اسلام آباد: وزیر مملکت برائے بجلی و پانی عابد شیر علی کا کہنا ہے کہ واپڈا کے جس اہلکار کے اثاثے اس کی سرکاری حیثیت سے زیادہ ہوں گے اس کا معاملہ نیب کو بھیجا جائے گا۔
اسپیکرایازصادق کی زیرصدارت قومی اسمبلی کے اجلاس دوران مختلف سوالات کا جواب دیتے ہوئے وزیر مملکت برائے بجلی وپانی نے کہا کہ پاکستان میں بجلی کی قیمت بھارت، سری لنکا اور بنگلادیش سے زیادہ ہے۔ سستی بجلی کی پیداوار کے لئے ڈیموں کی تعمیر کو اولین ترجیح دی جارہی ہے۔ کالا باغ ڈیم بن جاتا تو آج بجلی کا مسئلہ نہ ہوتا لیکن یہ منصوبہ متنازع ہے اس لئے اتفاق رائے تک اس کی تعمیر شروع نہیں کی جائے گی، نیلم جہلم پن بجلی منصوبہ کا پہلا مرحلہ اگلے سال کے اختتام تک مکمل کرلیا جائے گا جس سے قومی گرڈ میں 253 میگاواٹ بجلی شامل ہوگی۔ اسی طرح منڈا ڈیم کی تعمیر سے 800 میگاواٹ بجلی ملنے کے علاوہ بنجرزمین سیراب کرنے میں مدد ملے گی اور 16 ہزار 924 ایکڑ زمین کو پانی ملے گا، منگلا اور تربیلا ڈیم میں ریت کی آمد روکنے کے لئے دیامربھاشا اور داسو ڈیم بنائیں گے۔ دیامربھاشاڈیم کی تعمیر کیلئے 25 ارب روپے جاری کردئیے گئے ہیں، اراضی حاصل کرنے کا کام تقریبا مکمل ہونے والا ہے ۔ اس منصوبے کے لئے کچھ اداروں نے سرمایہ فراہم کرنے میں دلچسپی ظاہر کی ہے تاہم حکومت اپنے وسائل سے یہ منصوبہ مکمل کرنا چاہتی ہے۔
عابد شیر علی کا کہنا تھا کہ خفیہ ایجنسی کی رپورٹ پربجلی چوروں کے خلاف کارروائی کی جارہی ہے اورکسی کوبھی چوروں کی حمایت نہیں کرنی چاہیے۔ جہاں بجلی چوری ہوئی وہاں لحاظ نہیں ہو گا، چاہے ایم این اے کا معاملہ ہی کیوں نہ ہو۔ واپڈا کے کئی ایکسین ارب پتی بن گئے ہیں، اب تمام اہلکاروں کے اثاثے متعلقہ ڈسکوز پر آویزاں کئے جائیں گے ۔ جس کے اثاثے اس کی سرکاری حیثیت سے زیادہ نکلے اس کا معاملہ نیب کو بھیجا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ آئی پی پیز کو واجبات کی شفاف ادائیگی کی گئی ہے اگر کوئی بھی بے ضابطگی سامنے آئی تو وہ اس کے ذمہ دار ہوں گے۔