گزشتہ دس دنوں سے بلوچستان میں بجلی کا بحران شدت اختیار کر گیا ہے ۔ بارش اور باد وباران سے مچھ کے قریب چار ٹاور گر گئے ۔ یہ جب گر گئے پورے صوبے میں قیامت آگئی۔ آناً فاناً 18اضلاع کو بجلی کی سپلائی معطل کردی گئی اور صوبائی دارالحکومت میں لوڈشیڈنگ کا دورانہ 12سے14گھنٹے کر دیا گیا ۔ اخبارات کے دفاتر میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ بے رحمی کے ساتھ دس گھنٹے بڑھا دیا گیا۔ صبح آٹھ بجے سے شام پانچ بجے تک بجلی غائب ہے ۔ پورے کے پورا دن ظام ٹھپ ہوگیا ۔ شام پانچ بجے کے بعد بھی ایک آدھ گھنٹے کی لوڈشیڈنگ بھی کی جاتی ہے ۔ سب سے زیادہ خطر ناک بات یہ ہے کہ رات کے وقت غیر مستحکم بجلی کی سپلائی کمپیوٹر اوردوسرے مشینری کو اکثر و بیشتر نقصانات پہنچاتی ہے ۔ کروڑوں روپے کے نقصانات کے بعدکیسکو ان نقصانات کا ذمہ دار نہیں ۔ یہ تمام بوجھ غریب الوطن شہری برداشت کرتے ہیں ۔ سب سے بڑی شکایت یہ کہ کیسکو کی انتظامیہ اور انجینئرز نا اہل ہیں ۔ ان سے منسلک ادارے بھی اسی حد تک نا اہلی کے ذمہ دار ہیں ۔ ان اہلکاروں کو کوئی پوچھنے والا نہیں ہے کہ ان کوصرف سیکورٹی کی کلیرنس کے لیے پانچ مکمل دن چاہئیں ۔ یہ ہمارا مشاہدہ رہا ہے کہ پنجاب کو جانے والی گیس پائپ لائن اڑا دی جاتی ہے تو اس کی سیکورٹی کلیرنس ملنے میں صرف چند گھنٹے لگ جاتے ہیں اور اسی دن کام شروع ہوتا ہے اور پنجاب کو گیس کی سپلائی بحال کردی جاتی ہے تاکہ پنجاب کی معیشت کو نقصانات کم سے کم ہو ۔ مگر بلوچستان میں سرکاری اہلکاروں کی ملی بھگت سے سیکورٹی کلیرنس دینے چار سے پانچ دن لگائے جاتے ہیں ۔ شاید اس کا مقصد بلوچستان کے لوگوں ‘ بشمول امراء اور اشرافیہ کو اس کی سخت سزا دی جائے ۔کم سے کم پورے صوبے میں بجلی کا نظام دس دنوں تک جان بوجھ کر معطل رکھا جائے ۔ معیشت کو کتنا نقصان پہنچتا ہے کیسکو کو اس سے سروکار نہیں بلکہ کیسکو کی اعلیٰ ترین انتظام اس بات میں خوش ہوتی ہے کہ دس دن کے لائن نقصانات Line Lossesکم ہوئے ۔ کمپنی کی منافع بخش حیثیت میں ایک خوش گوار تبدیلی آئی یا کیسکو کے نقصانات کم ہوئے گمان یہ ہے کہ کیسکو کی انتظامیہ جان بوجھ کر بجلی کی فراہمی کو معطل رکھتی ہے اس کو اس شدید گرمی میں انسانی المیہ کی پرواہ نہیں ہے ۔ کیسکو کی نا اہلی کا اس سے بڑا ثبوت اور کیا ہو سکتا ہے کہ بجلی کے بل کے نادہندگان میں ٹیوب ویل کے صارفین ہیں ۔ وہ 81ارب کے قرض دار ہیں ۔ مجال ہے کہ کیسکو ان کی بجلی بند کرے ۔ یہ گروہ اتنا طاقتور ہے کہ حکومت کو تہہ و بالا کرسکتی ہے ۔ ایک اور مسئلہ یہ ہے کہ مکران کیلئے ایران سے تقریباً ستر میگا واٹ بجلی خریدی اور فراہم کی جارہی ہے ۔ ایران میں لوڈشیڈنگ کا کوئی تصور نہیں ہے ۔ ایران 124000میگا واٹ بجلی پیدا کرتا ہے اور قریب کے آٹھ ممالک کو بجلی فروخت کرتا ہے ۔ مکران کے لئے 70میگا واٹ بجلی کوئی بات نہیں ۔ چالاک کیسکو کے افسران مکران میں بھی لوڈشیڈنگ کرتے ہیں اور کئی گھنٹے بجلی بند کردی جاتی ہے مقصد لوگوں کو اذیت پہنچانا ہے کیونکہ ایران کی طرف سے ایک منٹ کے لئے بھی بجلی بند نہیں کی جاتی ۔ پھر مکران میں لوڈشیڈنگ کیوں ؟ دوسری بات یہ ہے کہ مکران کے بجلی کا نظام قومی گرڈ سے منسلک نہیں ہے ۔ یہ نہیں ہوسکتا کہ مکران سے بجلی بچا کر کراچی یا لاہور کو سپلائی کی جاتی ۔ ایسی کوئی بات نہیں ہے ۔ صرف عوام الناس کو اذیت پہنچانا ہے ۔ مجموعی طورپر وزیراعلیٰ کو کیسکو کی نا اہلی کی حمایت نہیں کرنی چائیے کہ سینکڑوں ارب روپے کی مالیت کی واپڈا چار بجلی کے ٹاور بحال نہیں کرسکتی ویرانے میں جہاں پر دور دور تک آبادی کا نام و نشان نہیں اس علاقے کی سیکورٹی کلیرنس کیلئے ان کو پانچ دن چاہئیں ۔ ہم اس مطالبے کی حمایت کرتے ہیں کہ کیسکو کی اعلیٰ انتظامیہ کو صوبائی اسمبلی کے سامنے جوابدہ ہونا چائیے ۔