|

وقتِ اشاعت :   May 27 – 2014

کوئٹہ (آن لائن)بلوچ ری پبلکن پارٹی کے مرکزی ترجمان شیر محمد بگٹی نے کہا ہے کہ ریاست بلوچوں کے خون کی پیاسی ہے انتہاء پسندی و دہشت گردی کے خاتمہ کے نام پر ملنے والی عالمی امداد کو بلوچوں کی نسل کشی پر خرچ کیا جارہا ہے مکران بالخصوص پنجگور میں بلوچ دختران پر تعلیم کے دروازے بند کرنے کیلئے خود ساختہ و کاغذی تنظیموں کا سہارا لیا جارہا ہے عالمی ادارے ریاست کی دہری پالیسیوں کا نوٹس لیتے ہوئے ریاست کی امداد و حمایت سے متعلق پالیسیوں پر نظر ثانی کریں ترجمان نے کہا کہ بلوچ دشمن ریاست بلوچوں کے خون کی پیاسی ہے اور اپنی پیاس کو بجھانے کیلئے بلوچوں کی نسل کشی کی جارحانہ پالیسیوں میں مزید شدت لائی جارہی ہے گزشتہ روز ڈیرہ بگٹی کے علاقے پھیلاوغ میں فورسز نے سرچ آپریشن کرتے ہوئے چادر و چار دیواری کے تقدس کو پامال کیا خواتین و بچوں کو وحشیانہ ظلم و تشدد کا نشانہ بنایا گھروں کو نذر آتش کیا گیا جبکہ درجنوں بلوچ فرزندان کو جبری طور پر لاپتہ کیا گیا جن میں اکثریت بچوں کی ہے فورسز نے جارحانہ کارروائیوں کے دوران ایک بلوچ فرزند کو شہید و دو کو زخمی کردیا صرف یہی نہیں بلوچ وسائل پر قبضہ گیریت کے پنجوں کو مضبوطی سے گاڑنے اور غیر ملکی کمپنیوں کے ساتھ مل کر بلوچ وسائل کی لوٹ مار کیلئے ڈیرہ بگٹی سے نقل مکانی پر مجبور کئے جانے والے بلوچوں کو رحیم یار خان میں نہیں بخشا گیا جہاں انہوں نے پناہ لی ہے اور محنت مزدوری کرکے اپنے بچوں کا پیٹ پال رہے ہیں ایک درجن سے زائد بلوچوں کو وہاں سے جبر ی طور پر لاپتہ کیا گیا جن میں اکثریت بی آر پی کے کارکنان کی ہے ان میں سے تین کو وحشیانہ ظلم وتشدد کا نشانہ بنانے کے بعد ان کی گولیوں سے چھلنی مسخ شدہ لاشیں پھینک دی گئی ہیں جبکہ باقی بلوچ فرزندان ریاستی اداروں کی تحویل میں ہیں بلوچستان کے ضلع مستونگ کے علاقے پڑنگ آباد میں بھی فورسز نے بی آر پی کے رہنماؤں کے گھروں پر چھاپے مار چادر و چار دیواری کے تقدس کو پامال کیا اور متعدد گھروں کو مکمل طور پر مسمار کیا گیا ادھر تربت کے علاقے آپسر میں بلوچ نیشنل موومنٹ کے سنگت نبی بخش بلوچ کے گھر پر فورسز نے حملہ کرکے ان کی ضعیف العمر والدہ اور اہلخانہ کو تشدد کا نشانہ بنایا اور قیمتی اشیاء کی لوٹ مار کی فورسز کی جانب سے جارحانہ کارروائیاں بلوچ دشمن پالیسیوں کا تسلسل ہے جنہوں نے ریاست سے نفرت کو جنم دیا اور بلوچ فرزندان نے ریاست سے نجات کیلئے جہد آجوئی کا سفر شروع کیا ریاست کی جانب سے آج جو سلوک بلوچوں کے ساتھ روا رکھا جارہا ہے یہی سلوک ماضی میں بنگالیوں کے ساتھ روا رکھا گیا الشمس اور البدر جیسی تنظیمیں بناکر بنگالیوں کے خون کی ہولی کھیلی گئی آج بھی ریاست بلوچوں کے خون کی ہولی کھیل رہی ہے اور مختلف علاقوں میں ڈیتھ اسکواڈ بنائے گئے ہیں جس کی تازہ مثال مکران بالخصوص پنجگور کی ہے جہاں نام نہاد ریاست نے بلوچ دختران پر تعلیم کے دروازے بند کرنے کیلئے مسلح گروہ تشکیل دیا ہے اسکول بس پر حملہ کیا گیا جس کے بعد تمام تعلیمی اداروں میں درس و تدریس کا عمل مکمل طور پر معطل ہوکر رہ گیا ہے ریاست انتہاء4 پسندی و دہشت گردی کے خاتمہ کے نام پر ملنے والی عالمی امداد کو مذہبی جنونیت کو پروان چڑھانے اور بلوچوں کی نسل کشی پر صرف کررہی ہے بار بار عالمی برادری کی توجہ اس جانب مبذول کرائی لیکن کوئی توجہ نہیں دی جارہی اب بھی ہم عالمی برادری سے اپیل کرتے ہیں کہ ریاست کی دہری پالیسیوں کا نوٹس لیتے ہوئے عسکری و معاشی اقتصادی حمایت کی پالیسیوں پر نظر ثانی کرے اگر بلوچ دشمن ریاست کا راستہ نہ روکا گیا تو مذہبی جنونیت انتہاء پسندی اور دہشت گردی اس خطے میں عالمی امن و استحکام کے خواب کو بھی شرمندۂ تعبیر ہونے نہیں دیں گے اور اس کے انتہائی خطرناک و تباہ کن نتائج سامنے آئیں گے ۔