تہران: جنوبی ایران میں ایک جج نے فیس بک کے بانی اور سربراہ کو مارک زکربرگ کو عدالت طلب کر لیا۔
نیم سرکاری خبر رساں ایجنسی آئی ایس این اے نے منگل کو بتایا کہ عدالت میں دائر درخواستوں میں الزام لگایا گیا ہے کہ فیس بک کی دو اپلیکیشنز انسٹاگرام اور وٹس ایپ پرائیوسی کی مبینہ خلاف ورزیاں کر رہی ہیں۔
ایجنسی نے پیرا ملٹری بسیج فورس کے ایک عہدے دار روح اللہ مومن نصیب کے حوالے سے بتایا کہ جج نے دونوں ایپلیکیشنز کو بلاک کرنے کی ہدایات بھی دی ہیں۔
امریکا اور ایران کے درمیان چونکہ مجرموں کی حوالگی کا کوئی معاہدہ نہیں لہذا زکر برگ کے ایرانی عدالت میں پیش ہونے کا کوئی امکان نظر نہیں آتا۔
حالیہ سالوں میں کچھ ایرانی عدالتوں نے ایسے ہی احکامات جاری کیے تھے لیکن کسی ایک پر عمل درآمد نہیں ہوا۔
گزشتہ ہفتے ایک اور ایرانی عدالت نے بھی انسٹاگرام کو پرائیوسی سے جڑی شکایات پر بند کرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔
تاہم، منگل کی دوپہر تک تہران میں دونوں اپیلیکیشنز کھلی ہوئی تھیں۔
یاد رہے کہ ایران میں فیس بک ، یو ٹیوب اور ٹوئیٹر پہلے ہی بند ہے، لیکن وزیر خارجہ محمد جواد ظریف جیسے بعض سینئر رہنما ٹوئیٹر پر متحر ک ہیں۔
ایک طرف ایران کی اعلیٰ قیادت بلا روک ٹوک سماجی میڈیا پر متحرک ہے تو دوسری جانب ملک کے نوجوان اور ٹیکنالوجی کے دلدادہ شہری پراکسی سرورز یا دوسرے طریقوں سے بند ویب سائٹس تک رسائی حاصل کر رہے ہیں۔
صدر حسن روحانی کی معتدل انتظامیہ ایسی پابندیوں کے خلاف ہے اورسماجی میڈیا نے روحانی اور ان کی انتظامیہ کو مغرب تک رسائی کا ایک نیا راستہ دکھایا ہے۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی آئی آر این اے کے مطابق، روحانی نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ ‘ہمیں سائبر دنیا کو ایک موقع کے طور پر دیکھنا چاہیے’۔
‘ہم اتنے کمزور کیوں ہیں؟ ہم اپنی نوجوان نسل پر اعتبار کیوں نہیں کرتے؟’۔
دوسری جانب، سخت گیر حلقے روحانی پر’ ملک میں زوال پزیر مغربی ثقافت کے پھیلاؤ کو روکنے میں ناکامی ‘کا الزام لگاتے ہیں۔