|

وقتِ اشاعت :   May 19 – 2014

کوئٹہ: بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے مضافات میں اتوار کو بارش سے ایک سات سالہ بچہ ہلاک اور بارہ افراد زخمی ہو گئے۔ موسلادھار بارش نے کوئٹہ کے جنوب مغرب میں واقع زہری ٹاؤن میں تباہی پھیلا دی ہے۔ بارش کے باعث 30 سے زیادہ مٹی کے مکانات تباہ ہو گئے جبکہ سینکڑوں افراد بے گھر ہو گئے ہیں۔ سریاب روڈ کے پولیس سپرنٹنڈنٹ عمران قریشی نے ڈان۔ کام کو بتایا کہ علاقے میں ایک گھر کے منہدم ہونے سے ایک سات سالہ بچہ ہلاک ہو گیا۔ انہوں نے کہا کوئٹہ کے مختلف علاقوں میں بارش سے متاثر بارہ سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔ صوبائی دارالحکومت کے مضافات میں طوفانی بارش کے نتیجے میں درجنوں مٹی کے بنے گھر زیر آب آ گئے ہیں۔ سفید پگڑی پہنے ہوئے 56 سالہ شخص عبیداللہ نے بتایا کہ ‘بارش سے میرا گھر تباہ ہو گیا ہے’۔ عبیداللہ ان مزدورں میں سے ایک تھا جن کے مکانات شدید بارش کے بعد ڈوب گئے ہیں۔ زہری ٹاؤن کے رہائشی زیادہ تر غریب طبقے سے تعلق رکھتے ہیں جو کوئٹہ کی مشہور پھل منڈی ہزارہ گنجی کے قریب واقع ہے۔ عبیداللہ نے افسردگی سے کہا کہ ‘ میں اپنے گھر کی تعمیر نو کیسے کروں گا’۔ متعلقہ حلقوں کو بار بار اپیل کرنے کے باوجود زہری ٹاؤن میں بارش سے متاثرہ لوگوں کی مدد کے لیئے کوئی نہیں پہنچا ہے۔ پشتون آباد، قمبرانی روڈ اور کوئٹہ کے پسماندہ علاقوں میں بارش سے درجنوں مٹی کے مکانات کو نقصان پہنچا ہے۔ 23 سالہ عبدل ناصر نے ڈان۔کام کو بتایا کہ ‘برسات کا پانی میرے پی سی او میں داخل ہو گیا ہے’۔ جبکہ بارش نے کوئٹہ کے مضافات میں لوگوں کی معمول کی زندگی کو مفلوج کر دیا ہے۔ صوبائی ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے میڈیا پر متاثرہ علاقوں میں خیمے، کمبل اور خواراک روانہ کرنے کا دعوٰی کیا ہے۔ تاہم، زہری ٹاؤن میں متاثرین کی حالت زار ان کے دعوے کی نفی ہے۔ برسات کا پانی کوئٹہ کے تجارتی علاقوں میں دکانوں اور لوگوں کے گھروں میں داخل ہو گیا ہے۔ حالیہ بارش نے شہر کے نام نہاد سیوریج کے نظام کو بھی بری طرح بے نقاب کر دیا ہے۔ کوئٹہ کی سڑکیں اور گلیاں برسات کے پانی میں ڈوب گئی ہیں جس کی وجہ سے پیدل چلنے والوں اور ٹریفک کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔