|

وقتِ اشاعت :   May 31 – 2014

وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے یہ اعلان کیاہے کہ سندھ کے عوام وفاق اور وفاقی حکومت کے خلاف ہیں کیونکہ وفاق سندھ کے حقوق کو پامال کررہا ہے اور سندھ کے عوام کے ساتھ امتیازی سلوک کررہا ہے۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ سندھ کے گیارہ بڑے معاشی منصوبے ڈراپ کردیئے گئے ہیں یا ان کو پی ایس ڈی پی سے نکال دیا گیاہے۔ وہ پی پی میڈیا سیل کے دورے پر صحافیوں سے بات چیت کررہے تھے۔ اس سے قبل بلوچستان کو یہ شکایت تھی کہ وفاقی حکومت نے آدھے سے زیادہ رقم بلوچستان کی ترقی پر خرچ نہیں کی۔ جب بھی ترقیاتی پروگرام میں کٹوتی ہوتی تھی تو سب سے پہلے بلوچستان کے لیے مختص شدہ رقم کو کاٹ لیا جاتا تھا۔ وفاق نے یہ طے کرلیا ہے کہ کسی بھی سال بلوچستان میں 20ارب سے زیادہ خرچ نہیں کرنے۔ اگر پی ایس ڈی پی میں 47ارب روپے رکھے گئے تو سال کے آخر میں یہ معلوم ہوا کہ صرف 21ارب روپے خرچ کئے گئے اس طرح سے نصف سے زیادہ رقم روک لی گئی اور وہ بلوچستان کی ترقی پر خرچ نہیں ہوئے۔ دوسری جانب پنجاب ہے جس کا اپنا ترقیاتی بجٹ 500ارب روپے کے لگ بھگ ہے۔ اور سالانہ وفاقی حکومت اتنی ہی رقم پنجاب میں خرچ کرتی ہے۔ اس طرح سے پنجاب کا ترقیاتی بجٹ میں حصہ 1200ارب ہے جبکہ بلوچستان کا حصہ صرف 60ارب روپے ہے۔ اس میں 40ارب روپیہ صوبائی حکومت خرچ کررہی ہے وفاق کا زیادہ تر توجہ پنجاب کی ترقی پر مرکوز ہے اور دوسرے صوبوں کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھا جارہا ہے۔ اب سندھ نے اعلانیہ طور پر یہ کہنا شروع کردیا ہے کہ سندھ کے عوام کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھا جارہا ہے اور اس سال کے ترقیاتی پروگرام سے سندھ کے 11بڑے معاشی منصوبوں کو نکال دیا گیا ہے۔ دوسرے الفاظ میں یہ کوششیں ہورہی ہیں کہ سندھ کے وسائل کو بھی پنجاب کی ترقی پر خرچ کیا جائے یا مرکز کے زیادہ سے زیادہ وسائل پنجاب میں خرچ ہوں۔ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان میں متوازن معاشی ترقی کا اصول نافذ کیا جائے۔ تمام پسماندہ علاقوں کی یکساں اور متوازن ترقی ہو۔ پورے ملک کے عوام اس متوازن ترقی سے فائدہ حاصل کریں یہ فوائد صرف پنجاب اور اس کے عوام کے لئے مخصوص نہ ہوں کیونکہ اس سے محبتوں میں نہیں، نفرتوں میں اضافہ ہوگا۔