|

وقتِ اشاعت :   May 16 – 2014

اعلیٰ سطحی اجلاس میں حکومت نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ کراچی آپریشن میں تیزی لائی جائے اور اس کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے ۔ ابھی تک کراچی آپریشن کے مطلوبہ نتائج حاصل نہ ہوسکے کیونکہ آپریشن کے اہداف واضح نہیں تھے اور نہ اب ہیں ۔ اصل ہدف کراچی کو اسلحہ سے پاک کرنا ہے ۔ سب سے بہتر یہ ہے کہ تمام سیاسی پارٹیاں اس بات پر متفق ہوجائیں کہ وہ اپنے پارٹی کے اندر مسلح دستے ختم کریں گے۔ لوگوں کو بندوق کی نوک پر یرغمال نہیں رکھیں گے اور لوگوں کو یہ اجازت دیں گے کہ وہ اپنی سوچ کے اعتبار سے سیاست کریں کوئی پارٹی بندوق کے نوک پر ان کو حکم نہ دے اور نہ ہی اس بنیاد پر عوام سے بھتہ وصول کریں ۔ یہ سب سے اچھی صورت حال ہے کہ سیاسی پارٹیاں بھتہ خوری اور بندوق چلانا بند کردیں اور شرافت کی سیاست کریں جیسا کہ دوسری پارٹیاں کررہی ہیں ۔ کراچی آپریشن میں سب سے بڑے مسلح گروہ کو نشانہ نہیں بنایا گیا ۔ اس کو کھلی چھٹی دی گئی اور اس کے شور سے حکمران اور سیکورٹی اہلکار گھبراتے ہیں اس لئے کراچی میں امن مجموعی طورپر قائم نہ ہوسکا ۔ اگر کارروائی بھر پور انداز میں کی جاتی اور خفیہ معلومات کی بنیاد پر کی جاتی تو حالات میں بہت بہتری آتی ۔ کم سے کم سڑکوں پر اسلحہ کی نمائش بند ہوتی اور بھتہ خوری میں کسی حد تک کمی آتی ۔ چونکہ یہ سب کام سیکورٹی اہلکاروں کے اہداف میں نہیں تھے اس لئے کراچی آپریشن کے کامیابی کے دور دور تک آثار نہیں ہیں ۔ دوسری طرف لیاری میں کچھ دنوں کی خاموشی کے بعد فائرنگ ‘ دھونس اور دھمکی کا بازار گرم ہوگیا ہے ۔ پہلے لیاری میں دو گروہ آپس میں لڑتے تھے اور اب چھ گروہ مارکیٹ میں بھتہ لینے پہنچ گئے ہیں ۔ بابا لاڈلہ کو ایران ‘ پاکستان سرحد پر گولیوں کا نشانہ بنایا گیا وہ اور اس کے دو ساتھی سرحد پر ہلاک کردئیے گئے ۔ ایرانی سیکورٹی گارڈ زنے ان کا پیچھا کیا تھا اور سرحد عبور کرنے سے پہلے ان کو گولیوں کا نشانہ بنایا گیا ۔ بابا لاڈلہ کی موت کے بعد بہت سے گروہ نمو دار ہوئے ہیں اور یہ سب ایک دوسرے سے آزاد ہیں خود لوٹتے ہیں اور خود کماتے ہیں اور وہ کسی کے نہ ماتحت ہیں نہ جوابدہ ‘ یہ لیاری میں ایک انتہائی خطر ناک صورت حال ہے کہ کم عمر جرائم پیشہ لڑکوں کے ہاتھوں میں بندوقیں ہیں اور عوام نہتے ‘ اس لئے پہلے ان کے رینک میں گھسا جائے بعد میں ان گروہوں کا خاتمہ کیا جائے ۔ لیاری میں کوئی ایک بھی جرم ہوا ‘ قتل ‘ اقدام قتل یا بھتہ وصول کرنے کی واردات اس کا ذمہ دار صرف اور صرف پولیس اور رینجرز ہیں ۔ ان پر قانونی ذمہ داری ہے کہ ہر شخص کے جان ‘ مال اور عزت کی حفاظت کریں ۔ خصوصاً گینگ وار کے کارندوں سے ‘ ان نئے چھ گروہوں کا فوری طورپر صفایا ضروری ہے ۔ بابالاڈلہ لیاری سے اس وقت فرار ہوگیا تھا جب لیاری کے لوگ گینگ وار کے کارندوں کے خلاف احتجاجاً کھڑے ہوگئے اور انہوں نے پولیس اور رینجرز کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا گینگ وار کے کارندوں نے صرف ایک دن میں چاکی واڑہ میں پچاس افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا ۔ کیونکہ بابالاڈلہ کا ایک قریبی رشتہ دار رینجرز کے ہاتھوں گرفتار ہوا تھا۔ اس کے بدلے میں پچاس معصوم انسانوں کو دن دیہاڑے موت کے گھاٹ اتار دیا گیا تھا۔ اس کی بھی ذمہ داری پولیس اور رینجرز پر ہے کیونکہ ہر پاکستانی کے جان و مال اور عزت کی حفاظت حکومت پر ہے ۔ اس سے پہلے مزید قتل و غارت گری ہو پولیس اور رینجرز ان تمام نئے گروہوں کا خاتمہ کریں اور لیاری میں دائمی امن قائم کریں ۔