|

وقتِ اشاعت :   May 18 – 2014

لند ن: گذشتہ دن ناروے کے دارلحکومت اوسلو میں وہاں کے بلوچ کمیونٹی نے ایک پروگرام منعقد کیا جس میں بلوچ قوم پرست رہنما حیربیار مری ، خان آف قلات سلیمان داود ، عبداللہ بلوچ اور بلوچ دانشور حفیظ حسن آبادی ، شبیر بلوچ سمیت کثیر تعداد میں ناروے میں مقیم بلوچوں نے شرکت کی اس موقع پر حیربیار مری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قومی یکجہتی اور اتحاد سے کوئی ذی شعور انسان پہلو تہی نہیں کرسکتا، ہم اصولی یکجہتی کیلئے تیار ہیں ، وہ یکجہتی اور اتحاد جو پارٹی اور گروہی مفادات سے بالا ہوکر صرف اور صرف قومی تحریک اور آزادی کیلئے ہو، جب اتحاد کی بنیاد انقلابی اصولوں پر رکھی جائے گی تو وہ دیرپا ثابت ہوگا وگرنہ غیر اصولی اتحاد اور یکجہتی کا انجام وہی ہوگا جو ماضی میں ہوتا رہا ہے ، حیربیار مری نے مزید کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کے تحریک میں تنظیم کی ضرورت ہوتی ہے جو تحریک کو منظم انداز میں لیکر بڑھ سکتی ہے ، ہم بھی پارٹی بنانا چاہتے ہیں لیکن ہم نہیں چاہتے کہ اس پارٹی کے خدوخیال اور طریقہ کار روائتی طرز پر مبنی ہوں بلکہ ہم ایک ایسی تنظیم ترتیب دینا چاہتے ہیں جو قومی آزادی کے ضروریات کے مطابق اور معروضی حالات سے ہم آہنگ ہو ، انہوں نے مزید کہا کہ دشمن ایران اور پاکستان بہت سے اختلافات کے باوجود بھی بلوچ کے بابت مشترک مفادات رکھنے کی وجہ سے اس کے خلاف ایک ہوسکتے ہیں تو بلوچ کو بھی یک آواز ہوکر دشمن کے خلاف مشترکہ طور پر کام کرنا چاہئے ، بلوچ سیاست میں مثبت تبدیلیوں کیلئے ضروری ہے کہ اصول ، نظم اور مقصد سے مخلصی ہمارا شعار بنیں ۔خان قلات سلیمان داود نے خطاب کرتا ہوئے کہا کہ اس وقت بیرونی ملک مقیم بلوچ عالمی سطح پر بلوچ قومی آزادی کے بابت بہت میسر کام کر رہے ہیں اور دنیا ہماری آواز سن رہی ہے اب ضرورت اس امر کی ہی کہ ہم ان کاوشوں کو ایک دھارے میں لاکر ثمر حاصل نتائج در آمد کریں ۔عبداللہ بلوچ نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ سامراجی عزائم کا نشانہ بن کر ایران اور پاکستان کے بیچ بٹ گئی آج بلوچ دونوں طرف سے بدترین مظالم کا شکار ہیں۔اس موقع پر بلوچ دانشور حفیظ حسن آبادی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ قومی تحریک میں روزِ اول سے حیربیار مری کا کردار اور کاوشیں واضح ہیں، اب حیربیار مری کو ایک صحیح معنوں میں قومی پارٹی بنانے کیلئے کوشش کرنی چاہئے تاکہ بلوچ قومی تحریک کو مزید منظم انداز میں آگے بڑھایا جاسکے۔