|

وقتِ اشاعت :   May 25 – 2014

کوئٹہ228خضدار(سٹاف رپورٹر228نامہ نگار)بلوچستان کے ضلع خضدار کی تحصیل وڈھ میں کوئٹہ کراچی شاہراہ پر واقع لیویز چیک پوسٹ پر حملے میں آٹھ لیویز اہلکار جاں بحق جبکہ چارلیویز اہلکار زخمی ہوگئے ، حملہ آور جاں بحق اہلکاروں کا سرکاری اسلحہ بھی اپنے ساتھ لے گئے ۔سیکریٹری داخلہ بلوچستان اکبر حسین درانی کا کہنا ہے کہ لیویز اہلکاروں کی جانب سے جوابی کارروائی میں دو حملہ آوروں کے ہلاک اور ایک کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔لیویز حکام کے مطابق واقعہ خضدار کی تحصیل وڈھ سے شمال مغرب کی جانب تقریباً پندرہ کلو میٹر کے فاصلے پر وہیر کے قریب اتوار کی صبح دس بجکر تیس منٹ کے قریب پیش آیا جہاں نامعلوم مسلح افراد نے کوئٹہ کراچی شاہراہ پر واقع لیویز فورس کی وہیر جورچیک پوسٹ کو گھیرے میں لے کر دستی بم پھینکے اور بعد میں خود کار ہتھیاروں سے شدیدفائرنگ کردی۔ حملے کے وقت چیک پوسٹ پر تعینات لیویز عملے کے ساتھ ساتھ لیویز فورس کی گشت کرنے والی ٹیم اور گاڑی بھی موجود تھی۔ حملہ اتنا منظم تھا کہ لیویز اہلکاروں کو ہلنے کا موقع بھی نہیں مل سکا۔ حملے میں چیک پوسٹ کے ساتھ کھڑی لیویز کی گاڑی کو بھی شدید نقصان پہنچا۔خود کار ہتھیاروں اور دستی بم دھماکوں کے نتیجے میں چھ اہلکار موقع پر ہی جاں بحق جبکہ چھ لیویز اہلکار زخمی ہوگئے ۔زخمی لیویز اہلکاروں میں سے چار کو وڈھ ہسپتال جبکہ دوزخمی اہلکاروں کو خضدار ہسپتال پہنچا یا گیا ۔وڈھ ہسپتال منتقل کئے جانے والے لیویزاہلکار وں میں سے 2زخمی بعدازاں زخموں کی تاب نہ لا کر چل بسے ۔ اس طرح جاں بحق لیویز اہلکاروں کی تعداد 8ہوگئی جن کی لاشیں وڈھ ہسپتال منتقل کی گئیں۔جاں بحق لیویز اہلکاروں میں عبدالہادی ولد محمد رفیق ، نصیراحمد ولدصالح محمد ، حوالدار گل محمد ولد امام بخش ،محمد کریم ولد عید محمد ،عبدالشکور ولد امیر بخش ،حوالدار ظفراللہ ولد محمد یوسف ، دھنی بخش ولد کریم بخش ساکنان وڈھ شامل ہیں۔ جبکہ زخمیوں میں محمد حسن ولد عبدالعزیز، اللہ بخش ولد رضا محمد ،،گہرام اور رسالدار نور اللہ مینگل شامل ہیں۔ حملے کے بعد حملہ آور فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔ سیکریٹری داخلہ بلوچستان اکبر حسین درانی نے حملے میںآٹھ اہلکاروں کے جاں بحق اور چار کے زخمی ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ زخمی اہلکاروں میں تین کی حالت خطرے سے باہر ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ زخمی لیویز اہلکار نے حکام کو اپنے ابتدائی بیان میں بتایا ہے کہ ملزمان گیارہ کے قریب گاڑیوں میں سوار تھے جنہوں نے پہلے خود کار ہتھیاروں کے علاوہ دستی بموں کا استعمال بھی کیا۔ لیویز اہلکاروں نے بھی دلیری سے مقابلہ کیا تاہم گولیاں ختم ہونے کے باعث حملہ آور زیادہ نقصان پہنچانے میں کامیاب ہوئے۔ صوبائی سیکریٹری داخلہ کے مطابق لیویز اہلکاروں کی فائرنگ سے دو حملہ آوروں کے ہلاک اور ایک کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں تاہم حملہ آور ہلاک و زخمی ساتھیوں کو اپنے ساتھ لے گئے۔ اکبر حسین درانی نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ حملہ آور جاتے ہوئے جاں بحق لیویز اہلکاروں سے 16کلاشنکوف اور48میگزین بھی اپنے ساتھ لے گئے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی ضلعی انتظامیہ اور لیویز حکام جائے وقوعہ پر پہنچ گئے اورعلاقے کو محاصرے میں لے کر ملزمان کی گرفتاری کیلئے سرچ آپریشن شروع کردیا گیا ہے ۔ سیکریٹری داخلہ کے مطابق ہفتہ اوراتوار کی درمیانی شب کوئٹہ کراچی شاہراہ پر لیویز اہلکاروں اور ڈاکوؤں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا تھا جس میں ایک ڈاکو زخمی ہوا، اس واقعہ اور چیک پوسٹ پر حملے کے واقعات کے آپس میں تعلق کی تحقیق کی جارہی ہیں۔ دریں اثناء مقتول اہلکاروں کی نماز جنازہ وڈھ کے تین مختلف مقامات پر ادا کی گئی جس میں سیکریٹری داخلہ بلوچستان اکبر حسین درانی ، ضلعی انتظامیہ اور لیویز کے افسران نے شرکت کی۔ یاد رہے کہ خضدار بلوچستان کا سب سے شورش زدہ علاقہ تصور کیا جاتا ہے جہاں اس سے قبل بھی سیکورٹی فورسز پر حملے ہوچکے ہیں تاہم لیویز فورس پر یہ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہے ۔