کوئٹہ: بلوچ ہیومن رائٹس آرگنائزیشن کی چیئرمین بی بی گل نے اقوام متحدہ سے اپیل کی ہے کہ وہ زاہد بلوچ سمیت دیگر لاپتہ افراد کی بازیابی کے حوالے سے اپنا کردار ادا کریں اور اغواء کی ایف آر درج کرنے کیلئے متعلقہ حکام پر دباؤ ڈالا جائے یہ بات انہوں نے پیر کو کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی انہوں نے کہا کہ اس وقت بلوچستان سے18ہزار سے زائد بلوچوں کو جبری طور پر اغواء کر کے لاپتہ اور لاپتہ افراد میں سے1500کی تشدد زدہ اور مسخ شدہ لاشیں مل چکی ہیں جن میں سے200سے زائد اجتماعی قبر سے برآمد ہوئی تھیں انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے تعلیمی اداروں پر چھاپے ان کی بندش ڈیتھ اسکواڈز کا عوام کو تنگ کرنا اور ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنانا روز کا معمول بن چکا ہے بی ایچ آر او کا مقصد انسانی حقوق کی پامالیوں کے خلاف آواز بلند کرنا ہے تا کہ حقائق میڈیا اور عوام کے سامنے لائے جا سکے انہوں نے کہا کہ بی ایس او آزاد کے چیئرمین زاہد بلوچ کو اغواء ہوئے42روز گزرنے کے باوجود ان کا مقدمہ درج نہیں ہو سکا بلوچستان کے طول و عرض میں احتجاج جاری ہے18مارچ2014ء کو کوئٹہ کے علاقے سیٹلائیٹ ٹاؤن سے اغواء کیا گیا جس کے چشم دید گواہ بی ایس او آزاد کی قائم مقام کریمہ بلوچ اور مرکزی کمیٹی کے تین ارکان موجود ہیں21اپریل 2014ء کو احتجاج کیا گیا جس میں مختلف بلوچ اور سندھی قوم پرست تنظیموں اور کئی ترقی جماعتوں کی جانب سے احتجاج کیا گیا اور بیرون ممالک میں بھی احتجاج کیا گیا42روز گزرنے کے بعد لطیف جوہر بلوچ کی حالت تشویش ناک ہے احتجاج کے باوجود زاہد بلوچ کا تا حال کوئی پتہ نہیں چل سکا اور پولیس کی جانب سے اس کی اغواء کی ایف آر بھی درج نہیں ہو رہی حالانکہ ہر شہری کا بنیادی اور انسانی حق ہے کہ اسے انصاف ملے عدالت میں رٹ پٹیشن دائر کی گئی عدالتی احکامات کے باوجود پولیس ایف آئی آر درج کرنے سے گریزاں ہیں سریاب تھانے کا ایس ایچ او ایف آئی آر درج کرنے سے معذرت کررہا ہے کیونکہ پولیس پر نادیدہ قوتیں دباؤ ڈال رہی ہے کہ ایف آئی آر نہ درج کی جائے انہوں نے کہا کہ ایک طرف زاہد بلوچ کی گمشدگی اور دوسری جانب تا دم مرگ بھوک ہڑتال پر بیٹھے ہوئے لطیف جوہر بلوچ کی حالت غیر ہو رہی ہے اور متعلقہ حکام کی جانب سے تا حال کوئی توجہ نہیں دی جا رہی انہوں نے اقوام متحدہ اور میڈیا کے نمائندوں انسانی حقوق کے علمبردار اور عالمی اور علاقائی اداروں سے اپیل کی ہے کہ انسانی کی پامالیوں کا نوٹس لیتے ہوئے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں ہومن رائٹس واچ ایمنسیٹی انٹرنیشل ایشین ہیومن رائٹس کمیشن اور علاقائی ہیومن رائٹس کمیشن پاکستان سے اپیل کرتی ہوں کہ وہ زاہد بلوچ کے جبری اغواء کے خلاف اور اب کی بازیابی کیلئے ہمارا ساتھ دیں اور اغواء کا مقدمہ درج کرنے کیلئے اپنا کردار ادا کریں۔