|

وقتِ اشاعت :   May 16 – 2014

کوئٹہ: دھمکیوں اور خوفزدہ کئے جانے کے بعد بلوچستان کے جنوبی ضلع پنجگور میں تمام تعلیمی ادارے گزشتہ آٹھ روز سے بند ہیں۔ ضلعے میں ایک مشکوک اور غیر معروف شدت پسند گروہ، تنظیم الاسلامی الفرقان کی جانب سے دھمکیوں کے بعد اس ماہ کی سات تاریخ کو یہ نجی تعلیمی ادارے بند کردیئے گئے تھے۔ اس نئی تنظیم کی جانب سے خصوصاً نجی تعلیمی اداروں اور مخلوط تعلیم والے انگلش لینگویج سینٹر کو بطورِ خاص ہدف بنانے کی دھمکی دی گئی تھی۔ حکمراں جماعت نیشنل پارٹی کے قانون ساز حاجی اسلام بلوچ نے کہا ہے کہ پنجگور کے بچوں کو تعلیم سے دور رکھنے کا یہ سوچا سمجھا منصوبہ ہے۔ ‘ وہ نوجوان نسل کا مستقبل تباہ کرنا چاہتے ہیں،’ انہوں نے بلوچستان اسمبلی میں بدھ کو اس مسئلے پر بات کرتے ہوئے کہا۔ ہزاروں سیاسی کارکنان، والدین ، اساتذہ اور طالبعلموں نے پرائیوٹ اور مخلوط تعلیمی اداروں کی بندش اور انگلش سکھانے والے 23 تعلیمی اداروں کے بند ہونے پر شدید احتجاج کیا۔ سات مئی کو چند نامعلوم نقاب پوش افراد ایک تعلیمی مرکز میں داخل ہوئے اور اساتذہ اور طالبعلموں کو دھمکاتے ہوئے کہا کہ شریعت کے تحت انگریزی زبان سیکھنا منع ہے۔ ایک استاد نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا۔ اس واقعے کے بعد انسٹی ٹیوٹس کی انتظامیہ اس بات پر مجبور ہوچکی ہے کہ وہ غیر معینہ مدت تک کیلئے اپنی تدریسی سرگرمیاں معطل کردے۔ اسکول انتظامیہ اور ٹیچر کی جانب سے داخل کی جانے والی درخواست پر پولیس نے نامعلوم دہشتگردوں کیخلاف ایف آئی آر درج کرلی ہے۔ ‘ تعلیم حاصل کرنا کوئی گناہ نہیں، ہمارے بچوں پر تعلیمی دروازے کیوں بند کئے جارہے ہیں،’ اسلام بلوچ نے کہا ۔ اس کے علاوہ مسلح افراد نے اس واقعے سے قبل پنجگور سے بچوں کو اسکول سے واپس لانے والی وین کو آگ لگادی تھی۔ ‘ دہشتگرد واقعے کے بعد فرار ہوگئے تھے اور خوش قسمتی سے کوئی ہلاکت نہیں ہوئی تھی،’ ایک پولیس افسر مراد بلوچ نے کہا۔ اس واقعے کے بعد پہلے سے پریشان والدین، بچوں اور اساتذہ کی فکرمندی مزید بڑھ گئی ہے۔ واقعے کے بعد پولیس، فرنٹیئر کور، اور دیگر ادارے فوراً وہاں پہنچ گئے۔ پنجگور پرائیوٹ اسکولز ایسوسی ایشن کے عہدیدار نے اگلے دن احتجاج کرنے والے افراد سے کہا، ‘ ہم اس شدت پسندی کی شدید مخالفت کرتے ہیں اور برداشت کے حامل ایک معاشرے کی حمایت کرتے ہیں۔ ‘ انہوں نے حکومت سے کہا کہ وہ تعلیمی اداروں میں پڑھنے والے لڑکوں اور لڑکیوں کو تحفظ فراہم کرے۔ بہت مرتبہ رابطہ اور فون کرنے کے باوجود لڑکے اور لڑکیوں نے اپنی سیکیورٹی کے خوف سے ڈان ویب سائٹ سے بات نہیں کی۔ ‘ ہم نے اس عسکریت پسند تنظیم کے بارے میں پہلی مرتبہ سنا ہے،’ ایک پولیس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا۔ پنجگور بلوچستان کے مکران بیلٹ میں واقع ہے اور ایران کے قریب ہے ۔ مکران کو بلوچستان کا علمی اور ذہنی مرکز تصور کیا جاتا ہے۔ لیکن بلوچستان کے دیگر علاقوں کے ساتھ ساتھ گزشتہ دس برس سے یہ ضلع بھی نہایت حساس نوعیت اختیار کرچکا ہے۔