستان سے واپس جارہی ہیں بعض لوگ سمجھتے ہیں کے حالات بہتری کی طرف جارہے ہیں اور بعض کا خیال ہے کہ حالات مزید خرا ب ہونگے مگر پالیسی گروپ کو یقین ہے کہ حالات بہتر ہورہے ہیں پرامن صدارتی انتخابات پر افغان حکومت اور عوام مبارک باد کے مستحق ہیں 70لاکھ افغانیوں کا رائے شماری میں حصہ لینا اور 60فیصد ٹرن آؤ ٹ سے اس بات کا اشارہ ملتا ہے کہ افغانستان کی ریاستی حیثیت بحال ہورہی ہے اب ضرورت اس امر کی ہے کہ افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلاء کے بعد بھی امن کو قائم رکھنے کے لیے افغانستان کا مالی اور عسکری مدد فراہم کی جائے 3لاکھ افغان نیشنل آرمی کو قیام امن کے لیے 4.3بلین ڈالر کی ضرورت ہے اور افغانستان کے اپنے وسائل صرف 830ملین ڈالر ہے ایسے میں اقوام عالم کو چائیے کہ افغانستا ن کے ساتھ تعاون کریں ،ایف ای ایس کے رہنما فلیپ نے کہا کہ افغانستان میں امن و استحکام کی بحالی میں پاکستان ،ایران اور انڈیا سمیت ایشاء کے دیگر ممالک اپنا اہم کردار ادا کرسکتے ہیں ہماری تنظیم پوری دنیا سے افغانستان کے حوالے انکی پالیسی لے رہی ہیں دنیا بھر میں ایسے کانفرنسز کا انعقاد کیا جارہا ہے وزیر اعلیٰ بلوچستان کے ترجمان جان محمد بلیدی نے کہا کہ افغانستان میں امن اس خطے بلکہ پوری دنیا کے امن کی ضمانت ہے ہم چاہتے ہیں افغانستان میں امن آئے اور وہاں کے عوام ترقی کریں، رکن صوبائی اسمبلی ڈاکٹر شمع اسحاق نے کہا کہ افغانستان کے مستقبل کے بارے اصل فیصلوں کا حق افغان عوام ہی کو ملنا چائیے اور پاکستان میں مقیم افغان مہاجرین کی واپسی بھی ضروری ہے رکن بلوچستان اسمبلی لیاقت آغا نے کہا کہ پشتونخواملی عوامی پارٹی کی 30سال پہلے بھی یہی پالسی رہی ہے کہ افغانستان میں مداخلت سے مسائل بڑھ سکتے ہیں افغانستان میں جس انداز میں صدارتی الیکشن ہوئے اس سے افغانستان میں استحکام آئے گا رکن بلوچستان اسمبلی نصراللہ زیرے نے کہا کہ ہماری حکومتوں نے ماضی میں افغانستان میں مداخلت کی اور آج بھی ایسی قوتیں موجود ہیں جو اس سلسلے کو جاری رکھنا چاہتے ہیں اس موقع ایف ای سی کے کنڑی ہیڈ فلیپ نے تقریب کے مہمان خصوصی وزیر ایس اینڈ جی اے ڈی نواب محمد خان شاہوانی کو ’’سال 2014کے بعدکا افغانستان اور علاقائی امن و استحکام پر مشترکہ اعلامیہ‘‘کا مسودہ پیش کیا۔