وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے ان خبروں کی تردید کی ہے کہ شمالی وزیرستان میں آپریشن شروع ہوچکا ہے ان کا کہنا تھا کہ فضائی کارروائی کا تعلق جوابی کارروائی سے ہے ۔ بعض دہشت گرد گروپ ملک کے بعض علاقوں میں دہشت گردانہ کارروائیاں کررہے ہیں جن سے سیکورٹی اہلکاروں سمیت عام شہری ہلاک ہوئے ہیں ۔ وفاقی حکومت نے جوابی کارروائی کے طورپر شمالی وزیرستان کے چند علاقوں میں فضائی بمباری کی ہے اور دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا ہے ۔ ان میں 80 سے زائد دہشت گرد ہلاک ہوئے ہیں جن میں پانچ کمانڈر بھی شامل ہیں ۔ ان سے ایک کے متعلق مشہور ہے کہ وہ خود کش بمبار کو تربیت دیتا ہے ۔ اسی دوران بعض لوگوں کا دعویٰ ہے کہ ان حملوں میں شہریوں کی بھی ہلاکتیں ہوئیں ہیں ۔ لوگوں کے گھرتباہ ہوئے ہیں ۔ فضائی بمباری میں ٹرانسمیشن لائن کو بھی نقصان پہنچا جس سے سارا علاقہ تاریکی میں ڈوب گیا ۔ اس سے پانی کی سپلائی متاثر ہوئی ۔ گزشتہ تین روز سے شمالی وزیرستان میں فضائی کارروائی جاری ہے ۔ علاقے میں کرفیو میں نرمی کے بعد بعض مقامی باشندے سیکورٹی خطرات کے پیش نظر علاقہ چھوڑ رہے ہیں اور نقل مکانی کررہے ہیں ۔حیرانگی کی بات ہے کہ طالبان کی جانب سے گزشتہ تین روز کی بمباری سے متعلق ان کا رد عمل نہیں آیا ۔ شاید طالبان کوئی بڑی کارروائی کی تیاری کررہے ہیں وہاں سے آمدہ اطلاعات کے مطابق بعض شہریوں نے افغانستان کے قریبی دیہاتوں میں پناہ لے رکھی ہے ۔ وہ سب غیر جنگجو عناصر ہیں اور جنگ میں حصہ نہیں لے رہے ہیں اور انہوں نے افغانستان میں وقتی طورپر پناہ لے رکھی ہے ۔ شاید یہ سہ فریقی مذاکرات اور معاہدہ کا نتیجہ ہے کہ پاکستانی باشندوں کو افغانستان میں پناہ دی گئی ہے ۔ شاید ناٹو اور افغان افواج نے یہ تصدیق کرلی ہے کہ پناہ گزینوں میں دہشت گرد عناصر نہیں ہیں ۔ گوکہ چوہدری نثار علی نے اس بات کی تصدیق نہیں کی ہے کہ وزیرستان میں فوجی آپریشن شروع ہوچکا ہے ۔ مگر قرائن بتا رہے ہیں کہ آپریشن کی ابتداء ہے اور آنے والے دنوں میں اس میں تیزی آئے گی اور بڑے بڑے گروپوں کو نشانہ بنایاجائے گا۔ یہ بات طے ہے کہ دو متوازی حکومتیں ایک جگہ نہیں رہ سکتیں ۔ برداشت اور سفارت کاری کا عمل ختم ہوچکا ہے کہ نجی افواج آج یا کل اپنی کارروائی بند کردیں گے۔ مگر حکومت اور عوام الناس کی توقعات ختم ہوگئیں۔ نجی افواج بضدہیں کہ وہ ریاست پاکستان کا تختہ الٹ دیں گے اور ریاستی افواج کو شکست دینے کے بعد یہاں پر ایک اسلامی امارت قائم کریں گے ۔ اس بات کو نہ ہی حکومت اور نہ ہی عوام الناس تسلیم کریں گے کہ ریاست پاکستان کا تختہ طاقت کے زور پر الٹ دیا جاسکتا ہے ۔ گمان ہے کہ ایسی صورت حال میں بین الاقوامی برادری کا رد عمل شدید ہوسکتا ہے اور وہ کسی بھی وقت حکومت پاکستان کی امداد کو آسکتا ہے ۔ نجی افواج کارروائی کی صورت میں محفوظ صورت حال میں نہیں ہوں گی ۔ پاکستانی مسلح افواج عوام کی مدد سے دہشت گردوں کو شکست دیں گے اور حکومت پاکستان کی رٹ پورے ملک میں رائج کریں گے۔