|

وقتِ اشاعت :   May 27 – 2014

نامعلوم مسلح افراد نے وڈھ کے قریب ایک لیویز پوسٹ پر حملہ کرکے آٹھ اہلکاروں کو شہید اور دو کوزخمی کردیا جن کو فوری طورپر اسپتال منتقل کردیا گیا ۔ واقعہ صبح نو بجے پیش آیا اور دہشت گرد گیارہ گاڑیوں میں سوار تھے اور قبائلی لشکر کی صورت میں لیویز پوسٹ پر حملہ آور ہوئے ۔ پہلے انہوں نے دستی بموں سے حملہ کیا ، یہ حملہ انتہائی اچانک تھا اور بعد میں لیویز کے اہلکاروں پر زبردست فائرنگ کی گئی ۔ یہ دیدہ دلیری کی بات ہے کہ گیارہ گاڑیوں پر مشتمل قافلہ ایک لیویز پوسٹ پر جدید اسلحہ اور دستی بموں سے حملہ آور ہوں اور آٹھ اہلکارموقع پر ہی ہلاک کردیں۔ اس کے بعد انتظامیہ کے اہلکار ‘ایف سی اور دیگر حکام جائے وقوعہ پر پہنچے اور شہید اور زخمی لیویز اہلکاروں کو اسپتال منتقل کیا اور تحقیقات شروع کردی ۔ ڈپٹی کمشنر خضدار بذات خود موقع واردات پر پہنچے اور انہوں نے شہادتیں خود اکٹھی کیں تاکہ حملہ آور دہشت گردوں کو کیفر کردار تک پہنچا یا جاسکے۔ اس کے بعد رات گئے سیکرٹری داخلہ بھی وڈھ روانہ ہوگئے ، وہ بھی موقع پر مزید شہادتیں اکھٹی کریں گے۔ اس سے ایک رات قبل کچھ مسلح ڈاکو آر سی ڈی ہائی وے پر مسافر بس کو لوٹ رہے تھے کہ لیویز کے جوان موقع پر پہنچے جس پر ڈاکوؤں کے ساتھ گولیوں کا تبادلہ ہوا جس میں ایک ڈاکو ہلاک اوردوسرا زخمی ہوا ۔ اس طرح بلوچستان لیویز نے دلیری کے ساتھ ڈاکہ زنی کے واقعہ کو ناکام بنادیا۔شاید اس گروہ کو اس کا غصہ تھا کہ لیویز اہلکاروں نے اسی علاقے میں ان کے ڈاکہ زنی کی واردات کو نہ صرف ناکام بنایا بلکہ ان کے ایک ساتھی کو ہلاک کیا اور دوسرے کو زخمی ‘ گمان ہے کہ ان دہشت گردوں نے جوابی کارروائی کے طورپر لیویز کے پوسٹ پر حملہ کیا اور آٹھ افراد کو ہلاک کیا اور فرار ہوگئے ۔ اس واقعہ پر ملک میں تشویش کی لہر دوڑ گئی۔ تمام ٹی وی چینلز اور اخبارات نے اس خبر کو نمایاں طورپر شائع کیا کیونکہ یہ اپنی قسم کا ایک انوکھا واقعہ تھا جس میں ڈاکوؤں نے دن دہاڑے لیویز پوسٹ پر حملہ کیا اور فرار ہوگئے ۔ حالانکہ ڈاکو اور جرائم پیشہ افراد لیویز اور پولیس کو دیکھ کر فرار ہونے کی کوشش کرتے ہیں تاکہ ان سے آمنا سامنا نہ ہو ۔ خصوصاً مقامی ڈاکو اور دہشت گرد کیونکہ ان کی شناخت ہوجاتی ہے اور جلد ہی لیویز اور پولیس ان کو گرفتار کر لیتی اور انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کر دیتی ہے مگر اس واقعے میں صورت حال قدرے مختلف ہے ۔ ڈاکوؤں یا دہشت گردوں پر پولیس اور لیویز کا خوف طاری نہیں تھا اور یہ جانتے ہوئے کہ ا ن کو تحفظ حاصل ہے کوئی ان کو گرفتار کرنے کی جرات نہیں کرسکتا۔ کم سے کم ان کی دیدہ دلیری نے یہی ثابت کیا ۔ بلکہ یہ بات بھی ثابت ہوئی کہ وہ طاقتور عناصر تھے اور گیارہ گاڑیوں پر حملہ کرنے آئے تھے ۔ قتل عام کرنے کے بعد فرارہوگئے ۔ دیکھنا یہ ہے کہ حکومت کس حد تک ان کا پیچھا کرتی ہے یا اس واقعے کو بھی تاریخ کا حصہ بنائے گی کیونکہ ڈاکو حضرات شاید زیادہ ہی طاقتور ہیں۔